
توکیا ہوا
تحریر:ڈاکٹرغلام مصطفےٰ بڈانی
غریب لوگوں کے پاس کھانے کو روٹی نہیں تو وہ کیک کھا لیں، یہ اساطیری جملہ فرانس کی ایک ملکہ سے منسوب ہے جن کا نام میری انتونیت تھا۔یہ غیر حساس جملہ میری انتونیت نے کہا یا نہیں لیکن ہمارے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور پورے ملک کے مطلق العنان بنائے گئے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ایک ایسا جملہ ضرورکہا کہ جس سے ملکہ فرانس انتونیت کی یاد تازہ ہوگئی ہے ،جب نگران وزیراعظم سے پوچھا گیا کہ ہمارے نوجوان ملک چھوڑ کرجارہے ہیں تو انہوں نے اس کا جواب دیا کہ ‘ تو کیا ہوا ‘جوملک چھوڑ کرجارہے ہیں تو انہیں جانے دیں،اس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہمارے وزیراعظم کتنے سنجیدہ شخصیت کے مالک ہیں ،جن کے ہاتھ میں تقریباََ 24 کروڑ پاکستانیوں کی تقدیر سے کھیلنے کی باگ ڈور دے دی گئی ہے
اس وقت پورے ملک کی عوام مہنگائی اور خاص طورپر بھاری بجلی کے بلوں کے خلاف سڑکوں پر روزانہ احتجاج کررہی ہے ،پورا ملک سراپااحتجاج ہے، 64ویں عیسوی کے ماہ جولائی میں جب روم آگ کی لپیٹ میں آیا اور 5 دن تک انتہائی خوفناک آگ روم کے بڑے حصے کے درودیوار کو خاکستر کر رہی تھی تو روایت کے مطابق اس وقت نیروایک پہاڑی پر بیٹھا بانسری بجا کر اس نظارے سے لطف اندوز ہو رہا تھاجو کہ حادثاتی طور ملک کابادشاہ بن گیا تھا،اسی طرح ہمارے ملک کے حادثاتی طور پر وزیراعظم بن جانے والے انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ بجلی کے بلزکا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے بجلی کے بلوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے۔انہیں عوام کی مشکلات کا ادراک ہی نہیں ہے اور وہ ہیں نیروکی طرح چین کی بانسری بجارہے ہیں اور کہہ رہے ہیں ‘توکیا ہوا’
ایک خبرکے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کردیا گیا۔پیٹرول کی قیمت میں 14 روپے 91 پیسے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 18 روپے 44 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔اس طرح ڈالر کے بعد پیٹرول اور ڈیزل کی بھی ٹرپل سنچری مکمل ہوگئی ہے’توکیا ہوا’
عوام پہلے ہی مہنگائی سے اتنا پریشان ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشرباء ا ضافے کو مسترد کرتے ہوئے اسے غریب عوام کو خود کشی پر مجبور کرنے کی سازش قرار دے دیا۔مہنگائی نے غربت کی چکی میں پسے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، نان شبینہ کے لیے دن بھر محنت کرنے والوں پر بجلی کے بلوں کی شکل میں ایک نئی افتاد آن پڑی ہے۔پورے ملک میں عوام سڑکوں پر احتجاج کررہی ہے وزیراعظم کہتا ہے’توکیا ہوا’
