ساؤتھ افریقہ، دریافت و سیاحتی مقامات . تحریر : عمران اے راجہ

0
28

پارٹ ۱:
پاکستان کے لیے سنہ 1992 دو لحاظ سے بہت یادگار ہے۔ ایک تو ہم نے کرکٹ ورلڈ کپ جیتا دوسرا ساؤتھ افریقہ دریافت کیا۔
وجۂ دریافت بھی جونٹی رھوڈز کا انضمام الحق کو کیا گیا رن آؤٹ تھا ورنہ شاید ہم مزید کچھ عرصہ اس ملک سے بےخبر رہتے۔
کم ہی لوگ جانتے ہوں گے نیلسن منڈیلا کو اقتدار کی منتقلی اور apartheid کے خاتمے سے پہلے ساؤتھ افریقہ بھی اسرائیل کے ساتھ پاکستان کے پاسپورٹ پر بین لسٹ میں موجود تھا۔ وجہ تھی گوروں کا کالوں کے ساتھ نسلی امتیاز۔ جو خیر آج کے دور میں بالکل ایک دوسرے کے الٹ ہو چکا ہے۔

ساؤتھ افریقہ میں ویسے تو بہت سے مقامات ٹورازم میں اپنا ایک مقام رکھتے ہیں مگر نمایاں مقام “Table Mountain” اور “Kruger National Park” کو حاصل ہے۔ ٹیبل ماؤنٹین کو تو دنیا کا آٹھواں عجوبہ تسلیم کروانے کی مہم بھی چلی تھی جو فی الوقت پائپ لائن میں ہے۔ “کروگر نیشنل پارک” کو ساؤتھ افریقہ میں وہی مقام حاصل ہے جو پاکستان میں “لاہور” کو۔ افریقہ آئے اور آپ نے کروگر پارک نہیں دیکھا تو سمجھیں کچھ نہیں دیکھا۔ “Big Five” کے لیے مشہور اس پارک میں آپ ناصرف قدرتی جنگل سے محظوظ ہو سکتے ہیں بلکہ سیزن میں “شیر” کی جھلک بھی دکھ سکتی ہے۔ کروگر کے سفر کو تبھی کامیاب تصور کیا جاتا ہے جب آپ Big Five میں سے کم سے کم تین دیکھ لیں اور ان میں شیر بھی شامل ہو تو پیسہ وصول۔
کروگر کا رقبہ اتنا وسیع ہے کہ تین ممالک کے بارڈر کو چھُوتا ہے اور تمام تر سہولیات کے باوجود دو تین دن میں بھی پورا دیکھنا ناممکن ہے۔

اس پارک کو جہاں بڑھتی ہوئی انسانی آبادی سے خطرات لاحق ہیں وہیں جانوروں کا غیرقانونی شکار کھیلنے والے “پوچرز” بھی ہاتھی اور گینڈا کی نسل کو تیزی سے ختم کر رہے ہیں۔ موزمبیق کی طرف بارڈر بہت دشوارگزار ہونے کی وجہ سے مکمل نگرانی مشکل ہے اور یہیں سے فائدہ اٹھا کر شکاری اپنا داؤ کھیلتے ہیں۔ اس کے باوجود SanParks جن کے لیے میں فوٹوگرافی بھی کرتا ہوں ڈرون اور ہیلی کاپٹرز کے علاوہ اب ڈاگ یونٹ بھی میدان میں لایا ہے۔ صرف 2012 میں 300 کے قریب پوچرز کو پکڑا گیا اور لگ بھگ تیس سے چالیس مختلف مقابلوں میں مارے گئے۔ یاد رہے ان مقابلوں میں حفاظتی اہلکار جنہیں “رینجرز” کہا جاتا ہے اکثر جنگلی جانوروں یا پھر پوچرز کی گولیوں کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ حال ہی میں پوچرز کے ایک ہیلی کاپٹر پر فائرنگ سے نوجوان رینجر اہلکار ہلاک ہو گیا۔ اور ایسے بہت سے واقعات ہیں جن میں شکاری بھی جنگلی جانوروں کا شکار ہوئے اور موزمبیق سے آنے والا اٹھارہ شکاریوں کا دستہ شیروں کے ایک جھنڈ کے راستے میں آ گیا جن میں سے بمشکل تین بچ کر واپس جا پائے۔

کروگر پارک میں کیمپنگ کے لیے محفوظ مقامات بھی بنائے گئے ہیں اور مختلف جگہوں پر نائٹ سفاری کے علاوہ ریسٹ ہاؤسز بھی ہیں مگر ان کے لیے آپ کو ایڈوانس بکنگ کروانی پڑتی ہے۔ کچھ مقامات تو اتنے مہنگے ہیں کہ شاید دونوں گردے بیچ کر بھی کچھ بقایا دینا رھ جائیگا۔
(جاری ہے)

@ImranARaja1

Leave a reply