سندھ میں گرین لائین کے منصوبہ کو بروقت مکمل کیا جائے، وزیراعظم

0
26

وزیرِ اعظم عمران خان سے سندھ سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی ملاقات ہوئی ہے، ملاقات میں وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر، رکنِ قومی اسمبلی غوث بخش مہر، رکنِ صوبائی اسمبلی علی گوہر مہر اور صفدر عباسی شریک ہوئے ہیں، سندھ کی مجموعی صورتحال خصوصا امن و امان اور کورونا کی صورتحال اور عوام کو درپیش مسائل پر بات چیت کی گئی ہے، سندھ میں وفاق کے جاری ترقیاتی منصوبوں خاص طور پر صوبہ سندھ کے پہلے بڑے ٹرانسپورٹ منصوبے گرین لائن پر پیش رفت پر گفتگو ہوئی ہے، گرین لائن کی متعین شدہ مدت میں تکمیل کو یقینی بنانے اور سندھ پیکیج کے تحت منصوبوں پر بھی تیزی سے کام کرنے کی ہدایات جاری کیں ہیں.

وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک میں فضلے کے انتظام کے حوالے سے اجلاس ہوا ہے، اجلاس میں معاون خصوصی ملک امین اسلم اور سینئر حکام نے شرکت کی ہے.

بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں سالانہ 30 ملین میٹرک ٹن فضلہ میونسپل سطح پر پیدا ہوتا ہے، پلاسٹک فضلہ کل فضلے کا 10 سے 14 فیصد ہے اور سال 2050 تک اس کی مقدار دوگنی ہوجائے گی، سال 2020 میں پیدا ہونے والے 3.9 میلین ٹن پلاسٹک فضلے میں سے صرف 30 فیصد ریسائیکل ہوتا ہے، پاکستان نے پچھلے مالی سال 2.4 ارب روپے لاگت کا 35,651 ٹن پلاسٹک درآمد کیا گیا ہے.

وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تحفظ حکومت کی اولین ترجیہات میں شامل ہے، درآمدی پلاسٹک پر انحصار کم کرنے کے لیے جامع پلان مرتب کیا جائے، اس ضمن میں چین کی پلاسٹک کی درآمد پر پابندی کی پالیسی کو بھی زیر غور کیا جائے گا.

وزیر اعظم سے معاون خصوصی براۓ سی ڈی اے امور علی نواز اعوان کی ملاقات ہوئی ہے، ملاقات میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی براۓ ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم اور چیئرمین سی ڈی اے عامر علی احمد بھی شریک ہوۓ ہیں، ملاقات میں شجرکاری مہم اور ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق امور زیر بحث آۓ ہیں.

وزیراعظم عمران خان سے او آئی سی کے انسانی حقوق کمیشن کے وفد کی ملاقات ہوئی ہے، وزیراعظم کا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اظہار تشویش کیا گیا ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے میں او آئی سی انسانی حقوق کمیشن کے کردار کی تعریف کی ہے، مسلم امہ کے مسائل کے حل کے لیے تمام اسلامی ممالک کی متحد اور مضبوط آواز سامنے آنی چاہیے، اسلامو فوبیا کے تدارک کے لیے امت مسلمہ کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے.

Leave a reply