"مارنہیں پیار”نظریہ سعودی عرب پہنچ گیا،جسمانی اورزبانی سزادینے پرپابندی عائد کردی گئی
ریاض: "مارنہیں پیار”نظریہ سعودی عرب پہنچ گیا،طالبعلموں کوجسمانی سزادینے پرپابندی عائد کردی گئی،اطلاعات کےمطابق سعودی عرب کی وزارت تعلیم نے ایک بار پھر تمام تعلیمی اداروں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ طالب علموں پر کسی بھی قسم کا تشدد نہ کریں اور سرکاری احکامات کی مکمل پاسداری کریں۔
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارتِ تعلیم کی جانب سے تمام نجی و سرکاری تعلیمی اداروں کو جاری اعلامیے میں ہدایت کی گئی ہے کہ اسکولوں میں موجود اساتذہ یا عملہ کسی بھی طالب علم پر جسمانی یا لفظی تشدد نہیں کرسکتا۔تمام تعلیمی ادارے طلب علموں کو دوستانہ ماحول فراہم کریں تاکہ اُن کی صلاحتیں ابھر کر سامنے آئیں اور خود اعتمادی میں بھی اضافہ ہو۔
وزارتِ تعلیم نے ہدایت کی کہ طلبا کی جانب سے کی جانے والی کسی بھی قسم کی بدتمیزی کو احترام کا رشتہ برقرار رکھتے ہوئے قواعد و ضوابط کے مطابق حل کیا جائے، ٹیچر اور طالب علم کے درمیان محبت کی وجہ سے ہی بچے کی تربیت اچھے انداز سے ممکن ہے۔یہ انتباہ بھی دیا ہے کہ طلباءکو ہاتھ یا چھڑی سے مارنایا حراساں کرنا ضوابط کی خلاف ورزی تصور کی جائے گی اور ان ضوابط کو توڑنے والے کو سزا دی جاسکتی ہے۔
اعلامیے میں وضاحت کی گئی ہے کہ بچوں کو مارنے ، گالیاں دینے ، دھمکانے یا کسی بھی طرح سے حراساں کرنا تعلیم و تربیت کے زمرے میں نہیں آتا، یہ رویہ اپنانے سے طالب علم میں بغاوت پیدا ہوجاتی ہے اور پھر اُن کی مثبت صلاحیتیں پس پشت چلی جاتی ہیں لہذا استاد شاگردوں سے اچھا برتاؤ روا رکھیں تاکہ اُن کی صلاحیتوں اور ہنر کو نکھارا جاسکے۔
یاد رہےکہ چند سال قبل پاکستان میں بھی بچوں کومارکےذریعے پڑھانے پرپابندی لگادی گئی تھی جس کے بعد اساتذہ کی تو تربیت ہوگئی مگرطالب علموں کی صورت حال اس قدر بگڑ گئی ہے کہ وہ اس قانون کی آڑمیں بہت سے غیرقانونی اقدام کربیٹھتے ہیں، اس پربھی مختلف آراتھیں ایک آرا تھی کہ بچے کو تنبہیاً سزا دی جائے تاکہ اس پراستاد کا ڈر رہے اوروہ اسی ڈر سے پڑھے بھی اوربڑھے بھی مگردوسرا نظریہ اس کے بالکل خلاف ہے جس کے مطابق بچے کوسزادینے سے اس کی شخصیت ٹوٹ پھوٹ کا شکارہوجاتی ہے