لاہور ہائی کورٹ میں وزیراعلی حمزہ شہباز کے الیکشن اور حلف کے خلاف تحریک انصاف اور پرویز الٰہی کی اپیلوں پر سماعت ہوئی
لاہور ہائیکورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی، جسٹس صداقت علی خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ
صدر پاکستان کے وکیل احمد اویس صاحب آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں ۔کیا آپ صدر سے متعلق آبزرویشنز بارے کچھ کہنا چاہتے ہیں ۔ احمد اویس وکیل صدر پاکستان نے کہاکہ ان ریمارکس کو کالعدم قرار دینا چاہیے ، عدالت نے احمد اویس ایڈوکیٹ سے استفسار کیا کہ کیا گورنر اور صدر کے متعلق فیصلے میں ریمارکس پر کچھ کہنا چاہیں گے؟ جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فرض کریں حلف کا نوٹیفکیشن بھی اڑا دیتے ہیں؟ پھر ریمارکس کی حد تک معاملہ باقی رہ جائے گا؟ احمد اویس ایڈوکیٹ نے کہا کہ میری گزارش یہی ہے کہ گورنر اور صدر سے متعلق ریمارکس کو کالعدم کرنا پڑے گا، جسٹس صداقت علی خان نے استفسار کیا کہ کیا وجوہات ہیں جن کی بناء پر ان ریمارکس کو کالعدم کیا جائے؟ جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کہنا یہ چاہ رہے ہیں کہ گورنر اور صدر مملکت کو سنا ہی نہیں گیا اس لئے ان ریمارکس کو کالعدم کیا جائے؟ فاضل بنچ کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ احمد اویس صاحب! آپ نے عدالت کی معاونت کرنی ہے عدالت نے آپ کی معاونت نہیں کرنی، جسٹس صداقت علی خان نے کہا کہ احمد اویس ایڈووکیٹ صاحب! آپ کو دوبارہ 5 منٹ میں سنتے ہیں، وکیل تحریک انصاف علی ظفر نے کہا کہ عدالت کے سامنے تین طرح کی پٹیشنز ہیں ۔ ایک الیکشن سے متعلق ، ایک حلف سے متعلق اور غیر قانونی اقدامات سے متعلق کیس ہے۔ عدالت نے کہا کہ حمزہ شہباز کے وکیل ہمارے چند سوالوں کے جواب دیں ۔اب تو پورے پاکستان کو پتا چل گیا ہے کہ ہم یہ سوچ کر بیٹھے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا ماضی سے اطلاق ہو گا ہم حمزہ کے وکیل سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ اسکا اطلاق ماضی سے کیسے نہیں ہوتا.
جسٹس شاہد جمیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈی سیٹ ہونے والے اراکین کا ریفرنس بھیج دیا گیا سپریم کورٹ میں معاملہ زیر سماعت تھا وزیر اعلیٰ کا الیکشن ہوا سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہم اس فیصلے کو کیسے نظر انداز کردیں ،یہ فیصلہ ماضی پر اطلاق کرتا ہے آپ اس پوائنٹ پر معاونت کریں. وکیل حمزہ شہباز نے کہا کہ میں نے اپنے تحریری دلائل میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کے حوالے دیے ہیں سپریم کورٹ کے فیصلے مستقبل کے کیسز پرلاگو ہوئے ، جسٹس شاہد جمیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ سپریم کورٹ میں جاکر اس فیصلے پر نظر ثانی کروائیں سپریم کورٹ کی تشریح موجودہ حالات میں لاگو ہو گی ۔ اگر ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ فیصلے کا اطلاق ماضی سے ہو گا تو ہم فوری احکامات جاری کریں گے ۔ مخصوص نشستوں کا نوٹیفیکیشن جاری ہوتا ہے یا نہیں یہ معاملہ ہمارے سامنے نہیں ۔ہم الیکشن کو دیکھ رہے ہیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کو دیکھ رہے ہیں۔ وکیل حمزہ شہباز نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ حمزہ شہباز کا بطور وزیراعلیٰ انتخاب چیلنج ہی نہیں ہوا ،حمزہ شہباز کے وکیل نے دلائل مکمل کرلیے
فارن فنڈنگ کیس میں بھی عمران خان کو اب سازش نظر آ گئی، اکبر ایس بابر
حمزہ شہباز شریف نے بطور وزیراعلی پنجاب اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
آئین شکنوں کو گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے ڈال دینا چاہئے،مریم نواز
حلف اٹھانے کے بعد حمزہ شہباز کا عمران خان کے سابق قریبی دوست سے رابطہ
تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر روسٹرم پر آگئے، عدالت نے علی ظفرسے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ بھی اس پر اپنی رائے دیں علی ظفر نے کہا کہ 63اے کی تشریح آئی کہ پارٹی کے خلاف ووٹ دینے والے کا ووٹ شمار نہیں ہو گا،عدالت نے کہا کہ ق لیگ نے بھی اس کا جواب دینا ہے کہ انتخاب کو تاخیر سے کیوں چیلنج کیا گیا ہم نے اس کو آرٹیکل 187 کی روشنی میں دیکھنا ہے،
وزیراعلیٰ پنجاب حلف برداری کے فیصلے اور گورنر اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہو گئی،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم فیصلہ دیں کہ وزیر اعلیٰ کا انتخاب کالعدم اور نیا انتخاب کروائیں، اگر ہم ایسا کریں گے تو سپریم کورٹ فیصلے کو کالعدم کریں گے، سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ نہیں دیا کہ منحرف اراکین ووٹ ڈالنے پر انتخاب کالعدم قرار دیا جائے آپ سپریم کورٹ کی تشریح کو پڑھ سکتے ہیں، حکم یہ ہے کہ منحرف اراکین کے ووٹ شمار نہ کیے جائیں،