خیر پور:پاکستان کی سب سے بڑی ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن (ای اینڈ پی) آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) نے سندھ کے ضلع خیرپور میں واقع شاہو-1 کنویں میں قدرتی گیس کے نئے ذخائر دریافت کیے ہیں۔
باغی ٹی وی : رپورٹس کے مطابق لسٹڈ کمپنی نے بدھ کے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو اپنے نوٹس میں اس پیش رفت سے آگاہ کیا بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم سندھ کے ضلع خیرپور میں واقع شاہو ون کنویں کے ساون ساؤتھ بلاک لوئر گورو بی ریزروائر ریت سے گیس کی دریافت کا اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس کر رہے ہیں۔
او جی ڈی سی ایل نے کہا کہ کنویں کو 18 اگست 2024 کو کھودا گیا تھا اور اسے کامیابی کے ساتھ 12،675 فٹ ایم ڈی کی گہرائی تک کھود دیا گیا ہے اس کنویں سے 4100 پاؤنڈ فی مربع انچ (پی ایس آئی جی) کے ویل ہیڈ فلونگ پریشر (ڈبلیو ایچ ایف پی) پر تقریبا 10 ملین معیاری مکعب فٹ یومیہ (ایم ایم ایس سی ایف ڈی) گیس پیدا ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔
کمپنی نے بتایا کہ تازہ ترین دریافت نے ساون ساؤتھ بلاک میں مزید کھوج کے کام کو کم کردیا ہےمذکورہ دریافت سے مقامی وسائل سے ملک میں توانائی کے تحفظ کو بہتر بنانے اور ہائیڈرو کاربن کے ذخائر کی بنیاد میں اضافہ کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
چین 2050 میں رہ رہا ہے،خریداری پر پام پیمنٹ ٹیکنالوجی کا ا ستعمال
جوائنٹ وینچر میں او جی ڈی سی ایل (20 فیصد ورکنگ انٹرسٹ)، یونائیٹڈ انرجی پاکستان لمیٹڈ (یو ای پی ایل)، آپریٹر (75 فیصد)، گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ (جی ایچ پی ایل) (2.5 فیصد) اور سندھ انرجی ہولڈنگ لمیٹڈ (ایس ای ایچ ایل) (2.5 فیصد) شامل ہیں۔
قبل ازیں گزشتہ ماہ آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) نے سندھ کے ضلع خیرپور میں واقع اکھیرو-1 کے کنویں میں ہائیڈرو کاربن کے ذخائر دریافت کیے تھے،او جی ڈی سی ایل نے بتایا تھا کہ کنویں کو 15 جون 2024 کو کھودا گیا تھا اور اسے کامیابی کے ساتھ 12،442 فٹ کی گہرائی تک کھود دیا گیا ہےاس کنویں کا کامیاب تجربہ 4000 پاؤنڈ فی مربع انچ (پی ایس آئی جی) کے ویل ہیڈ فلونگ پریشر (ڈبلیو ایچ ایف پی) پر تقریبا 10 ملین معیاری مکعب فٹ یومیہ (ایم ایم ایس سی ایف ڈی) گیس کی رفتار سے کیا گیا۔
اسرائیل کا حالیہ ایرانی میزائل حملوں کے جواب میں فیصلہ کن منصوبہ تیار
دریں اثنا او جی ڈی سی ایل اور سی این پی سی چوانگنگ ڈرلنگ انجینئرنگ کمپنی لمیٹڈ کے درمیان ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے تھے جو عوامی جمہوریہ چین میں ڈرلنگ اور اپ سٹریم آئل فیلڈ سروسز میں اہم کردار ادا کرتی ہے تاکہ پاکستان میں شیل اور گیس کے امکانات تلاش کیے جاسکیں۔