سوراخ والا برتن!!! — عمر یوسف

0
51

ہمارے معزز وزیر اعظم بلوچستان کا دورہ کرتے ہیں اور آفت زدہ لوگوں کے دکھ میں اس حد تک بڑھ جاتے ہیں کہ فرط جذبات میں ان کے ہر فوت شدہ کے بدلے دس لاکھ دینے کا اعلان کردیتے ہیں ۔

بظاہر یہی محسوس ہوتا ہے کہ بہت اچھا فیصلہ ہے اور دکھیاروں ، غم کے ماروں ، آفت زدہ اور مصیبت زدہ لوگوں کو کچھ نہ کچھ سہارا ہوگا ۔

فائدے کی بات کریں تو راقم الحروف کو بھی فوائد کا انکار نہیں ۔

لیکن بنظر دقیق دیکھیں تو یہ فیصلہ ایک صاحب عقل کے نزدیک ناقص اور ادھورا ہے ۔

سیلاب زدگان جن علاقوں میں رہائش پذیر تھے وہ علاقے ریڈ زون کہلاتے ہیں ۔

اور امراء کی جانب سے بارہا ان لوگوں کو سیلاب سے پہلے ہی وارننگ کے طور پر علاقے خالی کرنے کا کہا گیا ۔

لیکن عمل در آمد نہ ہونے کی وجہ سے یہ صورت حال پیش آئی ۔

یہاں پر یہ عرض کیے دیتا ہوں کہ سیلاب زدگان کو قصور وار بالکل نہیں ٹھہرایا جارہا کیونکہ غربت کے مارے لوگوں کا اتنی جلدی نقل مکانی کے اسباب پیدا کرنا بھی ممکن نہیں ہے ۔

ہماری وفاقی حکومت اگر واقعی ان دکھیارے لوگوں کا سہارا بننا چاہتی ہے تو چاہیے کہ پہلے تو ڈیموں کی کمی پوری کی جائے تاکہ نہ صرف سیلاب زدگان کو آئندہ پھر سے ان مشکل حالات سے دوچار نہ ہونا پڑے بلکہ وطن عزیز کو بھی خاطر خواہ فوائد حاصل ہوں ۔

اور دوسرا یہ کہ دریائی علاقے جہاں ہر بارشی سلسلے پر تحفظات حاصل ہیں اس کے متبادل جگہ ان سیلاب زدگان کو دی جائے تاکہ ہر سال یہ تباہیوں کا سلسلہ ختم ہو ۔

اب جو امداد دی جارہی ہے اس سے یہ ہوگا کہ پانی کا بہاو تھم جانے کے بعد یہ لوگ اسی جگہ پر تعمیرات شروع کردیں گے ۔ نہ ڈیم بنائے جائیں گے نہ ریڈ زون ایریاز خالی کروائے جائیں گے اگلے سال مون سون کی بارشیں ہونگی دریاوں کا پانی بڑھ جائے گا پھر سیلاب آئے گا تباہی ہوگی موتیں ہونگیں امداد کے اعلان ہونگے ۔

گویا یہ ایسا برتن ہے جس کے نیچے سوراخ ہے جتنا مرضی اس میں اناج ڈالا جائے یہ پھر خالی ہی رہے گا ۔

Leave a reply