سوڈان میں فوجی حکومت کے خلاف ایک بار پھر مظاہرے،ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے

سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں ہزاروں مظاہرین نے فوجی حکومت کے خاتمے کے لیے ایک مرتبہ پھر ریلی نکالی ہے۔

باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا کے مطابق مظاہرین نے فوجی حکمران جنرل عبدالفتاح البرہان کے خلاف نعرے بازی کی جنھوں نے گذشتہ سال سویلین قیادت کی حامل حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کی قیادت کی تھی اور اقتدار پرقبضہ کر لیا تھا انھوں نے قبائل کے درمیان جھڑپوں کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا ہےجن میں 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

برطانیہ میں غیرملکی کمپنیوں کو حقیقی مالکان کی شناخت کروانا ضروری قرار

مظاہرین نے فوجی حکمرانوں سے اپنی بیرکوں میں واپس جانے کا مطالبہ کیا اور وہ یہ نعرے بازی کررہے تھے کہ حقِ حکمرانی عوام کا ہونا چاہیے۔

جمہوریت کے حامی طبی عملہ کے مطابق مظاہرین کے خلاف مہلک کریک ڈاؤن کے باوجودگذشتہ ایک سال سے ہفتہ وار مظاہرے کیے جارہے ہیں اور ان میں 116 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

گذشتہ سال کی فوجی بغاوت کے بعد سے سوڈان بڑھتے ہوئے معاشی بحران اورامن وامان کی ابترصورت حال سے دوچار ہے جس کی وجہ سے اس کے دور دراز علاقوں میں نسلی جھڑپوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے-

سعودی عرب :منی لانڈرنگ میں ملوث تین غیرملکیوں کو سزا

سوڈان کی جنوبی ریاست بلیو نیل میں زمینی تنازع پر قبائلی جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں۔ ان کے نتیجے میں کم سے کم 105افراد ہلاک اور 291 زخمی ہو گئے تھے۔اب مظاہرین ان مقتولین کا انصاف دلانے قبائل میں تشدد ختم کرانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ فوجی کونسل نے قبائلی تشدد سے ’’آنکھیں بند کرلی ہیں‘‘کیونکہ یہ مسائل اسے اقتدار میں رہنے کی اجازت دیتے ہیں۔

امریکی ریاست کینٹکی میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 28 ہو گئی

Comments are closed.