سندھ اور خیبر پختونخواہ میں کتنے نئے پولیو کیسز رپورٹ ہوئے؟ حکام پریشان

0
20

سندھ اور خیبر پختونخواہ میں کتنے نئے پولیو کیسز رپورٹ ہوئے؟ حکام پریشان

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پولیو کے مزید کیسز سامنے آ گئے، پاکستان کے صوبہ سندھ میں پولیو وائرس کے 2 مزید کیسز رپورٹ ہوگئے، سندھ بھر میں گزشتہ سال پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 22 تک پہنچ گئی تھی۔

ایمرجنسی آپریشن سینٹر سندھ نے صوبے میں دو نئے پولیو کیسز کی تصدیق کر دی۔ پولیو کیسز سال 2020 میں میرپور خاص اور قمبر سے سامنے آئے، میرپور خاص سے 4 سالہ بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ ضلع قمبر سے 5 سالہ بچہ پولیو وائرس سے متاثر ہوا۔گزشتہ سال سندھ بھر میں میں پولیو کیسز کی تعداد 22 رہی، ملک بھر میں پولیو کیسز کی تعداد 128 تک پہنچ گئی۔

دوسری جانب خیبرپختون خوا میں پولیو کیسز میں اضافہ سامنے آیا ہے،لکی مروت سے 18 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، قبل ازیں دو روز قبل بھی خیبر پختونخواہ کے اضلاع بنوں سے26ماہ کے بچے، ٹانک میں30ماہ کی بچی اور5ماہ کے بچے ،ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل پرواہ میں24ماہ کی بچی جبکہ مہمند کی تحصیل بائزئی میں6ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی .

متاثر بچوں کے والدین نے اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات نہیں لگوائے تھے۔ ان بچوں کے فضلہ کے نمونے قومی ادارہ صحت اسلام آباد کی لیبارٹری بھجوائے گے تھے جہاں تفصیلی تجزیہ کے بعد ان بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی.

خیبر پختونخواہ میں پولیو کے نئے کیسزسامنے آنے پر ایمر جنسی آپریشن سنٹر کے کوآرڈنیٹر عبدالباسط نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ انسداد پولیو مہم کو اور موثر بنائے تاکہ پولیو کا خاتمہ ممکن ہو سکے ای او سی کوآرڈنیٹرنے کہا کہ ہر بچے تک رسائی اور پولیو قطرے پلوانا ضروری ہے۔

محکمہ صحت خیبر پختونخوانے پولیو مہم کے دوران 5نقائص کی نشاندہی کردی،خیبر پختونخوامیں پولیو مرض کےاضافے کی بڑی وجہ پولیو عملہ قراردیا گیا ہے،رپورٹ میں کہا گیا کہ عملے کی جانب سے انکارکرنے والے والدین کی جعلی مارکنگ کی گئی ،ویکسی نیشن کیلئےزبردستی اقدام،مشروط سودہ بازی اورعلاقوں تک رسائی بھی وجوہات میں شامل ہیں، خیبر پختونخوا میں 2018 کے دوران 8 اور2019 میں 75 نئے کیسزسامنےآچکے ،پولیو مرض سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے بنوں اور لکی مروت ہیں،بنوں اور ڈی آئی خان میں 24،24، شمالی وزیرستان میں 8 اورتورغر میں 7 کیسزرپورٹ ہوئے.

صوبہ خیبر پختونخوا میں تقریباً 79 ہزار والدین ہی انسداد پولیو مہم میں بڑی رکاوٹ بن گئے ہیں۔ محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک صوبے میں 79 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں اس سال کے اختتام تک مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

خیبر پختونخواہ میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز، حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا

بنوں میں پولیو کا ایک اور کیس، انسداد پولیو مہم جاری

رواں برس صوبے میں 79 ہزار والدین نے اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کر دیا ،پشاور میں 42بچوں کے والدین کا انسداد پولیو کے قطرے پلانے سے انکارکیا،مردان میں8ہزار722اورکرم میں6ہزار504بچوں کے والدین نے انکار کیا،شمالی وزیرستان سے 6 ہزار 343 اورصوابی سے 3ہزار 470 بچوں کے والدین نے انکار کیا،

خیبر پختونخواہ میں انسداد پولیو مہم میں رکاوٹ پولیو سٹاف بن گیا

پولیو مہم کے خلاف پروپیگنڈہ، سات تعلیمی اداروں کے خلاف کاروائی

سوشل میڈیا پر پولیو مخالف مواد، کتنے اکاونٹس بند ہوئے، حیران کن خبر

خیبرپختونخوامیں انسدادپولیو مہم کے دوران 67 لاکھ 47 ہزاربچوں کو قطرے پلانے کا ہدف تھا،ایک لاکھ 61 ہزار بچے مختلف وجوہات کی بنا پر حفاظتی قطرے پینے سے محروم رہے،82ہزار سےزائدبچے 3روزہ انسدادپولیومہم کےدوران گھروں میں موجودنہیں تھے

خیبر پختونخواہ کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ماشوخیل واقعہ میں بے بنیاد منفی پروپیگنڈے نے پولیو پروگرام کو شدید دھچکا پہنچایا۔ پولیو ویکسین کے خلاف منفی پروپیگنڈے سے نمٹنے کیلئے محکمہ صحت نے باعث ایک بار پھر علما کرام اور اسکالرز سے تعاون مانگ لیا .

 

Leave a reply