سوشل میڈیا بارے قوانین پر ٹویٹر، فیس بک،گوگل نے پاکستان کے خلاف کیا اعلان جنگ

0
27

سوشل میڈیا بارے قوانین پر ٹویٹر، فیس بک،گوگل نے پاکستان کے خلاف کیا اعلان جنگ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے سوشل میڈیا کو ریگولرائیز کرنے کے لئے قوانین بنانے بارے پروگرام بنایا اور سوشل میڈیا سائٹس کو کہا کہ وہ پاکستان میں اپنا دفتر بنائیں اگر وہ دفتر نہیں بنائیں گی تو انہیں بند کر دیا جائے گا جس پر فیس بک ، گوگل، ٹویٹر نے متحد ہو کر پاکستان کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں اس کام کے لئے مجبور کیا گیا تو وہ پاکستان کو چھوڑ دیں گے اور 70 ملین انٹرنیٹ صارفین کو موجودہ ڈیجیٹل دور میں تاریکی میں چھوڑ دیں گے

نیویارک ٹائمز میں انڈین رپورٹر کی شائع شدہ خبر کے مطابق ایشیا انٹرنیٹ کولیشن نامی کمپنی کے ذریعے سوشل کمپنیوں نے متحد ہو کر پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو خط لکھا جس مین پاکستان کو تنبیہ کی گئی کہ اگر اس نے ایسا کیا تو قواعد کے مطابق اے آئی سی ممبروں کو پاکستانی صارفین اور کاروباری اداروں کو اپنی خدمات کی فراہمی کرنا انتہائی مشکل ہو جائے گا۔ اس حوالہ سے پاکستان میں عوامی رد عمل،شہری آزادی کے دباؤ اور سوشل سائٹس کی جانب سے قانونی چارہ جوئی کی دھمکی کے بعد پاکستانی حکومت اس فیصلے سے پسپا ئی پر مجبور ہو ئی. قانون کتابوں میں لکھے ہوئے ہیں، پاکستانی عہدیداروں نے رواں ہفتے اس حوالہ سے قانون پر نظر ثانی کرنے اور سول سوسائٹی، اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ساتھ مشاورت کا وعدہ کیا ہے.

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موجود انٹرنیٹ کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم بولو بھی کے ڈائریکٹر اسامہ خلجی کا کہنا ہے کہ چونکہ پاکستان میں ڈیٹا سے تحفظ کا کوئی قانون موجود نہیں ہے ، لہذا بین الاقوامی انٹرنیٹ کمپنیاں قواعد پر عمل کرنے سے گریزاں ہیں۔

پاکستان کے ڈیجیٹل سنسرشپ قانون کے خلاف کھڑا ہونا ، جو ریگولیٹرز کو وسیع پیمانے پر مواد کو ختم کرنے کا مطالبہ کرنے کا اختیار دیتا ہے ، یہ ایک بڑھتی ہوئی عالمی جنگ کا تازہ ترین تصادم ہے۔ فیس بک ، گوگل اور دوسری بڑی ٹیک کمپنیاں ، جو طویل عرصے سے ان کی خدمات کی اجازت کے بارے میں اپنے قوانین بنا رہی ہیں ، قومی حکومتوں کے ساتھ تیزی سے الجھ رہی ہیں کہ وہ انٹرنیٹ کے ایسے مواد کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے جسے وہ نقصان دہ ، پریشان کن یا محض اپنی طاقت کے لئے خطرہ سمجھتے ہیں۔

توقع کی جارہی ہے کہ بھارت سے کسی بھی دن سینسرشپ کی نئی ہدایات جاری کی جائیں گی ، بشمول ایک ایسی ضرورت جس میں واٹس ایپ جیسی خفیہ پیغام رسانی کی خدمات ،حکومت کو بتائیں کہ ان کے نیٹ ورک میں مخصوص پیغامات کیسے منتقل ہوتے ہیں۔ بھارت نے ایک نیا ڈیٹا پرائیویسی قانون بھی تجویز کیا ہے جو حکومت کو پرائیویسی قواعد سے مستثنیٰ کرتے ہوئے ٹیک کمپنیوں کی سرگرمیوں پر پابندی لگائے گا۔

