سیاسی انتشار کی وجہ قیادت کا فقدان، تجزیہ: شہزاد قریشی

0
64

تبدیلی آگئی ہے سے لے کر سلیکٹڈ تک اور سلیکٹڈ سے امپورٹڈ تک اور اب فارن فنڈنگ سے لے کر ممنوعہ فنڈنگ تک پاکستان بطور ریاست اور 22 کروڑ عوام کہاں کھڑی ہے؟ المیہ یہ ہے کہ اس دوران ملک کی جڑیں کھوکھلی ہو گئیں۔ ملک و قوم قرضوں کے بوجھ تلے دب گئی۔ معیشت روبہ زوال ہے۔ عوام پر مہنگائی کے بم گرائے جا رہے ہیں۔ کیا اس کو جمہوریت کا نام دیا جائے؟ پارلیمنٹ ہاؤس میں بغیر اپوزیشن کے اجلاس ہو رہے ہیں کیا یہ جمہوریت ہے؟ نجی ٹی وی چینلز پر پریس کانفرنسوں کی بہار ہے پریس کانفرنسیں کرنے والوں کے گھروں میں بہار ہے مگر عام آدمی کے گھروں میں موسم خزاں ہے۔ ہوس زر اورہوس اقتدار نے ان کے ضمیر مردہ کر دیئے ہیں دولت اس طبقے کا سب سے بڑا نظریہ بن چکا ہے

سیاسی جماعتوں کا ٹکٹیں دینے کا معیار دولت ہی ہو وہاں کرپشن کیسے ختم ہو سکتی ہے؟ وطن عزیز کے ہر ادارے کو متنازع بنا دیا گیا ہے۔ سیاسی جماعتوں نے ملک میں اتنا زوردار انتشار پیدا کر دیا ہے کہ جمہوریت کی پری بھی مکھڑا چھپا رہی ہے ۔ ایک دوسرے کو ڈاکو چور کہنے والوں سے سوال ہے کہ 75 سالوں میں اس ملک سے بجلی اور گیس کا بحران ختم کیوں نہیں ہوا کیا اس ملک کا عام آدمی اقتدار پر قابض رہا؟

اس وقت پورا ملک ذہنی دبائو کا شکار ہے۔ ملکی معیشت ہمارے سامنے ہے ہر چند کے آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو چکا مگر حکمرانوں اور بالخصوص وزیرخزانہ میں اتنی قابلیت نہیں کہ وہ ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کی قسط معاہدے کے مطابق جلدی منگوا سکے۔ اس کے لئے ملک کے چیف آف آرمی سٹاف کو فون کرنا پڑا۔ موجودہ سیاسی انتشار ملک میں لیڈر شپ کا فقدان بھی ہے۔ کہاں مفتی محمود (مرحوم) کہاں ، مولانا فضل الرحمن، کہاں بے نظیر بھٹو اور کہاں آصف علی زرداری، کہاں نوازشریف اور کہاں شریف شریف، کہاں ولی خان اور کہاں آج کی اے این پی ، کہاں نواب زادہ نصر اللہ کہاں مولانا عبدالستار خان نیازی، کہاں قاضی حسین احمد، آج پاکستان سیاسی انتشار اور بحران کی اصل وجہ لیڈر شپ کا فقدان ہے جس پارلیمنٹ ہاؤس میں بینظیر بھٹو جیسی عالمی سیاسی شخصیت اپوزیشن کا کردار ادا کرتی رہی ہو اس پارلیمنٹ ہائوس میں راجہ ریاض اپوزیشن لیڈر ہے خدا کی پناہ کہاں سیاسی قدر آور سیاسی شخصیات اور کہاں آج کی پارلیمنٹ ۔

Leave a reply