سگریٹ نوشی کے نقصانات .تحریر:ارم شہزادی

0
48
smoking

سگریٹ نوشی کے نقصانات .تحریر:ارم رائے

زندگی اللہ تعالیٰ کی ایک خوبصورت نعمت ہے اور یہ نعمت ہم سے تقاضا کرتی ہے کہ ہم اسے بھرپور طریقے سے جیئیں، اب یہ لوگوں کا رویہ مختلف ہوتا ہے کہ اس کو کیسے بھر پور جینا ہے کیونکہ لفظ بھرپور کی تعریف سب کی اپنی اپنی ہے۔ کچھ لوگ اسے اللہ کی یاد میں کھو کر اسکے زکر سے لطف اندوز ہوکر جیتے ہیں تو کوئی ماڈرنزم کے نام پر مختلف بری عادات میں کھو کر جیتے ہیں۔ اللہ کی یاد میں گزاری زندگی نا صرف دنیا کے لیے بھرپور ہوتی ہے بلکہ آخرت میں بھی اجر و ثواب کی حقدار بنتی ہے جبکہ دنیوی عیش وعشرت میں کھو کر اور بری عادات میں کھو کر زندگی تو خراب ہوتی ہی ہے آخرت بھی برباد ہوتی ہے۔ ان بہت ساری معاشرتی برائیوں یا بری عادات میں ایک عادت سگریٹ نوشی تمباکو نوشی کی ہے جو ناصرف آپکی زندگی خراب کرتی ہے صحت خراب کرتی ہے بلکہ اپکی آخرت بھی خراب کرتی ہے کیونکہ یہ نشہ ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ پھر اسکا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ یہ نا صرف سگریٹ نوشی کرنے والوں کو برباد کرتی ہے بلکہ آس پاس لوگوں کو بھی بیمار کرتی ہے ماحول الودہ کرتی ہے۔ ماحول کی الودگی ٹریفک کی وجہ سے پہلے ہی بہت بڑھ چکی ہے ساتھ اپنے ہاتھ سے دھواں سانس کے زریعے خود پھیپھڑوں میں اتارنا ہے۔ بلکہ ساتھ بیٹھے لوگوں کے اندر میں دھواں ٹرانسفر کرنا ہے۔ اس معاشرتی برائی کے معاشرتی پہلو الگ ہیں مذہبی الگ ہیں اور صحتی الگ ہیں۔ پہلے اسکے معاشرتی پہلو پر نظر ڈالیں تو ہمیں آج ایک بڑی تعداد اس میں مبتلاء نظر اتی ہے پھر بدقسمتی سے اس بچے ٹین ایج بچے تو شامل ہو ہی رہے ہیں ساتھ لڑکیوں کی بہت بڑی تعداد اس، میں مبتلاء ہوچکی ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے، ہمارا رہن سہن ہمارا معاشرتی ماحول ہمیں اس چیز کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ اور پھر ہمارا ماحول ہمارے مذہب سے جڑا ہے اور ہمارے مذہب میں تمباکو نوشی کی گنجائش ہی نہیں نکلتی ہے کیونکہ یہ نشہ میں شمار ہوتا ہے اور نشہ حرام ہے مذہب اسلام میں۔ قران شریف میں نبی کریم صلی الله عليه والہ وسلم کا ایک وصف یہ بیان کیا گیا ہے کہ آپ صلی الله عليه والہ وسلم حلال پاکیزہ طیب چیزوں کو حلال ٹھہراتے اور خبیث و ناپاک اشیاء کو حرام قرار دیتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کے مکمل مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام غلط اشیاء جو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہوں حرام و ناجائز ہیں۔ اور سگریٹ کے بارے میں تو طے شدہ بات ہے کہ یہ انتہائی مہلک اور مضر صحت ہے۔،سگریٹ کا بینادی عنصر تمباکو ہے جو بنگسن کی نسل سے ایک نباتات ہے جسے کھانے سے جانور بھی اجتناب کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے سگریٹ میں بھر کر وہی زیر انسان خود اپنے ہاتھوں سے پھانکتا ہے۔اور اس کے مسلسل اور زیادہ استعمال کی وجہ سے انسان میں کئی نفسیاتی و جسمانی امراض بھی پیدا ہوتے ہیں۔ اسکے باوجود معاشرے کا ایک بڑا طبقہ اسے استعمال کرتا ہے۔اس رجحان کو کم کرنے کے لیے کئی رسالے مقالے اور سیمنارز ہوتے رہے کئی ممالک نے اس ہر پابندی بھی لگائی لیکن مکمل عملدرآمد نہیں کروا سکے۔ ایک اندزے کے مطابق تقریباً 6لاکھ سے زائد افراد اسکی وجہ سے موت کا شکار ہوئے ہیں جبکہ پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، اسی طرح غیر فعال تمباکو نوشی کے سبب ایک لاکھ پینسٹھ ہزار بچے لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ تمباکو نوشی کے مضر اثرات سے 40فیصد بچوں اور 33فیصد مردوں جبکہ 35 فیصد خواتین کی صحت کے گوناگوں خطرات لاحق ہیں۔ سگریٹ کے دھوئیں کی زد میں آکر امراض قلب میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد 3لاکھ 79ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ ایک لاکھ65 ہزار افراد سانس کی نالی کے انفیکشن جبکہ36 ہزار دمہ کے امراض اور 21ہزار 4سو پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلاء ہیں۔ تمباکو میں موجود نیکوٹین جیسا زہریلا مادہ موجود ہوتا ہے جو کہ دل کی نالیوں اور بلڈ ویسلرز کو بری طرح متاثر کرتا ہے، نیکوٹین سے دل پھیپھڑے کے امراض کے علاوہ اعصابی امراض بھی جنم لے رہے ہیں اور خواتین میں اسکے استعمال کی وجہ سے ماں بننے کی صلاحیت میں کمی واقع ہورہی ہے۔ ڈاکٹر فہیم جو کہ شوکت خانم کینسر ہسپتال میں ہوتے ہیں انکا کہنا ہے کہ شوکت خانم نا صرف کینسر کا علاج کررہا ہے بلکہ سگریٹ کے دھوئیں سے ہونے والے منہ کے کینسر انتڑیوں کے کینسر اور پھیپھڑوں کے کینسر کے بچاؤ کے لیے باقاعدہ مہم چلاتا ہے آگاہی فراہم کرتا ہے بچاؤ کے طریقے بتاتا ہے۔ اور اس سال کورونا میں ہونے والی اموات میں زیادہ وہ لوگ شامل تھے جو کسی نا کسی طرح تمباکو کے عادی تھے کیونکہ کورونا کا بھی براہ راست اثر پھیپھڑوں پر ہوتا ہے اور جو پھیپھڑے پہلے ہی تمباکونوشی کے عادی تھے اور کمزور ہوچکے تھے ان پر جلدی اثر ہوا۔ڈاکٹر فہیم کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ سگریٹ یا تمباکو کے دھوئیں میں تقریباََ سات ہزار کیمیکل ہوتے ہیں جن میں آڑھائی سو کے قریب انسانی صحت کے لیے نہایت نقصان دہ ہوتے ہیں اور پچاس سے زائد ایسےکیمیکل ہیں جو کینسر ک باعث بنتے ہیں۔ دھوئیں سے دل کی نالیاں سخت ہوجاتی ہیں جس سے ہارٹ اٹیک اور سٹروک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس دھوئیں سے منہ کا کینسر گلے کا کینسر اور خوراک کی نالی کے کینسر سر فہرست ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے متفقہ طور پر کینسر اور دل کی بیماریوں کو 54فیصد تمباکو کے دھوئیں کا باعث قرار دیا ہے۔ دھوئیں سے پٹھے کمزور ہوجاتے ہیں اور بالاخر ہارٹ اٹیک تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس سے بچا کیسے جائے؟ حکومت ایسے پروگرام شروع کرے جس، میں عوام، میڈیا، بزنس کمیونٹی، سکول، کالج، یونیورسٹی کے طلباء بھر پور حصہ لیں۔نصاب میں اسکے نقصانات کو شامل کیا جائے اسے ایک سماجی برائی کے طور پر معاشرے میں متعارف کروایا جائے، عوام کو بتایا جائے کہ بیشک سگریٹ کے لیے کتنے ہی اچھے کمرشل بنیں لیکن آخر میں ساتھ ہمیشہ لکھا ہوتا ہے کہ "خبردار تمباکو نوشی صحت کے لیے مضر ہے وزارت صحت”۔ اس کے اخلاقی مذہبی اور صحت کےنقصانات کے حوالے سے آگہی دی جائے اس سے بچاؤ کے حوالے سے تجاویز دی جائیں صحت مند سرگرمیوں کے لیے راہ ہموار کی جائے کھیلوں کو زندگی کا حصہ بنایا جائے خوارک کو صحت مند بنایا جائے تاکہ اس سماجی برائی کے صحت پر مضر اثرات کو کنٹرول کیا جاسکے اور ختم کیا جاسکے
جزاک اللہ
تحقیق وتحریر
@irumrae

Leave a reply