سپریم کورٹ میں خواتین کی رو رو کر دہائیاں، جسٹس گلزار نے کہا بی بی رونے سے کچھ نہیں ہو گا

0
53

کراچی سپریم کورٹ رجسٹری نے کورنگی میں کے ایم سی کے کوارٹرز کی ملکیت سے متعلق دعویداروں کی درخواستیں مسترد کر دیں

باغٰی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کراچی سپریم کورٹ رجسٹری میں ڈائریکٹر لینڈ کچی آبادی، کے ایم سی کی رپورٹس پیش کر دی گئی، دوران سماعت خواتین نے عدالت میں رو رو کر دہائیاں دیں اور کہا کہ ہم 45 سال سے ان گھروں میں رہ رہے ہیں، جس پر جسٹس گلزار نے ریمارکس دئیے کہ بی بی رونے دھونے سے کچھ نہیں ہوگا، آپ 45 سال سے یا 100سال سے رہ رہے ہوں کوئی فرق نہیں پڑتا،کیا آپ کو پاکستان پورا الاٹ کردیں؟پورے کراچی میں یہی ہوتا رہا ہے، ہم کراچی میں یہ بہت دیکھتے آئے ہیں.

جسٹس سجاد علی نے کہا کہ آپ نے کے ایم سی سے بجلی میٹرلگانےکی اجازت لی مطلب کوارٹرکے ایم سی کےہیں،عدالت نے درخواستیں مسترد کر دیں.

گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کورنگی میں سرکاری اراضی اور مکینوں کے درمیان ملکیت کے دعوے سے متعلق دوران سماعت عدالت کا کہنا تھا کہ بتایا جائے کورنگی ساڑھے تین پر کوارٹرز کس کے ہیں، مکینوں کا کہنا تھا کہ 45 سال سے گھروں میں رہ رہے ہیں اب کے ایم سی خالی کرانے کی کوشش کر رہی ہے، 1997 میں چالان اور لیز کی کارروائی شروع ہوئی، کے ایم سی کے وکیل کا کہنا تھا کہ مذکورہ گھر کے ایم سی افسران کے کوارٹرز کی جگہ ہے، جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ محکمہ کچی آبادی کل صدر کو بھی کچی آبادی نہ قرار دے دے، جب کوئی جائیداد خریدی جاتی ہے تو چھان پھٹک بھی کی جاتی ہے،کل کسی نے سپریم کورٹ کی جگہ بھی کسی کو لیز کردی تو کیا اس کی ہوجائے گی،پاکستان کوارٹر، جمشید کورٹرز میں بھی یہی مسلہ تھا،اگر زمین کے ایم سی کی ہے تو کچی آبادی کے چالان کیسے جاری ہو گئے، کے ایم سی کے وکیل کا کہنا تھا کہ کچی آبادی قرار دینے کی قرار داد ضرور آئی مگر منظور نہ ہو سکی

Leave a reply