ڈی آئی خان :کسٹم اورمحکمہ بلدیات میں بے مثال کرپشن کی کہانیاں

باغی ٹی وی ،ڈیرہ اسماعیل خان(نامہ نگار)محکمہ کسٹم میں کرپشن ورشوت خوری عروج پر، بھتہ وصول کرکے نان کسٹم پیڈاشیاء کی ترسیل جاری، قومی خزانے کو ہرماہ کروڑوں روپے کا ٹیکہ لگایاجانے لگا، محکمہ کسٹم حکام سے فوری طورپر نوٹس لینے کامطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع ڈیرہ اسماعیل خان چارصوبوں کے سنگم پر واقع ہے اوریہاں سے اندرون وبیرون ملک تجارت کاسلسلہ شروع رہتاہے۔ محکمہ کسٹم میں موجودکالی بھیڑوں کی وجہ سے محکمہ بدنام ہوچکاہے۔ کسٹم اہلکاروں کی پشت پناہی اوررشوت خوری کی وجہ سے نان کسٹم پیڈاشیاء کی سمگلنگ جاری ہے۔ نان کسٹم پیڈگاڑیاں، خشک خوراک، سگریٹ، غیرملکی کمبل، کپڑاوادویات سمیت دیگرسامان کی کھلے عام سمگلنگ جاری ہے اورکوئی کاروائی کرنے والانہیں ہے۔ ڈیرہ کے عوامی سماجی حلقوں نے اس حوالے محکمہ کسٹم کے اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کامطالبہ کیاہے۔ انہوں نے کہاکہ محکمہ کسٹم اہلکاروں کی بھتہ خوری اوررشوت کی وجہ سے ہرماہ قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہورہاہے اوراس حوالے سے کوئی ایکشن نہیں لیاجارہاہے
دوسری طرف حکمہ بلدیات کی کرپشن عرو ج پر، دیہی علاقے صفائی وترقی سے محروم،صوبائی وزیربلدیات ڈیرہ کی آشیرباد سے محکمہ بلدیات کے کلاس فورافسربن گئے،اگرصوبائی وزیربلدیات کی آشیربادنہ ہوتی اوراس کی جانب سے ایکشن لیاجاتاتوآج صورتحال یکسرتبدیل ہوتی اورعوام کے مسائل حل کیے جارہے ہوتے۔تفصیلات کے مطابق محکمہ بلدیات عوام کے مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکاہے۔ عوام مسائل کے حل کیلئے دربدرکی ٹھوکریں کھانے پر مجبورہوگئے ہیں۔ دیہی علاقوں میں صفائی کانام ونشان تک نہیں ہے جبکہ کہیں بھی ترقی نظرنہیں آتی ہے۔ محکمہ بلدیات میں کرپشن عروج پر پہنچ چکی ہے۔محکمہ کے کلاس فورخود کو افسرسمجھ کر دفاترتک محدودہوگئے ہیں اورانہیں عوامی مسائل سے کوئی غرض نہیں ہے۔ صوبائی وزیربلدیات ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کاہونے کے باوجودان کے خلاف ایکشن لینے سے قاصرہے۔اگرآج محکمہ بلدیات کے ملازمین کے خلاف ایکشن لیاجاتاتو صورتحال یکسرتبدیل ہوتی۔ڈیرہ کے عوامی سماجی حلقوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ محمودخان سے کہاہے کہ دیہی علاقوں میں مسائل کے انبارلگ چکے ہیں اوران مسائل کوآج تک کسی نے حل کرنے کی کوشش نہیں کی ہے۔انہوں نے کہاکہ محکمہ بلدیات کرپشن کاگڑھ بن چکاہے لہٰذافوری تحقیقات کرواکرملوث افراد کے خلاف کاروائی کی جائے

Leave a reply