۷۲ رمضان المبارک قیام پاکستان کے حوالے سے ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم کا خصوصی پیغام

0
30

سرگودھا ۷۲ رمضان المبارک کو پاکستان کا قیام ایک خاص عطیہ خداوندی ہے ۔ اس ملک پر سایہ رحمن ہے لیکن اہلِ وطن مجموعی طور پر اس کی نعمتوں سے آگاہ نہیں ہیں۔ لیلة القدر کی لازوال رحمتوں اور برکتوں میں پاکستان کا معرضِ وجود میں آنا ہمارے لیے نعمتِ عظمیٰ ہے ۔ پاکستان کو ریاستِ مدینہ میں ڈھالنے کے لیے ہمیں اپنے عمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

قول و فعل کی مطابقت ہی عینِ اسلام ہے ۔ اِن خیالات کا اظہار چیئرمین نظریہ پاکستان فورم سرگودھا ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم نے طلباءو طالبات سے اپنے ویڈیو پیغام میں کیا۔ اُنھوںنے اس بات پر زور دیا کہ ۰۱رمضان المبارک کو یومِ باب السلام ، ۶۱ رمضان کو فتح مکہ اور ۷۱ رمضان المبارک کو یوم بدر مسلمانوں کی جرات و شجاعت کے آئینہ دار ہیں۔

آج بھی آتشِ نمرود گلزار ہو سکتی ہے ۔ آج بھی گردوں سے فرشتے قطار اندر قطار ہماری نصرت کے لیے اُتر سکتے ہیں۔بشرطیکہ ہمارے من میں چھپے انسان کا خلوص اللہ کریم کی رضا کے لیے ہو۔۱۲۰۲ ءیعنی ۲۴۴۱ھ کا یومِ آزادی ہمیں خود احتسابی کی دعوت دے رہا ہے ۔ کورونا زدہ حالات کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی میں سنجیدگی اور متانت کا مظاہرہ کریں۔

کورونا وائرس نے پاکستان کی حالت مخدوش کر دی ہے ۔ حصولِ پاکستان کے مقاصد کی تکمیل اُسی صورت ممکن ہے جب ہم خلوصِ نیت سے ایک دوسرے کا ساتھ دیں ۔ مقامِ افسوس ہے کہ ہمارے کردارو عمل میں تفاوت ہے ۔ سرمایہ دار طبقہ پاکستان کی دولت پر سانپ کی صورت قابض ہے ۔ غریب ، غریب تر ہوتا جا رہا ہے ۔

اِن حالات میں پاکستان کی تقدیر کون سنوارے گا؟ہمارے مسائل باتوں سے نہیں عمل سے حل ہوں گے۔ عدم مساوات ، عدم انصاف اور دولت کی تقسیم کا عدم توازن ہماری راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے ۔ طلباءو طالبات نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ وطن عزیز کی بقاءو سلامتی کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ ہمارا انفرادی تشخص پاکستان سے وابستہ ہے ۔ وبائی حالات میں ہمیں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے۔

Leave a reply