سیاستدان ایک دوسرے کو کیا کہتے ہیں یہ دیکھنا عدالت کا کام نہیں ہے،عدالت

0
29
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ یہاں کوئی پراسیکیوشن برانچ نہ ہو تو کیا کہہ سکتے ہیں

ارکان پارلیمنٹ کے صادق اورامین ہونے کے آئین آرٹیکل کی وضاحت کیلئے درخواست مسترد کر دی گئی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی درخواست گزار ملک مشتاق حسین ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوئے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بتائیں کس رکن پارلیمنٹ کا کردار اچھا نہیں ہے؟ درخواست گزار نے کہا کہ سابق وزیر اعظم کو کہا جاتا رہا کہ وہ سلیکٹڈ ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عوام نمائندوں پر اعتماد کر کے ووٹ دیتے ہیں لاکھوں لوگوں کے ووٹ سے منتخب رکن پر کیچڑ مت اچھالیں،سابق وزیراعظم آج بھی پارلیمنٹ کے رکن ہیں، عدالت کو ارکان پارلیمنٹ کے کردار پر ذرا برابر بھی شک نہیں ہے،یہ عدالت سیاسی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرتی، سیاستدان ایک دوسرے کو کیا کہتے ہیں یہ دیکھنا عدالت کا کام نہیں ہے،

قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں سیف سٹی کے کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کیس کی سماعت ہوئی،عدالت نے آئی جی اسلام آباد،سیکریٹری داخلہ ،چیف کمشنر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا،ڈی جی سیف سٹی کو بھی توہین عدالت کے نوٹسز جاری کر دیئے گئے،عدالت نے حکم دیا کہ فریقین تین ہفتے میں توہین عدالت کا جواب دیں،دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود ملازمین کو کیو ں مستقل نہیں کیا گیا،

حکومت نے یہ کام کیا تو وکلاء 2007 سے بھی بڑی تحریک چلائیں گے،وکلا کی دھمکی

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی میدان میں‌ آگئے، ریفرنس کی خبروں‌ پر صدرمملکت کوخط لکھ کر اہم مطالبہ کر دیا

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جائیداد کے اصل مالک ہیں یا نہیں؟ اٹارنی جنرل نے سب بتا دیا

صدارتی ریفرنس کیس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ پیش ہو گئے،اہلیہ کے بیان بارے عدالت کو بتا دیا

منافق نہیں، سچ کہتا ہوں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ،آپ نے کورٹ کی کارروائی میں مداخلت کی،جسٹس عمر عطا بندیال

Leave a reply