اسلام آباد:ریاست کی رٹ کو ہر صورت قائم کیا جائے گا،اطلاعات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ریاست کی رٹ کو ہر صورت قائم کیا جائے گا۔
وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزراء اور مسلح افواج کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔ قومی سلامتی کمیٹی کو کالعدم تنظیم کے احتجاج سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی۔اجلاس میں مظاہرین سے نمٹنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ شرکا کو کالعدم تنظیم کے بیرونی رابطوں سے متعلق بھی بتایا گیا۔
کمیٹی کو ملکی داخلی صورتحال اور ٹی ایل پی کے احتجاج کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
قومی سلامتی کے اہم اجلاس میں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی گروپ یا عناصر کو امن و عامہ کی صورتحال بگاڑنے اور حکومت پر دباو ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ٹی ایل پی نےاحتجاج کے دوران جان و مال کو نقصان پہنچایا ، جس کا بہت زیادہ دکھ ہے
قومی سلامتی کمیٹی کی طرف سے یہ پیغام جاری کیا گیا ہے کہ قانون کی عملداری میں خلل ڈالنے کی مزید کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔
کمیٹی نے پولیس کی پیشہ وارانہ کارکردگی اور تحمل کو خراج تحسین پیش کیا جن کے 4 اہلکار شہید اور 400 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ کمیٹی نے اعادہ کیا کے تحمل کا مطلب ہر گز کمزوری نا سمجھا جائے۔ پولیس کو جان و مال کے تحفظ کے لیے دفاع کا حق حاصل ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریاست پر امن احتجاج کے حق کو تسلیم کرتی ہے تاہم ٹی ایل پی نے دانستہ طور پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا اور اہلکاروں پر تشدد کیا۔ یہ رویہ قابل قبول نہیں۔ریاست آئین و قانون کے دائرہ کار میں رہ کر مزاکرات کرے گی اور کسی قسم کے غیر آئینی اور بلا جواز مطالبات تسلیم نہیں کرے گی۔
وزیر اعظم اور قومی سلامتی کمیٹی ممبران نے امن و عامہ کی صورتحال برقرار رکھنے کے دوران شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے لیے تعزیت کی اور کہا کے شہید اہلکاروں کے اہل خانہ کو معاوضہ اور ان کی کفالت یقینی بنائی جائے گی۔
اس اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ حکومت قانون نافظ کرنے والے اہلکاروں کی ہر قسم امداد اور پشت پناہی جاری رکھے گی کیونکہ یہ عوام کا تحفظ کر رہے ہیں۔
کسی بھی پچھلی حکومت یا وزیر اعظم نے ناموس رسالت ﷺ کے تحفظ اور اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے اندرونی اور بین الاقوامی سطح پر اتنا کام نہیں کیا جتنا اس حکومت نے کیا۔ حکومت نے کامیابی سے ان ایشوز کو اقوام متحدہ، او ائی سی، یوروپین یونین اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر اجاگر کیا
اس موقع پر یہ بھی کہا گیا ہے کہ رحمت اللعالمین اتھارٹی کے قیام کا بنیادی مقصد بھی اسلام کے خلاف منفی پراپیگنڈے کو رد کرنا ہے۔
کمیٹی نے ٹی ایل پی کی طرف سے ناموس رسالت کے غلط اور گمراہ کن استعمال کی شدید مذمت کی جس کی وجہ سے فرقہ واریت کو ہوا ملتی ہے اور ملک دشمن عناصر فائدہ اٹھاتے ہیں۔
اربوں مسلمان حضرت محمد ﷺ کی ذات اقدس سے محبت کرتے ہیں اور عقیدت رکھتے ہیں تاہم کسی بھی دوسری اسلامی ریاست میں املاک اور عوام کو نقصان نہیں پہنچایا گیا۔ ٹی ایل پی کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کا منفی تاثر گیا ہے۔
ٹی ایل پی نے ماضی میں بھی متعدد بار پر تشدد احتجاج کا راستہ اختیار کیا جس سے ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچا اور ریاست کی حکمرانی کو چیلینج کیا گیا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے متفقہ طور پر اس عزم کو دہرایا کے ریاست کی خودمختاری کو کسی بھی اندرونی یا بیرونی خطرات سے محفوظ رکھا جائے گا۔
کمیٹی نے فیصلہ کیا کے ٹی ایل پی کے ساتھ صرف آئین و قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے مذاکرت کئے جائیں گے۔ ٹی ایل پی کو مزید قانون شکنی پر کوئی رعایت نہیں دی جائے گی اور نا ہی کسی قسم کے ناجائز مطالبات تسلیم کیے جائیں گے۔ ریاست کی حکمرانی کو چیلینج کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی کے عوام کے جان و مال کے تحفظ اور ریاست کی حکمرانی کو قائم رکھنے کے لیے تمام اقدامات یقینی بنائیں جائیں۔