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھی جس میں ایک خاتون کارمیں بیٹھے ہوئے شخص کومتوجہ کرنے کیلئے شیشہ پر ناک کرتی ہے ،کار میں بیٹھا شخص شیشہ نیچے کرکے پوچھتا ہے جی ،تووہ خاتون کہتی ہے چلوگے صاحب، تو وہ شخص اسے سرسے پاؤں تک حیرانی سے دیکھتا ہے اور پوچھتاہے کیا لیں گی،پھراسے کارمیں بٹھاکرایک گھرمیں لے آتا ہے اسے بٹھاتاہے اورکولڈڈرنک پینے کیلئے دیتا ہے تواس خاتون کے ہاتھ کانپ رہے ہوتے ہیں ،تووہ شخص اسے تسلی دیتا ہے اور کہتا ہے تومیری بہن ہے اسے پی لو ،میں تجھے اپنی ہوس مٹانے کیلئے یہاں نہیں لایا،مجھے بتاؤ تمہاری ایسی کیا مجبوری بن گئی ہے جس کی وجہ سے تواپنی عزت بیچنے پر مجبورہوئی ہے تووہ خاتون بتاتی ہے کہ میں ایک بیوہ عورت ہوں میرے دو بچے ہیں اورایک فیکٹری میں کام کرتی ہوں اس مہینے بجلی کا بل35 ہزار روپے آیا گیا ہے ،میں کیا کروں ،بچوں کوکھاناکھلاؤں یا بجلی کا بل ادا کروں،اگربجلی کابل نہ دیا تو بجلی کاٹ دیں گے،میٹرکٹ گیا تو میں بچوں کوکہاں سے کھلاؤں گی؟،سب سے مدد مانگی،کوئی مدد نہیں کرتا،فیکٹری میں ایک بندے سے بات کی تھی ،اس نے کہا میرے ساتھ رات گذاروگی تو وہ مدد کریگا،میرے پاس تو اتناپیسے بھی نہیں کہ ایک وقت کی روٹی خریدوں، پھرمیں35 ہزار کابل کیسے جمع کراؤں،مجبورہوکراپنی عزت کاسوداکرنے نکل پڑی،
وہ عورت کہتی ہے میں طوائف نہیں ہوں اور نہ ہی وحشیا ہوں،میں کوئی دھندہ کرنے والی نہیں ہوں،مجھے توحالات نے دھندے والی بنادیا ہے،وہ عورت کہتی ہے مجھے اپنا جسم نیلام کرکے اور دھندہ کرکے بجلی کابل جمع کروانا ہے ،یہ بل مجھ جیسی بے سہارا عورتوں کی عزتیں نیلام کرنے کیلئے بھیجے جاتے ہیں ،وہ عورت روتے ہوئے کہتی ہے خداکی قسم اگرخودکشی حرام نہ ہوتی تو میں کب کی اپنے بچوں سمیت یہ کرچکی ہوتی،میں کہاں سے اتنا بل جمع کرواؤں ،میں کس کے سامنے روؤں،میں کس کواپنی بے بسی سناؤں،یہ ایسا ویڈیو کلپ تھا جس نے ہلاکررکھ دیا ،یہاں پاکستان میں بجلی مہنگی ہے اور عزت سستی لیکن ہمارے وزیراعظم کہتے ہیں ‘توکیا ہوا’
ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ٹیکسٹ بک بورڈ نے محکمہ سکولز ایجوکیشن کو مراسلہ جاری کیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ اگلے تعلیمی سال میں طلباء کو مفت کتابیں نہیں ملیں گی،حکومت 10 ارب روپے کی مقروض ہے کتابیں چھاپنے میں مشکلات کا سامنا ہے ،سرکاری سکولوں میں وزیروں مشیروں اور بیوروکریٹس یا سرکاری افسروں کے بچے کب پڑھتے ہیں ،عوام کے بچے ہیں انہوں نے پڑھ لکھ کر کونسا ملک کی عنان اقتدار سنبھالنا ہے ،کتابیں نہیں ملیں گیں ‘توکیا ہوا’
لوگ ملک چھوڑ کر جارہے ہیں ‘توکیا ہوا’
ملک میں مہنگائی ہے ‘توکیا ہوا’
لوگ بھوکے مر رہے ہیں ‘توکیا ہوا’
لوگ خودکشیاں کررہے ہیں ‘توکیا ہوا’
بجلی کابل جمع کرانے کیلئے بے سہاراعورتیں اپنی عزت نیلام کررہی ہیں ‘توکیا ہوا’
اگلے تعلیمی سال میں طلبا کو مفت کتابیں نہیں ملیں گی’توکیا ہوا’
ڈالر 300 سے اوپر چلاگیا ‘توکیا ہوا’
پیٹرول مہنگا ہوا ‘توکیا ہوا’
آخرمیں صرف اتنا ہی عرض کریں گے کہ ایوان اقتدار میں بیٹھے حکمرانوں ڈرو اس وقت سے جب مجبورعوام کاجم غفیر قہربن کرباہرنکلا توتمہیں خس وخاشاک کی طرح بہاکرلے جائے گا ، پھرتمہیں دنیاکی کوئی طاقت ان کے غضب سے بچا نہیں پائے گی اور تمہیں یہ کہنے کاموقع بھی نہیں ملے گا’تو کیا ہوا’