سوشل میڈیا کا استعمال ، تحریر: راحیلہ عقیل

mobile

کچھ سال پہلے تک سوشل میڈیا اتنا عام نہیں تھا لوگ صرف ضرورت کے تحت اسکا استعمال کرتے تھے آج ہر ہاتھ میں موبائل ہو اور اس میں سوشل میڈیا کااستعمال نا ہو ناممکن سی بات ہے اناڑی سے اناڑی بھی سوشل میڈیا پر بیٹھے گیانی بنے ہوتے ہیں تیزی سے ترقی کرتے دور میں جہاں ہر انسان خود کی پہچان بنانے کے لیے خود کو منوانے مقبول کرنے کے لیے اس کوشش میں رہتا ہے جو بھی خبر ویڈیو وائرل ہو پہلے ہمارے اکاؤنٹ سے ہوجاے ہمارے لائکس،فالورز بڑھ جائیں ہمارا نام ہوجاے چاہے پھر وہ خبر جھوٹی ہو یا نازیبا ویڈیوز ہر شخص خودنمائی چاہتا ہے ۔۔۔۔۔۔ یہ وقت ہی ایسا ہے یہاں گھروں میں ایک دوسرے کو ٹائم دینے کے بجائے کوشش ہوتی جلد از جلد کام ختم کرکے سوشل میڈیا پر وقت گزارا جائے گھروں میں بے سکون، وقت نا دینے کی شکایت، تعلیم پر توجہ نا دینا، کھانے پینے صحت کا خیال نا رکھنا، نیند پوری نا کرنا، یہ سب سوشل میڈیا کی مہربانی ہے ہم اس قدر عادی ہوچکے ہیں کے اپنا قیمتی وقت ضائع کرتے وقت ہمیں احساس بھی نہیں ہوتا کے ہم اپنی نسلوں کو کیا ترغیب دے رہے ہیں یہی تو سیکھ رہے ہم سے بچے اور پھر ہم ہی شکایت کررہے ہوتے ہیں کے بچے بدتمیز ہورہے ہیں بات نہیں سنتے ہم نے ہی تو بچوں سے جان چھڑانے کے لیے انکے ہاتھوں میں موبائل دیے ہیں بچوں کو جس وقت کتابوں کی ماں باپ کی توجہ کی گھومنے پھرنے، لاڈ پیار کی ضرورت ہوتی ہم نے ساری زمہ داری ایک موبائل دلا کر پوری کردی ؟ سوچیے …….

سوشل میڈیا پر سیاسی جماعتوں کا گند

بہت سارے لوگ سوشل میڈیا کا استعمال سیاسی طور پر کرتے ہیں وہ جماعت کی خوبیاں اور مخالف جماعتوں کی خامیاں گنواتے تھکتے نہیں، کافی بار سنا کے کچھ جماعتیں پیڈ ٹیمز سے کام کرواتی ہیں،گالیاں ، الزامات، دھمکیا، فوج مخالف بیانہ، یہ اکثر جعلی اکاؤنٹس سے ہوتا یا پھر دوسرے ممالک میں آرام سے ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر سکون سے فل اے سی روم میں بیٹھے لوگ یہ کام بخوبی سرانجام دیتے ہیں ظاہر ہے انکو ڈر خوف تو ہوتا نہیں، پیچھے رہ جاتے ہمدرد کارکنان وہ سارا دن ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالتے رہتے ہیں ہر طرح سے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش میں رہتے کے کیسے اپنے رہنما کو پارسا ثابت کریں
میرا ایک سوال ہے ان کارکنان سے ہمدردوں سے
خدا نا کرے آپ مر گئے آپ کے جنازے پر آپکے رہنما آئیں گے؟ یا وہ دوست آپکے دکھ پریشانی میں آپکو حوصلہ دینگے ساتھ دینگے جن سے آپ سارا دن لڑائیاں کرتے ہوں اپنے رہنماؤں کے لیے ؟ خود فیصلہ کرلیں۔۔۔۔۔۔۔

سوشل میڈیا ایکٹوسٹ
آج کے دور میں سوشل میڈیا پاور ہے یہاں دس منٹ میں کسی کے ساتھ ہوئے ظلم پر آواز اٹھاکر حکمرانوں کو جگایا جاتا ہے ارادے ایکشن نا لیتے ہوں سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اتنے مضبوط ہیں کہ وہ جانتے ہیں انکی آواز سنی جاے گی بلکہ کاروائی بھی عمل میں لائی جائے گی یہ مثبت پہلو یہ صحیح استعمال ہے کشمیر کی آزادی کی تحریک ہو یا بھارت کے کشمیر میں مظالم، افغانستان میں طالبان کی واپسی ہو یا امریکہ، بھارت کی چیخیں یہ سب ہمیں سوشل میڈیا سے پتہ چلتا ہے کہ کب کون کیا کررہا کہہ رہا ۔۔۔۔ آنے والے وقتوں میں سوشل میڈیا اک نیا رخ لے گا۔۔۔

ٹک ٹاک
ایسے ہی کچھ ایپس ایسی بھی ہیں جہاں سوائے گند، غلاظت،بے حیائی،فتنے کے سوا کچھ نہیں ٹک ٹاک” سب ہی جانتے ہیں ٹک ٹاکرز کے آئے روز نئے اسکینڈلز منظرعام پر آتے ہیں جس وجہ سے پاکستان میں فلحال ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔۔۔۔۔۔

یوٹیوب
یوٹیوب اچھی ایپ ہے اپنے حساب سے چاہیں تو پیسے کمانے کا زبردست طریقہ ہے گھر بیٹھے کافی کام کرتے ہیں لوگ اس پر خواتین کوکنگ، میکپ، سلائی کڑھائی، بیوٹی ٹپس اور بھی کافی چیزیں ہیں جن پر کام کیا جارہا ہے ۔۔۔۔۔
ہر چیز کے اچھے برے پہلوں ہیں یہ سوچنا ہمارا کام ہے کے ہم نے خود اور اپنے بچوں کو اسکا استعمال کیسے کروانا ہے اور کس عمر میں انکے ہاتھوں میں فون دینے ہیں انکو آزادی دینی ہے ۔۔۔۔۔
تحریر راحیلہ عقیل

Comments are closed.