سیالکوٹ واقعہ: سیاسی و معروف شخصیات کا اظہار افسوس

0
44

سیالکوٹ میں نجی فیکٹری کا سری لنکن منیجر فیکٹری ملازمین کے تشدد سے ہلاک ہوگیا تھا مشتعل افراد نے لاش کو سڑک پر گھسیٹا اور آگ لگا دی تھی-

باغی ٹی وی : اسپورٹس گارمنٹ فیکٹری کے غیر مسلم سری لنکن مینیجر پریانتھا کمارا پر فیکٹری ورکرز نے مذہبی پوسٹر اتارنے کا الزام لگا کر حملہ کیا تھا مشتعل افراد کا دعویٰ تھا کہ مقتول نے مبینہ طور پر مذہبی جذبات مجروح کیے تھے، مشتعل افراد نے فیکٹری میں توڑ پھوڑ بھی کی فیکٹری کا منیجر پریانتھا کمارا جان بچانے بالائی منزل پر بھاگا ، فیکٹری ورکرز نے چھت پر گھیر لیا، مار مار کر بے دم کردیا ، انسانیت سوز خونی کھیل کو فیکٹری گارڈ روکنے میں ناکام رہے جس پر معورف سماجی و سیاسی شخصیات نے افسوس کا اظہار کیا ہے-

وزیاراعظم کے معاون خصوصی برائے مذہبی امور طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ سیالکوٹ واقعے کی مذمت کرتے ہیں، بطور مسلمان اس واقعے پر شرمندہ ہوں، ان افراد نے اسلام کو مسخ کیا ایسا کرنےوالوں نے اسلام کو بدنام کیا ہے، توہین مذہب کے قوانین موجود ہیں، جو بھی مجرم ہیں ان کو چھوڑا نہیں جائےگا، مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائےگاجن عناصر نے یہ کام کیا انہوں نے کوئی خدمت نہیں کی بلکہ توہین مذہب سے متعلق قانون کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے کوئی ایک ایف آئی آر بھی توہین مذہب کے قانون کے غلط استعمال کی درج نہیں کی گئی، اسی ہفتے سری لنکا کے سفارتخانے میں تمام مکاتب فکر کے افراد تعزیت کیلیے جائیں گے اب تک 50 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، سی سی ٹی وی ویڈیو کی مدد سے دیگر افراد کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔

سیالکوٹ، توہین مذہب کے الزام پر شہری کا قتل،وزیراعظم کا نوٹس،گرفتاریاں شروع

لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور کا کہنا ہے کہ سیالکوٹ واقعے پر ہم فیکٹس کو دیکھ رہے ہیں، اگر پولیس کی غفلت یا کوتاہی سامنے آئی تو فوری کارروائی ہوگی 48 گھنٹے میں انکوائری رپورٹ طلب کی گئی ہے، ملزموں کو کسی قسم کی رعایت نہیں دیں گے فون کال اور پولیس رسپانس میں 20 منٹ کا وقت لگا ہے، 48 گھنٹوں میں اس بات کا تعین کریں گے کہ کیا کسی سرکاری افسر کی کوئی کوتاہی تھی یا نہیں۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سیالکوٹ میں فیکٹری منیجر کے ہجوم کے ہاتھوں قتل کی مذمت کی اور اسے شرمناک اقدام قرار دیا انہوں نے اس معاملے میں سول انتظامیہ کو مدد کی پیشکش بھی کی اور کہا کہ گھناؤنےجرم کے مرتکب افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے سول انتظامیہ کو مدد فراہم کی جائے گی۔

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سیالکوٹ میں مشتعل گروہ کا ایک کارخانے پر گھناؤنا حملہ اور سری لنکن منیجر کا زندہ جلایا جانا پاکستان کے لئے ایک شرمناک دن ہے میں خود تحقیقات کی نگرانی کررہا ہوں اور دوٹوک انداز میں واضح کردوں کہ ذمہ داروں کو کڑی سزائیں دی جائیں گی واقعے میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی۔

پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے ٹوئٹر پر سیالکوٹ واقعے پر رد عمل دیتے ہوئے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے مریم نواز نے کہا کہ سیالکوٹ میں ہونے والے دل خراش واقعہ نے دل چیر کے رکھ دیا کیا یہ درندگی ہماری پہچان، ہمارا اور آنے والی نسلوں کا مستقبل ہے؟ کیا یہ ملک ایک محفوظ ملک تصور ہو گا؟ یہاں حکومت نام کی کوئی چیز موجود نہیں، انسان سوال کرے بھی تو کس سے کرے؟۔