ویتنام نے اپنا سائبر سیکیورٹی قانون 2018 میں پاس کیا ، پاکستان میں بھی اسی طرح کا قانون منظور ہونا تھا۔ پاکستان میں فیس بک ، گوگل ، ٹویٹر اور دیگر ٹیک کمپنیوں کی مزاحمت انتہائی غیر معمولی ہے۔ کمپنیاں اکثر اس قسم کے قواعد و ضوابط پر احتجاج کرتی ہیں ، لیکن شاید ہی کبھی کسی ملک کو چھوڑنے کی دھمکی انہوں نے دی ہو۔

دوسری جانب چند روز قبل سوشل میڈیا سے متعلق حکومتی مجوزہ قوانین کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام  آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے راجہ احسن محمود ستی ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی.

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی،دیگر فریقین سے 14 روز میں جواب طلب کر لیا،وکیل نے کہا کہ رولز  2020 کے تحت نیشنل کوآرڈینیٹر 50 کروڑروپے تک جرمانہ کرسکے گا، بیرسٹر جہانگیر خان جدون نے کہا کہ نیشنل کوآرڈینیٹر کواتھارٹی سے بھی زیادہ اختیارات دیے گئے،سوشل میڈیا رولز 2020 پرعملدرآمد کیلیے نیشنل کوآرڈینیٹرتعینات کیا جارہا ہے

سوشل میڈیا سے متعلق مجوزہ حکومتی قوانین کیخلاف درخواست پروفاقی حکومت کونوٹس جاری کر دیا گیا، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے رولز 2020 کو چیلنج کیا ہے،حکومت سوشل میڈیا کنٹرول کرکے آزادی اظہاررائے کو سلب کرنا چاہتی ہے،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں ریگولیشنز ہوتی ہیں

وکیل نے کہا کہ حکومت ریگولیشنزکے نام پرسوشل میڈیا کوکنٹرول کرنا چاہتی ہے،حکومت کونوٹس کرکے پوچھ لیا جائے کہ رولز کا کیا اسٹیٹس ہے،کوآرڈینیٹر کیسے تعینات ہو گا؟ اس کی تعلیم کیا ہوگی؟ کچھ پتا نہیں،سوشل میڈیا رولز2020 آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے سے متصادم ہے،عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کر کے تحریری جواب طلب کر لیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا رولز 2020 پر حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی،رولز معطل کرنے سے متعلق حکم امتناع کی متفرق درخواست پر بھی فریقین کو نوٹس جاری کر دیا.

سوشل میڈیا سے متعلق مجوزہ حکومتی قوانین 2020 کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں سیکرٹری قانون و انصاف، سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی اور چیئرمین پی ٹی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سوشل میڈیا قوانین 2020 کو خلاف آئین قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے اور حکومت کو فوری طور پر سوشل میڈیا قوانین پر عملدرآمد کرنے سے روکا جائے، سوشل میڈیا سے متعلق مجوزہ حکومتی رولز شہریوں کے آئینی بنیادی حقوق سے متصادم ہیں۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان آزادی اظہار رائے کا ضامن ہے، مجوزہ قوانین آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہیں، 20 کروڑ عوام کی نمائندہ اسمبلی کی رائے لیے بغیر سوشل میڈیا قوانین متعارف کرائے گئے، سول سوسائٹی اور متعلقہ سوشل میڈیا کمپنیوں سے بھی رائے نہیں لی گئی جب کہ ٹوئٹر، فیس بک سمیت دیگر سوشل میڈیا سائٹس موجودہ دور کی اہم ضرورت ہیں

Leave a reply