مزید دیکھیں

مقبول

فکری انتشار کی وجہ اقبال کے کلام سے دوری ہے۔احسن اقبال

وفاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے شاعر...

طیارے کے انجن میں "خرگوش”پہنچ گیا،ہنگامی لینڈنگ

یو اینائیٹڈ ایئر لائنز کی پرواز UA2325 کو ایمرجنسی...

لاہور قلندرز نے کراچی کنگز کو 65 رنز سے شکست دیدی

پاکستان سپر لیگ کے چھٹے میچ میں لاہور قلندرز...

جنوبی پنجاب میں ہیٹ ویو الرٹ جاری، ہنگامی اقدامات کا حکم

اوچ شریف،باغی ٹی وی (نامہ نگارحبیب خان) جنوبی پنجاب...

کراچی کے بعد لاہور میں بھی رکشوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

کراچی کے بعد لاہور میں ناقص اور غیر رجسٹرڈ...

”ٹی کرونا بوریالس“ نامی ستارہ آئندہ ہفتے تباہ ہونیوالا ہے

ماہرین فلکیات کے مطابق ”ٹی کرونا بوریالس“ نامی ستارہ، جو شمالی تاج کہکشانی جھرمٹ میں موجود ہے، ایک زبردست ”نووا“ دھماکے کے قریب ہے، جو ہر 80 سال میں ایک بار ہوتا ہے۔

باغی ٹی وی : ماہرین کےمطابق یہ شاندار دھماکہ انسانی آنکھ سے بغیر کسی دوربین کے دیکھا جا سکے گا، جو 1946 کے بعد پہلی بار فلکیاتی شائقین کے لیے ایک نایاب موقع ہوگا یہ ستارہ ایک دوہرے ستاروں کے نظام پر مشتمل ہے، جس میں ایک سرخ دیو (Red Giant) اور ایک سفید بونا (White Dwarf) شامل ہیں سرخ دیو عمر بڑھنے کےساتھ ساتھ ٹھنڈا ہو رہا ہےاور اپنا مادہ خلا میں پھینک رہا ہے، جبکہ سفید بونا ستارہ، جس کا ایندھن ختم ہو چکا ہے، اس مادے کو جذب کر رہا ہے۔

وقت کے ساتھ، جب سفید بونا ستارہ سرخ دیو کے مادے کو جذب کرتا رہتا ہے، تو ایک حد کے بعد تھرمو نیوکلیئر دھماکہ ہوتا ہے۔ یہ دھماکہ ستارے کی چمک میں زبردست اضافہ کر دیتا ہے، جس کے نتیجے میں یہ زمین سے بغیر کسی دوربین کے دکھائی دینے لگتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 27 مارچ کو یہ نایاب فلکیاتی مظہر وقوع پذیر ہوسکتا ہے اور چند راتوں تک کھلی آنکھ سے نظر آسکتا ہے اس کی چمک رات کے آسمان میں شمالی ستارے جتنی روشن ہو سکتی ہے، جو آسمان کا 48 واں سب سے زیادہ چمکدار ستارہ ہے۔

تاریخی شواہد کے مطابق، ٹی کرونا بوریالس (T Coronae Borealis) کے دھماکے 1787، 1866 اور 1946 میں ریکارڈ کیے گئے تھے، جو اس کے متوقع اور باقاعدہ ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں اسی طرح کا سلسلہ ہیلی کا دمدار ستارے کے ساتھ بھی جڑا ہوا ہے، جو ہر 76 سال بعد زمین کے قریب سے گزرتا ہے۔

سیٹی انسٹی ٹیوٹ کے ماہر فرینک مارشس کے مطابق، گزشتہ ستمبر سے ٹی کرونا بوریالس کی تفصیلی نگرانی کی جا رہی ہے، جس میں ایسے اشارے ملے ہیں جو اس دھماکے کی پیشگوئی کر رہے ہیں، تاہم، ابھی تک یہ نظریاتی مطالعہ ہے، اور اس کے نتائج مکمل طور پر یقینی نہیں ہیں۔

ناسا کے گورڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر کے ایک محقق ڈاکٹر ہونسل نے کہا ہے کہ یہ ”زندگی میں ایک بار“ پیش آنے والا واقعہ ہے، جو نوجوان فلکیاتی ماہرین کو براہ راست ایک کائناتی مظہر کا مشاہدہ کرنے، سوالات پوچھنے اور اپنا ڈیٹا جمع کرنے کی ترغیب دے سکتا ہے، یہ نووا (nova) واقعہ فلکیات میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے ایک نادر موقع ہوگا، جو آسمان پر ایک شاندار فلکیاتی مظہر دیکھ سکیں گے۔