سوشل میڈیا سے متعلق حکومتی مجوزہ قوانین، حکم امتناع کی درخواست پر عدالت نے کیا کہا؟

0
30

سوشل میڈیا سے متعلق حکومتی مجوزہ قوانین، حکم امتناع کی درخواست پر عدالت نے کیا کہا؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا سے متعلق حکومتی مجوزہ قوانین کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام  آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے راجہ احسن محمود ستی ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی.

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی،دیگر فریقین سے 14 روز میں جواب طلب کر لیا،وکیل نے کہا کہ رولز  2020 کے تحت نیشنل کوآرڈینیٹر 50 کروڑروپے تک جرمانہ کرسکے گا، بیرسٹر جہانگیر خان جدون نے کہا کہ نیشنل کوآرڈینیٹر کواتھارٹی سے بھی زیادہ اختیارات دیے گئے،سوشل میڈیا رولز 2020 پرعملدرآمد کیلیے نیشنل کوآرڈینیٹرتعینات کیا جارہا ہے

سوشل میڈیا سے متعلق مجوزہ حکومتی قوانین کیخلاف درخواست پروفاقی حکومت کونوٹس جاری کر دیا گیا، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے رولز 2020 کو چیلنج کیا ہے،حکومت سوشل میڈیا کنٹرول کرکے آزادی اظہاررائے کو سلب کرنا چاہتی ہے،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں ریگولیشنز ہوتی ہیں

وکیل نے کہا کہ حکومت ریگولیشنزکے نام پرسوشل میڈیا کوکنٹرول کرنا چاہتی ہے،حکومت کونوٹس کرکے پوچھ لیا جائے کہ رولز کا کیا اسٹیٹس ہے،کوآرڈینیٹر کیسے تعینات ہو گا؟ اس کی تعلیم کیا ہوگی؟ کچھ پتا نہیں،سوشل میڈیا رولز2020 آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے سے متصادم ہے،عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کر کے تحریری جواب طلب کر لیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا رولز 2020 پر حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی،رولز معطل کرنے سے متعلق حکم امتناع کی متفرق درخواست پر بھی فریقین کو نوٹس جاری کر دیا.

سوشل میڈیا سے متعلق مجوزہ حکومتی قوانین 2020 کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں سیکرٹری قانون و انصاف، سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی اور چیئرمین پی ٹی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سوشل میڈیا قوانین 2020 کو خلاف آئین قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے اور حکومت کو فوری طور پر سوشل میڈیا قوانین پر عملدرآمد کرنے سے روکا جائے، سوشل میڈیا سے متعلق مجوزہ حکومتی رولز شہریوں کے آئینی بنیادی حقوق سے متصادم ہیں۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان آزادی اظہار رائے کا ضامن ہے، مجوزہ قوانین آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہیں، 20 کروڑ عوام کی نمائندہ اسمبلی کی رائے لیے بغیر سوشل میڈیا قوانین متعارف کرائے گئے، سول سوسائٹی اور متعلقہ سوشل میڈیا کمپنیوں سے بھی رائے نہیں لی گئی جب کہ ٹوئٹر، فیس بک سمیت دیگر سوشل میڈیا سائٹس موجودہ دور کی اہم ضرورت ہیں

Leave a reply