نظامِ شمسی کے قریب زمین جیسے دو چٹانی سیارے دریافت

0
33

شیکاگو: ناسا کے ٹرانزٹنگ ایکسوپلینٹ سروے سیٹلائیٹ (TESS) نے حال ہی میں ہمارے نظامِ شمسی سے قریب ترین دو چٹانی، زمین کے جیسے سیاروں کی دریافت کی ہے۔

باغی ٹی وی :سیاروں کی دریافت یونیورسٹی آف شیکاگو میں پوسٹ ڈاکٹرل کے فیلو رافیل لوک کی سربراہی میں کام کرنے والی بین الاقوامی محققین کی ٹیم نے ٹیس سے موصول ہونے والے ڈیٹا میں کی محققین کی جانب سے پہلے اس دریافت کے متعلق معلومات امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر پیسیڈینا میں منعقد ہونے والی امیریکن آسٹرونومیکل سوسائیٹی کی 240 ویں میٹنگ میں پیش کی گئیں تھیں۔

گوگل کا اپنی ہینگ آؤٹس سروس بند کرنے کا اعلان

محققین کے مطابق یہ ایکسو پلینٹ یعنی نظام شمسی سے باہر یہ دو سیارے زمین سے 33 نوری سال کے فاصلے پر موجود HD 260655 نامی سرخ ڈوارف سیارے کے گرد گھوم رہے ہیں یہ سیارے ہماری زمین کی طرح چٹانی تو ہیں لیکن ہیئت میں زمین سے بڑے ہیں ایک سیارہ زمین سے 1.2 گُنا اپنے ستارے کے گرد چکر لگانے میں صرف 2.8 دن لیتا ہے جبکہ دوسرا سیارہ زمین سے 1.5 گُنا بڑا ہے جس کو ایک مدار مکمل کرنے کے لیے 5.7 دن درکار ہیں۔

سیاروں کا پیرنٹ ستارہ ایک نام نہاد M بونا ہے، جو سورج کی جسامت اور چمک کے دسویں حصے کا ایک چھوٹا ستارہ ہے۔ پھر بھی، سیاروں کی سطحوں پر درجہ حرارت بالترتیب 818 ڈگری فارن ہائیٹ (437 ڈگری سیلسیس) اور 548 ڈگری فارن ہائیٹ (287 ڈگری سینٹی گریڈ) تک پہنچ جاتا ہے۔

میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی (MIT) میں فلکیات میں پوسٹ ڈاکٹریٹ محقق اور اس دریافت کے پیچھے سرکردہ سائنسدانوں میں سے ایک مشیل کونیموٹو نے بیان میں کہا کہ ہم اس حد کو رہائش پذیر زون سے باہر سمجھتے ہیں پھر بھی، یہ دو سیارے ہمارے نظام شمسی سے باہر زمین جیسی دنیاؤں کے بارے میں مزید جاننے کا ایک دلچسپ نیا موقع فراہم کریں گے-

دنیا کا سب سے بڑا بیکٹریا دریافت

Kunimoto نے کہا کہ اس نظام کے دونوں سیاروں کو اپنے ستارے کی چمک کی وجہ سے ماحول کے مطالعہ کے لیے بہترین اہداف میں شمار کیا جاتا ہے۔” "کیا ان سیاروں کے ارد گرد اتار چڑھاؤ سے بھرپور ماحول موجود ہے؟ اور کیا پانی یا کاربن پر مبنی انواع کے آثار ہیں؟ یہ سیارے ان دریافتوں کے لیے بہترین ٹیسٹ بیڈ ہیں۔

محققین ستارے کے نظام کا مطالعہ جاری رکھتے ہوئے امید کرتے ہیں کہ اس میں اور بھی سیارے ہوسکتے ہیں، جن میں سے کچھ، شاید، ہمارے سیارے سے تھوڑا دور ہوسکتے ہیں۔

TESS مشن کے MIT کے تحقیقی سائنسدان اوردریافت کےشریک مصنف، Avi Shporer نے بیان میں کہا نظام میں مزید سیارے ہو سکتے ہیں بہت سے ملٹی پلینٹ سسٹمز ہیں جو پانچ یا چھ سیاروں کی میزبانی کر رہے ہیں، خاص طور پر چھوٹے ستاروں کے ارد گرد۔ اس کی طرح امید ہے کہ ہم مزید تلاش کریں گے، اور شاید کوئی قابل رہائش زون میں ہو۔

خواتین کے دماغ کا درجہ حرارت مردوں سے زیادہ ہوتا ہے ،تحقیق

واضح رہے کہ 2018 میں خلاء میں نظامِ شمسی سے باہر موجود سیاروں کی تلاش کے لیے بھیجا جانے والا اسپیس کرافٹ ٹرانزٹ طریقہ کار استعمال کرتا ہے۔ اس طریقہ کار کے تحت یہ فاصلے پر موجود ستارے کا مشاہدہ کرتا رہتا ہے اور انتظار کرتا ہے کب اس کی روشنی میں خلل آئے جو اس بات ثبوت کا ہوتی ہے کہ اس ستارے گرد گھومنے والے سیارے ٹیس اور اس ستارے کے درمیان سے گزر رہے ہیں۔

یہ اسپیس کرافٹ 200 سے زائد مصدقہ ایکسو پلینٹ دریافت کر چکا ہے، جس کے بعد ماہرینِ فلکیات کی دریافتوں کی تعداد 5000 سے تجاوز کر گئی ہے-

بوڑھی جلد کو جوان کرنے کا سائنسی طریقہ دریافت

Leave a reply