سپریم کورٹ نے ایس ٹی پلاٹس پر قائم سائوتھ سٹی اسپتال اور ضیا الدین اسپتال کو شو کاز نوٹس جاری کردی

0
24

سپریم کورٹ نے ایس ٹی پلاٹس پر قائم سائوتھ سٹی اسپتال اور ضیا الدین اسپتال کو شو کاز نوٹس جاری کردیا۔ عدالت عظمی نے بوٹ بیسن سے متصل کوم تھری اور کومز کی تعمیر سے متعلق ڈی جی کے ڈی اے کو کوم کے نام سے منصوب پلاٹوں اور کراچی کے تمام ایس ٹی پلاٹس کی تفصیل ماسٹر پلان کی روشنی میں پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل تین رکنی بینچ کے روبرو بوٹ بیسن سے متصل کوم تھری اور کومز کی تعمیر سے متعلق سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سمندر سے زمین کیسے نکالی گئی کوم بنانے کا کیا جواز ڈی جی کے ڈی اے نے بتایا کہ 1972 میں 4 کوم تھے اب تو ایک رہ گیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ تو پارک کی زمینیں ہیں کیسے کمرشل کردی گئی جو ایس ٹی پلاٹس ہیں انہیں خالی کروائیں جاکر۔ رفاعی پلاٹوں پر قبضہ کرکے لوگ بیٹھے ہیں۔ آپ کی زمین ہے آپ کو اختیار ہے خالی کرانے کا۔ آپ اپنے دفتر میں بیٹھے ہیں جیسے سب لچھ ٹھیک چل رہا ہے۔ سب کچھ غلط ہورہا ہے یہاں ، کچھ ٹھیک نہیں۔ ڈی جی نے بتایا کہ ہمارے سروے کے مطابق تجاوزات والی زمینوں کی مالیت سات ارب روپے ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے رفاعی پلاٹوں پر شاپنگ مالز بنے ہوئے ہیں کون ماسٹر پلان چینج کررہا ہی جہانگیر کوٹھاری پریڈ کو ختم ہی کردیا اتنی اچھی جگہ تھی۔ لوگ شام کو جا کر بیٹھ جاتے تھے خوبصورت جگہ ہوا کرتی تھی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے ایکوریم کہاں گیا ہے یا غائب ہوگیا چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بڑی مچھلیاں چھوٹی مچھلیوں کو کھا گئیں۔
امبر علی بھائی نے بتایا کہ میرے پاس سارا ریکارڈ موجود ہے کس طرح قبضے ہوئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ ایک ایک کرکے سب بتائیں ایک ساتھ سمجھ نہیں آئے گا۔ امبر علی بھائی نے بتایا کہ ایس ٹی پلاٹ اسپتال کیلئے استعمال ہوسکتا کے مگر کمرشل نہیں۔ ڈی جی کے ڈی اے نے بتایا کہ ایس ٹی پلاٹس اسپیشل مقاصد کیلئے استعمال ہوسکتا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسپتال میں کیا خصوصی مقاصد ہیں یہ تو کمرشل استعمال ہورہا ہے۔
ڈی جی کے ڈی اے نے بتایا کہ کوم تھری وزیر اعلی نے الاٹ کیا تھا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ سی ایم کے پاس کیا اختیار ہی انہیں کس نے اختیار دیا کہ جس کو چاہیں الاٹ کرتے رہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سارے ایس ٹی پلاٹس خالی کرائیں۔ ایس ٹی پر تو اسکول وغیرہ ہونا چاہئے۔ جہاں سائوتھ سٹی ہے وہاں سرکاری اسپتال ہونا چاہیے تھا۔
سپریم کورٹ نے کراچی کے تمام ایس ٹی پلاٹس کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ عدالت نے ڈی جی کے ڈی اے سے کوم کے نام سے منسوب تمام پلاٹون کی تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت عظمی نے ڈی جی کے ڈی اے کو ہدایت کی یہ پلاٹس کب اور کس نے الاٹ کیے تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔ عدالت نے الاٹ کیے گئے ایس ٹی پلاٹس کی تفصیل ماسٹر پلان کی روشنی میں پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ نے ایس ٹی پلاٹس پر قائم سائوتھ سٹی اسپتال اور ضیا الدین اسپتال کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے دونوں نجی اسپتالوں سے اوریجنل دستاویزات اور جواب طلب کرلیا۔

Leave a reply