سندھ حکومت شاہ رخ جتوئی کی حمایت میں کھل کر سامنے آگئی

0
36

اسلام آباد: سندھ حکومت قتل کے مجرم شاہ رخ جتوئی کی حمایت میں کھل کر سامنے آگئی-

باغی ٹی وی : سپریم کورٹ میں شاہ رخ جتوئی اور ساتھی مجرمان کی عمر قید کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی جس میں پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے شاہ رخ جتوئی پر سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کی حمایت کردی کہا کہ جب قتل پر راضی نامہ ہوگیا تو دہشت گردی کی دفعات برقرار کیسے رہ سکتی ہے؟-

شاہ رخ جتوئی کے وکیل نے کہا کہ شاہ رخ کے خلاف دہشت گردی کا کیس نہیں بنتا، سپریم کورٹ کے 7 رکنی بنچ کا فیصلہ واضح ہے، راضی نامہ ہونے کے باوجود شاہ رخ جتوئی 8 سال سے جیل میں ہے۔

شاہ رخ جتوئی سمیت متعدد بااثر قیدیوں کی پرائیوٹ اسپتالوں میں موجودگی کا انکشاف

دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کی درخواست پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سندھ حکومت بتائے کیا دہشت گردی کی دفع الگ سے برقرار رہ سکتی ہے؟ اس پر پراسیکیوٹر جنرل سندھ لطیف کھوسہ نے کہا کہ شاہ رخ جتوئی کے خلاف اصل کیس تو 302 کا تھا، جب قتل پر راضی نامہ ہوگیا تو دہشت گردی کیسے برقرار رہ سکتی ہے؟ اگر شاہ زیب صرف زخمی ہوتا تو دہشتگردی کی دفعہ بھی نہ لگتی۔

جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ انسداد دہشت گردی قانون میں کہاں لکھا ہے کہ راضی نامہ نہیں ہوسکتا ؟ وکیل شاہ رخ جتوئی نے کہا کہ اگر عدالت یہ قرار دے تو بہت لوگوں کا بھلا ہو جائے گا جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدالت ایسا کوئی فیصلہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی، دہشت گردی اور قتل دو الگ الگ جرائم ہیں۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ دہشت گردی کے کیس میں سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا سڑک پر کسی کو کلاشنکوف سے قتل کرنا دہشت گردی نہیں ہوگی؟ اس پر پراسیکیورٹر جنرل نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں یہ دہشت گردی ہے لیکن عدالتی فیصلے کے مطابق نہیں ہے، شاہ رخ جتوئی 17 سال کا بچہ تھا رات گیارہ بجے گلی میں واقعہ پیش آیا، مقتول کے اہل خانہ راضی نامہ کرکے آسٹریلیا منتقل ہو چکے ہیں۔

تحریک عدم اعتماد پر ق لیگ مفت ووٹ نہیں دے گی،بڑی آفر کرنا پڑے گی ،بلاول بھٹو

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جو سوال اٹھائے ہیں ان پر فریقین کو مزید تیاری کا موقع دیتے ہیں، ضروری ہوا تو عدالتی معاون مقرر کرکے لارجر بنچ کی درخواست بھی کریں گے بعدازاں عدالت نے مزید سماعت 10 مارچ تک ملتوی کر دی۔

قبل ازیں رواں ماہ جنوری میں کراچی کے پوش علاقے میں 2012 میں قتل ہونے والے شاہ زیب کے کیس کے سزا یافتہ مجرم شاہ رخ جتوئی کے بعد سینٹرل جیل کے کئی مزید بااثر قیدیوں کی پرائیوٹ اسپتالوں میں موجودگی کا انکشاف ہوا تھا کراچی کی سڑک پر کھلے عام نوجوان شاہ زیب کو گولیاں مار کر قتل کرنے والا سزا یافتہ مجرم شاہ رخ جتوئی مبینہ طور پر 8 ماہ سے کراچی کے نجی و غیر معروف اسپتال میں ٹھاٹ سے رہ رہا تھا۔

شاہ رخ جتوئی کراچی میں قمرالاسلام اسپتال کی بالائی منزل پر رہ رہا تھا، قمرالاسلام اسپتال شاہ رخ جتوئی کے خاندان نے کرائے پر حاصل کر رکھا ہےجہاں شاہ رخ جتوئی سزا یافتہ مجرم ہونے کے باوجود ایک قیدی کے بجائے عام انسانوں والی زندگی گزار رہا تھا شاہ رخ جتوئی کو محکمہ داخلہ سندھ کے حکم پر جیل سے نجی اسپتال میں منتقل کیا گیا، شاہ رخ جتوئی کی جیل سے نجی اسپتال منتقلی کے پیچھے سندھ کی ایک اعلیٰ شخصیت کا ہاتھ ہے۔

عدم اعتماد ق لیگ، ایم کیو ایم سمیت دیگر اتحادیوں کے بغیر بھی ہوجائے گی، شاہد خاقان…

Leave a reply