سندھ کے محکمہ ثفاقت کی طرف سے تین روزہ سندھ کرافٹس فیسٹیول کراچی کے پورٹ گرینڈ میں جاری

0
42

کراچی : سندھ کے محکمہ ثفاقت کی طرف سے تین روزہ سندھ کرافٹس فیسٹیول کراچی کے پورٹ گرینڈ میں جاری

13 مئی بروز جمعہ افتتاح کیا گیا اس تین روزہ فیسٹیول کا آج 15 مئی بروز اتوار آخری روز ہے ۔

وزیر ثقافت و تعلیم سید سردار علی شاہ نے سندھ کرافٹس فیسٹیول کا افتتاح کیا. اس موقع پر سیکریٹری ثقافت نسیم غنی سہتو, فرانس اور دیگر ممالک کے قونصل جنرلز, ڈی جی ثقافت عبدالعلیم لاشاری اور پریذیڈنٹ پورٹ گراینڈ شاید فیروز۔ دیگر متعلقہ اافسران اور عوام کی ایک بہت بڑی تعداد شریک ہوئے.

محکمہ ثقافت کی طرف سے کراچی کے پورٹ گرانڈ میں منعقد کیے گئے تین روزہ سندھ کرافٹس فیسٹیول میں ثقافتی دستکاری, سندھی رلی, گج, کاشی, چنری, اجرک ٹوپی اور دیگر ثقافتی اشیاء کی نمائش کے لیے 80 سے زائد اسٹالز لگائے ہیں. سندھ کرافٹس فیسٹیول میں کراچی کے علاوہ مٹیاری, جامشورو, بدین, عمرکوٹ, شکارپور, سکھر, دادو خیرپور اور قمبر شہدادکوٹ سمیت سندھ کے مختلف اضلاع سے آئے ہنرمندوں نے اپنی دستکاریوں کے نمائش کے لیے پیش کیا گیا.

اس موقع پر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم و ثقافت سید سردار علی شاہ نے کہا کہ دو تین برس پہلے مہتا پیلیس میں رلی کی نمائش کے انعقاد سے ہم نے سندھ کرافٹس فیسٹیول کا آغاز کیا, اس کے بعد رلی, گج اور سندھی ٹوپی کے فروغ کے لیے نیشنل میوزیم میں سندھ کرافٹس فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا. کووڈ کی وجہ سے دو سال تعطل رہا اور اب سال یہ تین روزہ کرافٹس فیسٹیول پورٹ گرانڈ میں منعقد کیا ہے تاکہ سندھ کے ہنرمندوں کی دستکاری کو مارکیٹ کیا جاسکے.

ایک سوال کے جواب میں سید سردار علی شاہ نے کہا کہ رواں سال سے آخر تک موئن جو دڑو کی صدسالہ تقریبات یونیسکو کے ہیڈکوارٹر پیرس فرانس میں منعقد کیا جائے گا جس سے عالمی سطح پر سندھ کے ہینڈی کرافٹس اور موسیقی سمیت سندھ کی ثقافت کو فروغ ملے گا.

سردارشاہ نے کہا کہ محکمہ ثقافت کی طرف سے مستحق و بیمار فنکاروں کو ہیلتھ کارڈ جاری کیا جا رہا ہے. سندھ کے دور دراز علاقوں سے سندھ کے ثقافتی دستکاری کو یہاں لایا گیا ہے جوکہ یہ ثابت کرتا ہے کہ سندھ ثقافتی تخلیقکاری سے مالامال ہے.

محکمہ ثقافت کی جانب سے عوام کی تفریح کے لیے تینوں دن ثقافتی نمائش کے ساتھ ساتھ محفل موسیقی کے پروگرامز بھی رکھے گئے ہیں جن میں نامور فنکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا.

Leave a reply