معروف عالم دین اور مبلع مولانا طارق جمیل نے سیالکوٹ واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے سیالکوٹ میں ناموسِ رسالت کی آڑ میں غیر ملکی کو زندہ جلا دینے کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے محض الزام کی بنیاد پر قانون کو ہاتھ میں لینا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ سیالکوٹ واقعہ بہت دلخراش ہے، وفاقی حکومتی ادارے واقعے کی تحقیقات میں پنجاب حکومت کی معاونت کررہے ہیں، نیشنل کرائسس سیل واقعے کے محرکات کا جائزہ لے رہا ہے، واقعے میں ملوث افراد کو قانون کی عدالت میں لائیں گے ،مذہب کے نام پر انتہا پسندی کے واقعات کو روکنے کے لئے پورے معاشرے کو ملکر کام کرنا ہوگا۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے کہا کہ واقعے کے ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے، ہمیں امن، محبت اور رحم کے پیغام پر کاربند ہونے کی ضرورت ہے۔

نورمقدم کیس، وہی ہوا جس کا ڈر تھا، ماں نے چال چل دی

ن لیگ کے رہنما پرویز رشید نے سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کی ہلاکت پر سری لنکا سے معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ ʼوہ اپنے ہم وطنوں کو سمجھانے میں ناکام ہوئے ہیں۔ پرویز رشید نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر لکھاسری لنکا ہم آپ کے مجرم ہیں،اس کے علاوہ پیپلز پارٹی کے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ سیالکوٹ واقعہ اور اس کے تمام کردار تماشائیوں سمیت انسانیت کے نام پر دھبا ہیں

ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نےکہا کہ ملک کو آئین و قانون کے بغیر نہیں چلایا جا سکتا اور توہین مذہب جیسے سنگین جرم سے نمٹنے کے لئے قانون کی موجودگی کے باوجود محض الزام کی بنیاد پر کسی شخص کی جان لینا کسی طور رحمت اللعالمینﷺ کے پیغام کی تفسیر نہیں اور قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سیالکوٹ واقعے کو اسلام اور انسانیت کی توہین قرار دیتے ہوئے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات اور مجرموں کی گرفتاری اور قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

جہانگیر ترین نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ میں تشدد کی بہیمانہ کارروائی پر گہرا صدمہ! میرا دل پریانتھا کمارا کے خاندان کے لیے جاتا ہے،ہمارے نبی ﷺ صبر کی انتہا تھے، تشدد کی کارروائی کرنا، وہ بھی ناموس رسالتؐ کے نام پر، اسلام کی بہت بڑی توہین ہے۔

شاہد آفریدی نے سیالکوٹ میں مشتعل افراد کے ہاتھوں سری لنکن شہری کی ہلاکت پر ردّعمل دیتے ہوئے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر قرآن پاک کی آیت کا ترجمہ لکھا۔اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’جس نے کسی ایک انسان کا قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کا قتل کیا۔

امریکا،سکول میں فائرنگ 3 طالبعلم ہلاک،ٹیچر سمیت 6 افراد زخمی

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے سیالکوٹ واقعے کو انتہائی قابل افسوس اور اسلام و شرفِ انسانیت کی توہین قرار دیا ہے سراج الحق نے ایک بیان میں سیالکوٹ میں فیکٹری منیجر کے ہجوم کے ہاتھوں قتل پر کہا کہ اس واقعے کا اسلام اور دینی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہےسری لنکن فیکٹری منیجر کا بے دردی سے قتل پاکستان کی بدنامی کا باعث ہے۔واقعہ انتہائی قابل افسوس اور اسلام و شرفِ انسانیت کی توہین ہے، سیالکوٹ واقعے کا اسلام اور دینی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں واقعےکی تحقیقات کی جائیں اور مجرموں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سیالکوٹ میں نجی فیکٹری کا سری لنکن منیجر فیکٹری ملازمین کےتشدد سے ہلاک ہوگیا،اسپورٹس گارمنٹ کی فیکٹری کے غیر مسلم سری لنکن منیجر پریانتھا کمارا پر فیکٹری ورکرز نے مذہبی پوسٹر اتارنے کا الزام لگا کر حملہ کردیا، پریانتھا کمارا جان بچانے کیلئے بالائی منزل پر بھاگے لیکن فیکٹری ورکرز نے پیچھا کیا اور چھت پر گھیر لیا، مار مار کر ادھ موا کردیا فیکٹری گارڈز روکنے میں ناکام رہے، فیکٹری ورکرز منیجر کو مارتے ہوئے نیچے لائے ، مار مار کر جان سے ہی مار دیا، اسی پر بس نہ کیا، لاش کو گھسیٹ کر فیکٹری سے باہر چوک پر لے گئے، ڈنڈے مارے، لاتیں ماریں اور پھر آگ لگا دی۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر(ڈی پی او) عمرسعید ملک کے مطابق ملازمین نے الزام عائد کیا کہ منیجر نے ایک پوسٹر پھاڑ کر مبینہ طور پر مذہبی جذبات مجروح کیے جس کے بعد ملازمین نے فیکٹری میں ہجوم کی شکل اختیار کرلی

