کراچی : سندھ ہائیکورٹ کالاپتا افراد کے اہل خانہ کی کفالت سرکار کے سپرد کرنے کا حکم،اطلاعات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کی عدم بازیابی سے متعلق درخواست پر اہل خانہ کی کفالت سرکار کے سپرد کرنے کا حکم دیتے ہوئے سیکریٹری سوشل ویلفیئر، سیکرٹری زکوٰة، سیکرٹری وومن ڈیولپمنٹ اور ڈائریکٹر بیت المال کو طلب کرلیا۔
منگل کو سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس صلاح الدین پہنور کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔ لاپتا افراد کی عدم بازیابی پر عدالت حکومت اور متعلقہ اداروں پر برہم ہوگئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے ایک بار مرنے کا اتنا دکھ نہیں ہوتا، لاپتا افرادکے اہلخانہ روز روز مرتے ہیں۔ ریاست پوری کی پوری فیملیز کو کیوں دشمنی پر اترنے کے لیے مجبور کررہی ہے؟
جسٹس اصلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیئے لاپتا افراد کو بازیاب کرانا ریاست کی زمہ داری ہے۔ اس گھرانے پر کیا گزرتی ہوگی جس کا سربراہ لاپتا ہے۔ جن کے شوہر لاپتا ہے ان کے گھر کفالت کون کرتا ہوگا؟ کبھی سوچا خواتین اپنے بچوں کی کیسے پرورش کرتی ہوں گی؟ جس گھر سربراہ 7، 8 سال سے لاپتا ہے سوچیں اس پر خاندان پر کیا گزرتی ہوگی؟ لاپتا شہری کسی کیس میں مطلوب نہیں تھے تو انکے خاندان کی کفالت کون کرے گا؟ کب تک خواتین کے بھائی بوڑھے ماں باپ دوسروں کی کفالت کرتے رہیں گے۔
رینجرز کے وکیل حبیب احمد ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ کے لاپتا افرادکے اہلخانہ کی کفالت کا یا معاوضہ دینے کے لئے کمیٹی بنا دی جائے۔ لاپتا افراد کا ہر کیس ایک جیسا نہیں ہے، پہلے جیسا لینا ضروری ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے اب ہم لاپتا افراد کے اہلخانہ کو کمیٹیوں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری چوائسز پر روزانہ سینکڑوں افراد کو ملازمت فراہم کرتی ہے۔ من پسند افراد کو تو ملازمتین فراہم کرتے ہیں کچھ اللہ کے بندوں کے لئے بھی کریں۔ لاپتا شخص کی بیوی،بیٹی یا بیٹے کو ہی سرکاری ملازمت دے دی جائے۔ عدالت نے لاپتا شہری عادل خان، محمد علی اور محمد نعیم کی بازیابی کے لئےاقدامات کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے لاپتا افراد کے اہلخانہ کی کفالت سرکار کے سپرد کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے میکنزم بنانے کے لئے متعلقہ حکام کو 7 اکتوبر کو طلب کرلیا۔