سمت کی نشاندہی کرنے والے کمپس کا قرآن مجید میں بیان، بقلم سلطان سکندر

0
44

تاریخی اعتبار سے نقشوں پر سمتوں کو متعین کرنے کیلئے کئی طریقوں کا استعمال کیا جاتا رہا۔ مختلف طریقے مختلف سمتوں کی طرف اشارہ کرتے تھے۔ درج ذیل تصویر ایک پرانے کمپس اور پرانے نقشے کی ہے۔

آخر کار تمام پرانے طریقے بےرنگ ہوگئے سوائے ایک کے۔ آج تمام نقشے ایک ہی طریقہ استعمال کرتے ہیں،

اوپر شمال، دائیں جانب مشرق، بائیں جانب مغرب اور نیچے جنوب ہے۔ اسکا مطلب ہے کہ اگر آپ ایسے کھڑے ہیں کہ سورج آپکے دائیں جانب سے طلوع ہوتا ہے اور بائیں جانب غروب ہوتا ہے، تو آپ کا چہرہ شمال کی جانب ہے اور آپکی کمر جنوب کی طرف ہے۔

جبکہ چودہ سو سال پہلے یہ بات قرآن میں درج تھی،

Quran 18:17


(الکھف 17)

“اور تو سورج کو دیکھے گا جب وہ نکلتا ہے ان کے غار کے دائیں طرف سے ہٹا ہوا رہتا ہے اور جب ڈوبتا ہے تو ان کی بائیں طرف سے کتراتا ہوا گزر جاتا ہے اور وہ اس کے میدان میں ہیں، یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے، جسے اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پانے والا ہے، اور جسے وہ گمراہ کر دے پھر اس کے لیے تمہیں کوئی بھی کارساز راہ پر لانے والا نہیں ملے گا۔”

یعنی غار کا منہ شمال کی جانب تھا جسکی وجہ سے سورج دائیں(مشرق) جانب سے طلوع ہوتا اور بائیں(مغرب) جانب غروب ہوتا تھا۔

یعنی اگر سورج آپکے دائیں جانب سے طلوع ہوتا ہے اور بائیں جانب غروب ہوتا ہے تو یقینا آپ شمال کے سامنے اور جنوب آپکے پیچھے ہے۔ بلکل یہی طریقہ آج ہر نقشے کیلئے استعمال ہوتا ہے۔
1400 سال پہلے ایک غیر معمولی شخص کیسے جان سکتا ہے کہ ایک وقت آئے گا جب صرف یہی طریقہ ہی تمام پرانے طریقوں پر سمت جاننے کیلئے غالب آئے گا؟؟؟؟؟؟؟

بقلم سلطان سکندر!!!

Leave a reply