میڈیا ورکرز کا استحصال بند کیا جائے، صحافی برادری سراپا احتجاج
وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے صحافتی ورکرز دشمن میڈیا مشیراور پبلک نیوز چینل کے مالک یوسف بیگ مرزا اور وزیراعظم پاکستان عمران خان کے قریبی دوست اور صحافتی ورکرز دشمن نیوز ون چینل کا مالک طاہر اے خان صحافتی ورکرز کی پانچ پانچ تنخواہوں کے مقروض نکلے ہیں،
کئی سالوں سے حکومتوں سے اربوں کا بزنس اشتہارات کی مد میں وصول کرکے لمبے چوڑے اثاثے بنانے والے ان دونوں مالکان نے اپنے صحافتی ورکرز سے دن رات ایک کرکے کام لیکر ان کی پانچ پانچ ماہ کی تنخواہیں دبا لی ہیں جبکہ ان دونوں نے اپنے اپنے اداروں میں ایسے افراد کو بھی رکھا ہوا ہے جو فری آف کاسٹ کرکے باہر اداروں کو بدنام کرکے بلیک میلنگ کے زریعے پیسے کماتے ہیں اور تنخواہیں مانگنے والے ورکرز کی اداروں میں بیٹھ کر مخالفت کرتے ہیں جن ورکرز نے دن رات محنت کرکے فلیڈ میں اداروں کا نام بنایا ہے آج ان کے پاس گھروں کا کرائے دینے کے لئے پیسے نہیں ہے آج ان کے بچے فیس کی وجہ سے سکول نہیں جاسکتے ہیں آج ان کے گھروں کے بیمار والدین ، بیوی بچے اور بہن ، بھائی دوائی لینے کے لئے در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں
آج وہ اپنے گھروں کے بجلی ، پانی اور گیس کے بلوں کی ادائیگی کے لئے لوگوں سے قرضے مانگ رہے ہیں آج وہ دکانداروں سے منہ چھپا کر محلے سے گزرتے ہیں اور کوئی ان کو گھر کا راشن ادھار دینے کے لئے تیار نہیں ہے آج وہ دفتر جانے کے لئے پیدل آفس آنے پر مجبور ہیں جناب وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب یہ آپ کے وہ مشیر اور دوست ہیں جو آپ کے لئے صحافتی دنیا میں بدنامی کا باعث بن رہے ہیں جس کی وجہ سے صحافتی کمیونٹی آپ کو بدعائیں دینے اور آپکو نااہل کہنے پر مجبور ہے یہ وہ لوگ ہیں جہنوں نے دوسرے صحافتی اداروں کے مالکان کو ورغلا کر تنخواہیں روکنے اور ورکرز فارغ کرنے اور تنخواہوں کی کٹوتی کے لئے تیار کیا ہیں یہ وہ دونوں ورکرز دشمن ہیں جہنوں صحافتی ورکرز پر چند دنوں میں شب خون مارا ہیں
اگر یہ دونوں مالکان نے اپنے ورکرز کی تنخواہوں کی ادائیگی نہ کی تو ہم اسلام آباد وزیر اعظم ہاوس اور ان دونوں مالکان کے گھروں کے باہر مظاہرے بھی مظاہرے بھی کریں گے کشکول بھی لٹکائیں گے اور ان تمام حالات اور ماحول کے ذمہ دار یہ دونوں صحافتی اداروں کے مالکان ہونگے