مصر:سنہری زبانوں والی دو ہزار سال پُرانی حنوط شدہ لاشیں دریافت

0
20

مصر کی وزارت آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ ماہرین نے ملک کے شمالی حصے میں دو ہزار سال پرانی ایسی حنوط شدہ لاشیں دریافت کی ہیں جن کے جبڑوں کے درمیان سنہری زبان رکھی ہوئی تھیں۔

باغی ٹی وی : غیر ملکی خبر رساں ادارے بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق مصر اور ڈومینک رپبلک کے ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم نے اسکندریہ کے شہر کے قریب تاپوسیریس میگنا کے مندر میں سولہ ایسے مقبرے دریافت کئے ہیں جو پتھر کی چٹانیں کاٹ کر بنائے گئے تھے۔

اس طرح کے مقبرے یونانیوں اور رومیوں کے دورے میں بنائے جاتے تھے ان مقبروں میں سے ایسی مخروط شدہ لاشیں برآمد ہوئیں جنھیں محفوظ بنانے میں احتیاط نہیں برتی گئی تھی۔

ماہرین کا خیال ہے کہ مرنے والوں کی زبانوں کی جگہ سونے کا ملمع چڑھا زبان کی شکل کا تعویذ رکھ دیا جاتا تھا تاکہ وہ بعد از مرگ اپنے دیوتا اوسائرس کی عدالت میں بول سکیں قدیم مصر میں اوسائرس مُردوں کو انصاف دینے والا اور زمین کے اندر کا دیوتا تصور کیا جاتا تھا۔

سانتو ڈیمنگو یونیورسٹی کے رکن اورمذکورہ مقبرے دریافت کرنے والے ماہرین کی ٹیم کے سربراہ کیتھلین مارٹنیز نے بتایا کہ اس دیوتا کا عکس ایک ڈبے پر بھی بنا ہوا تھا جس میں ایک مخروط شدہ لاش رکھی گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اس مخروط شدہ لاش کا سر اس ڈبے میں رکھا ہوا تھا جس پر ایک تاج، سینگھ اور کوبرا سانپ کے عکس بھی بنے ہوئے تھےتابوت کے اوپر بنے نقش و نگار میں ایک ہار کی تصویر بھی شامل تھی جس میں ایک باز یا شاہین کا سر لٹکا ہوا تھا جو کہ دیوتا ہورس کی علامت ہے۔

اسکندریہ کے آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر جنرل خالد ابو الحمد نے کہا کہ تاپوسیریس مگنا میں آثار قدیمہ کی کھدائی میں انھیں ایک خاتون کے جنازوں پر پہنے جانے والے نقاب، آٹھ طلائی پھولوں کی چادر کی سونے کی پتیاں اور سنگ مرمر کی سلیں بھی ملیں جو یونانی اور رومی دور کی ہیں۔

آثار قدیمہ کی وزارت کا کہنا ہے کہ اس ہی مقبرے سے ایسے سکے بھی ملے تھے جن پر ملکہ کلوپطرہ ہفتم کی تصویر بنی ہوئی تھی۔

کلوپطرہ ہفتم یونانی زبان بولنے والی پطلیموسی سطلنت کی آخری ملکہ تھیں جو مصر میں 51 قبل از مسیحی سے 30 قبل از مسیح تک قائم رہی۔ کلوپطرہ کی موت کے بعد مصر روم کے دائر اختیار میں چلا گیا۔

Leave a reply