جمعیت علماءاسلام کے زیراہتمام گاما اسٹیڈیم میرپور خاص میں مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہیکہ سندھ باب الاسلام اور جمعیت علماءاسلام کی دھرتی ہے مفتی محمود رح کی علمی فقاہت اور جس مقام پر آپ فائز تھے اسکو علماء اکابر ہی جانتے ہیں اور جہاں مفتی صاحب رح کی سیاسی زندگی کا جائزہ لیا جاتا ہے تو آج پاکستان کے اندر جو آئین موجود ہے اور اگر یہ آئین مستحکم ہے تو ہم سب پاکستانی ہے اس آئین کی اسلامی حیثیت ہے اور اسلام بنیادی اثاث ہے ہمارا آئین 1974 بنا اس آئین کو مستحکم کرنے اور اسکو مضبوط کرنے کیلئے مفتی محمود رح نے اہم کردار ادا کیا جن سیات دانوں کو ہم ووٹ دیتے ہیں اور انکو مستحکم کرتے ہیں آج ہمارا آئین ان ہی حکمرانوں کی وجہ سے غیر مستحکم ہیں خیبرپختون خواہ ،پنجاب اور سندھ بلوچستان کی عوام کو اب چاہئے کہ وہ ان حکمرانوں کو گریبانوں سے پکڑ کر اپنا احتساب لیں اس ملک کی بنیادوں مین علماء کرام کا اہم کردار ہے اور قرارداد پاکستان علماء کرام کی وجہ سے ہی وجود مین آیا جب ان 1974 کو قادیانیوں کے خلاف تحریک چلی اور انکو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا اور ان پر جرح کی گئی تو ان ہی علماء نے قادیانیوں کو چار زانوں چت کیا اور جب گزشتہ روز سپریم کورٹ میں ختم نبوت اور قادیانیوں کے متعلق مسئلہ سامنے آیا تو ہم سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور وہاں سے وہ فیصلہ لیکر نکلیں جو ان 1974 سے زیادہ مضبوط ہے جو بھی شخص پاکستان کے اندر ختم نبوت پر شپ خون مارنے کی کوشش کرےگا تو ہم اسکا سر کچل کر رکھ دیں گے قادیانی اک چھوٹا سا ٹکڑا جو پوری امت مسلمہ کو کافر کیوں کہہ رہا ہے یہ بات ہمارے نااہل حکمرانوں کو سمجھ نہی آتی الیکشن میں ۱۹۷۳ میں دھاندلی ہوئی تو اسکو مفتی محمود رح نے یکسر مسترد کیا تھا آج ہم اپنے قائد کے روح کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم بھی دھاندلی زدہ حکومت کو مسترد کرتے ہیں اسمبلی کے اندر اک آئینی ترتمیم لائی گئی اور اس پر میں نے پارلمنٹ میں تقریر کی اور اس پر انکو بریف کیا تو اگلے دن یہ سب میرے گھر آئے اور انکے پاس مسودہ تک نہی تھا اور یہ لوگ آئین میں ترمیم پر بضد تھے اور جو مسودہ رات کی تاریکی میں کالی تھیلی میں میرے پاس پیش کیا تو اس مسودے میں آئین کی تباہی تھی عوام کی تباہی تھی سپریم کورٹ کی تباہی تھی جو ہم نے مسترد کیا اور الحمداللہ وہ آئینی ترمیم پاس نہ کرسکیں ،اس طرح کٹھ پتلی اسملبیوں سے اپنی مرضی کا آئین پاس کرتے ہو تو ہم تمہارے اس طرح کے آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں جس طرح ختم نبوت کے مسئلے میں ہم نے دوبارہ فیصلہ لیا اسی طرح ہم نے آئینی ترمیم ہم نے ہاتھ میں لے لیا ہے پاکستان کے آئین پر میرے اور آپکے قائد مفتی محمود رح نے دستخط کئے ہیں اور اس آئین کی چوکیداری جمعیت علماء اسلام کے اک اک کارکن کی زمہ داری ہے اگر کوئی عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالتا ہے اور عوام کے مینڈیٹ پر شب خون مارتا ہے تو ایسے لوگوں کو ہم ہرگز اجازت نہیں دیں گے ۔
آج پاکستان جےیو آئی اور دینی مدارس کی وجہ سے محفوظ ہے اگر ہم نے ہاتھ کھینچ لیا تو پھر ہم دیکھیں گے کہ آپ لوگ کہاں کھڑے ہو فلسطین کے مسلمان شہید ہورہے ہیں اور ہمارے حکمران سمیت اقوام متحدہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اس موقع پر جمعیت علماءاسلام آزاد جموں کشمیر کے امیر مولانا سعید یوسف ،صوبہ سندھ کے امیر مولانا سائیں عبدالقیوم ہالیجوی ، مرکزی ڈپٹی جنرل سیکٹری مولانا محمد امجد خان ،خیبر پختوان خواہ کے امیر مولانا عطاء الرحمن ،صوبہ پنجاب کے سیکٹری جنرل حافظ نصیراحمداحرار،صوبہ بلوچستان کے جنرل سیکٹری آغا سید محمود شاہ ، مرکزی ڈیجیٹل میڈیا کوآرڈینیٹر انجینئر ضیاءالرحمن، مولانا سمیع الحق سواتی اور دیگر ذمہ داران موجود تھے۔
سندھ باب الاسلام اور جمعیت علماءاسلام کی دھرتی ہے، مولانا فضل الرحمان