مزید دیکھیں

مقبول

چاقوحملے کے بعد سیف علی خان نے خریدار ایک اور گھر

رواں برس چاقو حملے کا شکار ہونے والے معروف...

غیر قانونی تارک وطن کو بچانے پر ایف بی آئی نے جج کو گرفتار کر لیا

یونیورسٹی آف وسکونسن کی جج کو وفاقی عدالت میں...

اک آواز…پرسکون کرنے کی طاقت،تحریر:نورفاطمہ

زندگی کی بھاگ دوڑ میں ہم میں سے ہر...

دیپالپور: ڈی سی کا مریم نواز ہیلتھ کلینک کا دورہ، طبی سہولیات کا جائزہ

اوکاڑہ ،باغی ٹی وی(نامہ نگار ملک ظفر)ڈپٹی کمشنر دیپالپور...

پہلگام ڈرامہ،عسکریت پسند تنظیم کا حملے کی ذمہ داری سے انکار

عسکریت پسند تنظیم "دی ریزسٹنس فرنٹ" (ٹی آر ایف)...

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلے کیخلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر

اسلام آباد:کراچی بار ایسوسی ایشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلے کیخلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی۔

باغی ٹی وی : درخواست ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کے توسط سے دائر کی گئی ہے، جس میں صدر پاکستان ، وفاق اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو فریق بنایا گیا،درخواست میں رجسٹرار لاہور ، اسلام آباد، سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹرانسفر شدہ ججز اور متاثرہ ججز کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی گئی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی نئی سینارٹی کو کالعدم قرار دیا جائے،قائم مقام چیف جسٹس ہائیکورٹ کی تقرری کے نوٹیفکیشن کو بھی کالعدم قرار دیا جائے ۔

عامر خان اور گوری خان کی محبت کی کہانی کیسے شروع ہوئی،دونوں نےخاموشی توڑ دی

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ججز ٹرانسفر کے حوالے سے آئین صدر کو غیر محدود اختیار نہیں دیتا۔ صدر کا اقدام عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تقسیم کےاصولوں کے منافی ہےصدر کے آرٹیکل 200(1) کے تحت حاصل اختیارات کو آئین کے آرٹیکل 175A کے ساتھ پڑھا جانا چاہیے، ججز ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔

کراچی بار ایسوسی ایشن کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر کسی عوامی مفاد کو ظاہر کرنے میں ناکام رہا ہے ٹرانسفر شدہ ججز کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا جج نہیں سمجھا جا سکتا، ٹرانسفر شدہ ججز کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے طور پر دوبارہ حلف اٹھانا ہوگا،سپریم کورٹ ججز ٹرانسفر کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔

منشیات کیس : مرحوم مصطفی عامر کے خلاف مقدمہ ختم

درخواست میں کہا گیا کہ اس وقت کے چیف جسٹس عامر فاروق کے انٹرا کورٹ ڈیپارٹمنٹل ریپریزنٹیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی سنیارٹی لسٹ کو غیر آئینی قرار دیا جائے اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی تقرری کے حوالے سے جاری نوٹیفکیشن کا بھی کالعدم قرار دیا جائے۔