سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کی جمع ہونے والی رقم، وفاقی حکومت نے بڑا مطالبہ کر دیا
وفاقی حکومت نے بحریہ ٹاؤن کیس میں جمع کرائی گئی رقم لینے کے لئے سپریم کورٹ میں باضابطہ درخواست دائر کردی ہے۔
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اٹارنی جنرل نے وفاق کی جانب سے باضابطہ درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کے مطابق عدالت میں جمع ہونے والی رقم پبلک فنڈ میں جانی چاہیے۔ درخواست پرآج ہی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کا موقف سنے بغیر کوئی حکم نہیں دے سکتے، جو بھی فیصلہ ہوگا آئین کے مطابق ہی ہوگا اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے وفاق کی درخواست پر سندھ حکومت کو نوٹس جاری کر دیا ۔
درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بحریہ ٹائون نے 27 اگست تک 25 ارب روپے جمع کرانے ہیں،جس پر وکیل بحریہ ٹاؤن نے کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق رقم جمع کرا دینگے، بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد کرنے کا حکم جاری کیا۔
سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس کی سماعت میں معزز جج جسٹس عظمت سعید اور وکیل بحریہ ٹاؤن اعتزاز احسن کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید کی ریٹائرمنٹ پر اعتزاز احسن نے کہا کہ بحریہ راولپنڈی اور مری کے کیس بھی آج سن لیں، جس پر جسٹس عظمت سعی دنے کہا کہ میری ریٹائرمنٹ قریب آ رہی ہے اس لیے آج نہیں سنیں گے،دن کم ہیں سماعت مکمل نہ ہو سکی تو سماعت بے سود رہے گی۔
اس موقع پر بینچ میں شامل معزز جج جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کی جانب سے 27 اگست کو رقم کی ادائیگی سے سپریم کورٹ کا فائدہ ہوگا دوسری جانب جسٹس عظمت سعید کی ریٹائرمنٹ سے سپریم کورٹ کا نقصان ہوگا۔دوران سماعت اعتزاز احسن نے جسٹس عظمت سعید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ابھی سے آرام کی کوشش شروع کر دی ہے، جس پر برجستہ جواب دیتے ہوئے جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کوشش نہیں میں نے آرام کرنا شروع کر دیا ہے
واضح رہے کہ بحریہ ٹاؤن کراچی نے سات سال کے دوران سپریم کورٹ میں 460 ارب روپے جمع کرانے ہیں ،جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران بحریہ ٹاؤن کراچی کی پیشکش قبول کرلی تھی جس کے تحت بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کو 7 سال میں 460 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن 27 اگست تک 25 ارب کی ڈاؤن پیمنٹ کرے گا اور پہلے چار سال میں ڈھائی ارب روپے ماہانہ اور باقی رقم تین سال میں ادا کی جائے گی۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا کہ بحریہ ٹاؤن اگر اقساط کی ادائیگی میں تاخیر کرے گا تو اسے 4 فیصد سود ادا کرنا ہوگا، رقم عدالت میں جمع ہوگی پھر اس کو قانون کے مطابق جس کو دینی ہے دیں گے۔