کراچی: تین ہٹی کے قریب جھگیوں میں آگ کیسے لگی؟ پولیس معاملے کی تہہ تک پہنچ گئی

واقعہ سیالکوٹ کے علاقے وزیر آباد روڈ پر پیش آیا، ہجوم نے منیجر کو تشدد کا نشانہ بنایا اور مارنے کے بعد لاش گھسیٹ کر جی ٹی روڈ پر لے گئے اورآگ لگادی، جی ٹی روڈ پرڈھائی گھنٹے تک ٹریفک بلاک رہی جسے بعد میں کھلوا دیا گیا

مشتعل افراد نے فیکٹری میں توڑ پھوڑ بھی کی،فیکٹری منیجر کے قتل اور اس کی لاش نذر آتش کرتے ہوئے ہجوم میں شامل افراد کی جانب سے بے حسی کا افسوس ناک مظاہرہ سامنے آیا،ہجوم میں سے کسی نے مشتعل افراد کو روکنے کی کوشش نہیں کی، کچھ لوگ تشدد کی وڈیو بناتے اور سیلفیاں لیتے رہے، کچھ افراد لاش پر بھی ڈنڈے برساتے رہے ، باقی ہجوم خاموش تماشائی بنا رہا۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

لاہور: پولیس کا غیر اخلاقی کارنامہ، 10 ماہ میں 16 ہزار شکایات درج کرنے سے گریز

فیکٹری کے سری لنکن منیجر کے قتل کو روکنے میں پولیس ناکام رہی، پولیس اہلکار پہلے تو پہنچے ہی دیر سے، پھر مشتعل ہجوم دیکھ کر مزید پولیس اہلکار بلوائے لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی تھی، پریانتھا کمارا قتل ہوچکا تھا اور اس کی لاش جلائی جاچکی تھی،خاموش تماشائی بنے رہنے کا جواز پولیس نے یہ گھڑا کہ ہجوم بے قابو تھا، لوگ بہت تھے اور مشتعل تھے۔ریسکیو 1122 والے بھی کچھ نہ کرسکے اور کہا کہ ہم وردی میں تھے ممکن ہی نہ تھا کہ مشتعل لوگوں میں گھس کر پٹنے والے شخص کو بچانے کے لیے کوئی مداخلت کرتے، جب پولیس نے ہجوم کو نہیں روکا تو ہم کہاں سے ریسکیو کرتے؟۔

فیکٹری کے مالک کا کہنا ہے کہ پرانتھا کمارا کےحوالے سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی تھی، جب اس معاملےکی اطلاع ملی تب تک پرانتھا کمارا ہجوم کےہتھےچڑھ گیا تھا

پولیس کو تقریباً صبح پونے گیارہ بجے اطلاع دی تھی، جب پولیس پہنچی تو نفری کم تھی، پولیس کی مزید نفری پہنچنے سے پہلے پرانتھا ہلاک ہوچکا تھا۔فیکٹری مالک نے بتایا کہ پرانتھا کمارا نے 2013 میں بطور جی ایم پروڈکشن جوائن کیا تھا، پرانتھا کمارا محنتی اور ایماندار پروڈکشن منیجر تھے۔

آن لائن گیم پر دوستی،لڑکے سے ملنے لاہور پہنچنے والی لڑکی کے ساتھ خوفناک حادثہ

Leave a reply