سنہری یادیں تحریر:اختر نعیم مانسہرہ

0
31

سنہری یادیں

ادبی تقاریب میں اب وہ پہلے جیسی چاشنی نہیں رہی، وجوہات کیا ہیں اس پر ہم کبھی تفصیل سے لکھیں گے کہ قصور کس کا ہے ؟
ہزارہ ڈویژن میں 1980 کی دہائی میں مینگل ادبی تقاریب کا عروج تھا، ہری پور، ایبٹ آباد، حویلیاں، بفہ، شنکیاری اور مانسہرہ کے مشاعروں میں شاعروں کے ساتھ ساتھ ادب نواز احباب بھی بھرپور شرکت کیا کرتے تھے۔ ضلع مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے لالہ یعقوب اعوان ایک صحافی تھے شاعر تو نہ تھے لیکن شاعروں کو داد دینے میں ان کا کوئی ثانی نہ تھا ان کے داد دینے کا انداز شاعر کو حوصلہ دیتا اور سامعین بھی ان کے داد دینے کے انداز سے بہت محظوظ ہوا کرتے تھے، میں اس پر بھی آئندہ تفصیلی بات کروں گا۔
ہمارے بہت ہی مہربان اور مزاح نگار شاعر نیاز سواتی مرحوم جن کا نام برصغیر پاک و ہند میں کسی تعارف کا محتاج نہ تھا یہاں بھی محفلوں کی جان ہوا کرتے تھے جب ان کا نام سٹیج سے پکارا جاتا تو سامعین ہمہ تن گوش ہوجایا کرتے تھے۔
ایبٹ آباد میں ایک طرحی مشاعرہ تھا، مصرع یوں تھا۔
شاعر ہوں میں شاعر کی نوا ڈھونڈ رہا ہوں۔
اس نیاز سواتی مرحوم نے یوں گرہ لگائی۔
ملتان میں مری کی ہوا ڈھونڈ رہا ہوں
شاعر ہوں میں شاعر کی نوا ڈھونڈ رہا ہوں
محفل تو بس ان کی پوری غزل سے جھوم اٹھی تھی۔
ایبٹ آباد کے ہمارے بزرگ شاعر شعلہ بجنوری صاحب تھے جن کی بڑی بڑی مونچھیں تھیں۔
ایک مشاعرہ میں نیاز سواتی سٹیج پر آئے سامنے شعلہ بجنوری صاحب بھی بیٹھے تھے، نیاز سواتی نے شعلہ صاحب سے پہلے بہت ہی معذرت کی اور اپنی غزل کا آغاز کیا جس کا ایک شعر کچھ یوں تھا
مونچھوں کا کل مقابلہ ہے مال روڈ پر
ساتھ اپنے ایک آدھ مچھندر بھی لے چلیں
محفل تو لوٹ پوٹ ہوگئی اور نیاز سواتی مرحوم بار بار شعلہ بجنوری سے معذرت کرتے رہے۔

ان تمام شعراء کے بارے میں بہت سی باتیں میری زیر ترتیب کتاب میں ہیں لیکن گاہے بگاہے کچھ باتیں یہاں بھی شئیر کرتا رہونگا۔
اختر نعیم مانسہرہ

Leave a reply