بھارتی معروف گلوکار سونو نگم نے تین سال قبل 2017 میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اذان کی آواز کے حوالے سے متنازع بیان دیا تھا جس پر گلوکار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا
باغی ٹی وی : بھارتی معروف گلوکار سونو نگم نے تین سال قبل 2017 میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اذان کی آواز کے حوالے سے متنازع بیان دیا تھا جس پر گلوکار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد گلوکار نے اپنا ٹوئٹر اکاؤنٹ ہی بند کردیا تھا لہذا اب پھر سونو نگم کو اپنی ماضی میں کی گئی ان ہی ٹویٹس پر ایک مرتبہ پھر تنقید کا سامنا ہے کیوںکہ وہ کورونا وائرس کی وجہ سے بھارت کی بجائے ایک اسلامی ملک دبئی میں ہی مقیم ہیں
2017 میں سونو نگم نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ خدا آپ سب کا بھلا کرے میں مسلمان نہیں ہوں اور مجھے اذان کی آواز سن کر صبح اٹھنا پڑتا ہے انڈیا میں مذہبی زبردستی کب ختم ہو گی گلوکار کی اس ٹویٹ پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس پر انہوں نے اپنا ٹویٹر اکاؤنٹ بند کر دیا تھا
#Thankyou FaceBook Memories
.
Sonu Nigam tweeted this 3 years ago today.
" And today the condition is such that Sonu Nigam has to listen to the Azan five times every day. pic.twitter.com/jYDgfyIqsw— زماں (@Delhiite_) April 17, 2020
لہذا اب پھر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صارفین بھارتی گلوکار کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں اورگلوکار کی وہی ٹوئٹ دوبارہ ٹرینڈ کرنے لگی ہے جس کے بعد کئی صارفین نے دبئی پولیس کو بھی ٹیگ کرتے ہوئے درخواست کی کہ گلوکار کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے جبکہ کئی افراد نے یہ تک کہا کہ کیا دبئی میں انہیں اذان کی آواز سے مسئلہ پیش نہیں آرہا کیا یہ مسئلہ صرف انڈیا میں ہی تھا ؟
@DubaiPoliceHQ@alnassar_kw@AlGhurair98
Hi
Please take action against the singer @sonunigam https://t.co/K7Hf307R62 pic.twitter.com/x45uBWhicA— AbuMaryam (@mailtohabib) April 21, 2020
#SonuNigam not disturbed by Azaan in Dubai 🤔 only have a problem in India only? pic.twitter.com/hb4YgljjqR
— §umaiya khan (@pathan_sumaya) April 21, 2020
غیر ملکی خبر رساں ادارے گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق سونو نگم کا بیٹا دبئی میں اپنی تعلیم مکمل کررہا ہے جس کے اصرار پر سونم نگم ان دنوں بھارت کے بجائے دبئی میں ہی مقیم ہیں رپورٹ کے مطابو گلوکار کا بیٹا نہیں چاہتا کہ ایسے وقت میں سونو نگم بھارت جاکر رہیں یہی وجہ ہے کہ ٹوئٹر پر لوگ گلوکار کو ان کی 2017 میں کی گئی ٹوئٹ یاد دلا رہے ہیں
بھارت وبائی بیماری کو نفرت پھیلانے کے لئے استعمال کررہا ہے مہوش حیات