سرینگر میں پاکستانی خواتین کا مودی سرکار کے خلاف احتجاج ، عمران خان سے کیا بڑا مطالبہ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں مقیم پاکستانی خواتین نے پاکستان اور آزاد کشمیر میں جانے کے لئے سفری دستاویزات کا مطالبہ کیا ہے
پاکستانی خواتین نے سرینگر میں احتجاج کیا، اس دوران انہوں نے کہا کہ اگر بھارتی حکومت ایسا کرنے سے قاصر ہے تو انہیں اپنے میکوں میں بچوں سمیت واپس روانہ کیا جائے۔ محفوظ راہداری پالیسی کے تحت اپنے سابق جنگجو شوہروں کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں پاکستان اور آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والی خواتین نے پریس کالونی میں سفری دستاویزات کے مطالبے کو لیکر خاموش احتجاج کرتے ہوئے نریندر مودی اور پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ انہیں میکے جانے کے لئے سفری دستاویزات اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں۔
ایک خاتون کا کہنا تھا کہ ریاست میں موجود سابق عسکریت پسند کو اسی طرح کی آبادکاری پالیسیوں کے تحت سہولیات فراہم کی جانی چاہیئے جس طرح پنجاب اور شمال مشرقی ریاستوں کے حکومتوں نے اپنی ریاستوں کے سابق جنگجوؤں کے لئے اٹھالئے ہیں۔ احتجاجی خواتین نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں میکے جانے کے لئے سفری دستاویزات اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں، اس کے علاوہ ہمارے بچوں کو مفت تعلیم، آسان داخلہ، حج اور عمرہ کے لئے پاسپورٹ کے علاوہ دیگر سہولیات بھی پورے کئے جائیں۔ کشمیری نوجوانوں کے ساتھ شادی کرنے کے بعد نہ تو انہیں یہاں کی شہریت دی جاتی ہے اور نہ ہی پاکستان کی۔
خواتین کا کہنا تھا کہ کہ سرحد پار سے ان کے والدین ترس رہے ہیں، لہٰذا انہیں بھی سفری دستاویزات فراہم کی جائیں۔ احتجاج میں شامل ایک اور خاتون نے کہا اگر بھارتی حکومت انہیں سفری دستاویزات دینے سے قاصر ہیں تو ان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے تاکہ جیل میں سزا کاٹنے کے بعد انہیں واپس اپنے میکوں میں بچوں سمیت روانہ کرنے کا راستہ ہموار ہو.
احتجاج کے دوران مذکورہ خواتین کی نمائندگی کرتے ہوئے ایبٹ آباد پاکستان کی رہنے والی طیبہ نے کشمیری صحافیوں کو بتایا کہ ہم کل ملاکر یہاں350خواتین ہیں،ہم مطالبہ کرتی ہیں کہ ہمیں بھارت کی شہریت فراہم کی جائے۔ہم حکومت ہندوستان اور یہاں کی ریاستی سرکار سے اپیل کرتی ہیں کہ ہمیں سفری دستاویزات فراہم کریں اور اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو ہمیں واپس پاکستان ہی بھیج دیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ کشمیریوں کی پاکستانی بیویوں نے کہا کہ انہیں آزاد کشمیر میں ان کے گھروالوں سے بھی ملنے کی اجازت نہیں دی جارہی کیونکہ ان کے پاس سفری دستاویزات نہیں ہیں۔
کشمیر، بھارتی فوج نے فرسٹ ائیر کے طالب علم کو شہید کر دیا
مقبوضہ کشمیر، بھارتی فوج کے تشدد سے پولیس اہلکار زخمی
پاکستان نے بھارت کو کشمیر میں حملے کی منصوبہ بندی کی دی اطلاع…اورپھر ہو گیا حملہ
پلوامہ حملے میں استعمال ہونیوالی گاڑی کے مالک کو کیا بھارتی فوج نے شہید
پاکستان حملہ کر دے گا، بھارتی فضائیہ کو کہاں لگا دیا گیا جان کر ہوں حیران
ہر سال 27 فروری کو آپریشن سوفٹ ریٹارٹ منایا جائے گا، پاک فضائیہ
کشمیری عسکریت پسند ذاکر موسیٰ کا جانشین کون مقرر ہوا؟ بڑی خبر آ گئی
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت کے کشمیر میں کالے قانون کو بے نقاب کر دیا
2012 میں کشمیر آنے والی پاکستانی خاتون فریدہ کا کہنا ہے کہ کئی بار مطالبے کے باوجود ہمیں دستاویزات نہیں دی جاتیں. کئی خواتین کے والدین فوت ہو گئے وہ ان کی قبر ہر بھی نہیں جا سکیں. کراچی کی رہائشی نائدہ ہوسف نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیرآنے کے بعد ان کی زندگی کا سکون ختم ہو گیا ہے کیونکہ بھارت سرکار ہمیں دوبارہ پاکستان نہیں جانے دے رہی.آبادکاری کے نام پر عسکریت پسندوں کے ساتھ دھوکا کیا گیا، پاکستانی خواتین کشمیر آ تو گئیں لیکن بھارت کی حکومت نے ان کے ساتھ دھوکا کیا اور دستاویزات لے لیں ، نو برسوں میں آباد کاری بھی نہیں کی گئی. پاکستانی خواتین نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس ضمن میں کردار ادا کریں.
واضح رہے کہ آزاد کشمیر میں رہنے والے سینکڑوں کشمیری مہاجرین جنہوں نے پاکستان میں شادیاں کر رکھی تھیں بھارتی حکومت کے گھر واپسی منصوبہ کے اعلانات سے متاثر ہو کر مقبوضہ کشمیرکا رخ کیا تاہم اب وہاں جانے والی پاکستانی خواتین سخت مشکل میں ہیں اور یہ خواتین اور ان کے بچے بھارتی شہریت نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے شہری حقوق سے بھی محروم ہیں۔
سرینگر میں پاکستانی خواتین کا بھارت سرکار کے خلاف احتجاج ، عمران خان سے مطالبہ