سندھ ہائیکورٹ نے حتمی فیصلہ دیتے ہوئے مکہ ٹیرس 15 روز میں مکمل خالی کرنے کا حکم دیدیا

0
19

مکہ ٹیرس کیس کی بڑی سماعت، سندھ ہائیکورٹ نے حتمی فیصلہ دیتے ہوئے مکہ ٹیرس 15 روز میں مکمل خالی کرنے کا حکم دیدیا۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت اور جسٹس محمد فیصل کمال عالم پر مشتمل بینچ کے روبرو مکہ ٹیرس سے متعلق سماعت ہوئی۔ عدالت نے استفسار کیا بلڈنگ کا کمپلسری اوپن اسپیس کتنا ہی ایس بی سی اے کے وکیل نے بتایا کہ تقریبا 8 فٹ اضافی تعمیرات ہیں۔
ایس بی سی اے افسر نے بتایا کہ اضافی ستون گرادییے جائیں تو مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے اگر عمارت کی بنیادوں کو نقصان نہ پہنچے تو اضافی پلرز ہٹا دیں۔ بلڈر سارے اخراجات برداشت کرے گا اور مکینوں کے اخراجات بھی دے گا۔ عدالت نے بلڈر کے وکیل کو ہدایت کی ہمیں لکھ کر دیں آپ سارے اخراجات دیں گے۔

بلڈر محمد وسیم نے کہا کہ ایک سال کا وقت دیا جائے سارا کام ہوجائے گا۔

جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے ایک سال کی کوئی گنجائش نہیں سارا کام ایک ماہ میں ہوجائیگا۔ عدالت نے مکینوں کے وکیل کو جھاڑ پلا دی۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے آپ نے غیر قانونی قبضہ لیا، کمپلیشن کے بغیر رہائش لی۔ آپ کیلئے بہتر یہی ہے آ پ خاموش رہیں۔ الاٹیز کو دوسری جگہ منتقل کرنے، غیر قانونی تعمیرات گرانے کیلئے ایک ماہ بہت ہے۔
جسٹس محمد فیصل کمال عالم نے ریمارکس میں کہا کہ ہمارے لئے آسان ہوتا عمارت گرانے کا حکم دے دیتے۔ آپ کی سہولت کیلئے آسان حل بتایا ہے فوری عمل کریں۔ عدالت نے حتمی فیصلہ دیتے ہوئے مکہ ٹیرس 15 روز میں مکمل خالی کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے غیر قانونی تعمیرات کے خاتمے تک عمارت خالی رہے گی۔ 2 ہفتے کے بعد تیسرے ہفتے میں ہر حال میں تجاوزات گرانے کا عمل شروع ہوگا۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے آپریشن کے دوران کوئی راستے میں نہیں آئے گا۔ غیر قانونی تعمیرات گرانے کے بعد عمارت کو دوبارہ قابل استعمال بنایا جائے گا۔ مکینوں کی منتقلی کا سب خرچہ بلڈرز برداشت کرے گا۔ بلڈرز کرایے کے گھر خود ارینج کرے یا کرایے ادا کرے گا۔ دو ماہ میں تمام تر کارروائی مکمل ہوگی۔ دو ہفتے میں عمارت خالی تیسرے ہفتے آپریشن شروع ہوگا۔ ایک ماہ میں آپریشن مکمل اور عمارت کو قابل استعمال بنایا جائے گا۔ آپریشن سے قبل استعمال تک مکینوں کے آنے جانے، رہائش کا خرچہ بلڈرز ادا کرے گا۔ عدالت نے 3 ہفتے بعد ایس بی سے اے کو ابتدائی پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیدیا۔

Leave a reply