سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرا ردینے کیخلاف کیس جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل8/3میں کیا ہے؟کیا سویلینز اس کے زمرے میں آتے ہیں؟
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں لارجر بنچ نے سماعت کی،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب الجواب دیتے ہوئے کہاکہ ملٹری ٹرائل میں پہلے اپیل کا تصور نہیں تھا، وفاقی شرعی عدالت میں معاملہ گیا تو اس نے حکم دیا شرعی اپیل ہونی چاہئے،سپریم کورٹ نےشریعت کورٹ کے اس فیصلےکو بحال رکھا، عدالتی فیصلے کی وجہ سے فیلڈکورٹ مارشل کارروائی میں اپیل کا حق دیا گیا، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ 9مئی ملزمان میں ملٹری ٹرائل کیلئے پک اینڈ چوز کیسے کیا گیا؟خواجہ حارث نے کہاکہ پک اینڈ چوز والی بات نہیں ، جو جرم ہوں اس کے مطابق دیکھا جاتا ہے،کیس نوعیت کے مطابق اے ٹی سی یا ملٹری کورٹ میں بھیجا جاتا ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل8/3میں کیا ہے؟کیا سویلینز اس کے زمرے میں آتے ہیں؟یہاں پر بات صرف فورسز کے ممبرز کو ڈسپلن میں رکھنے کیلئے ہے،جہاں واضح ہو کہ یہ قانون صرف ممبرز کیلئے ہے، وہاں پر مزید کیا ہونا ہے؟جسٹس حسن اظہر نے استفسار کیا کہ کوئی سویلین آرمی تنصیبات پر حملہ کرتا ہے تو اس کا اس سےکیا تعلق ہے؟جسٹس نعیم اختر نے کہاکہ یہ صرف ممبرز کیلئے ہے، اس میں سویلین کو لانا ہوتا تو پھر الگ سے لکھا جاتا،1973کے آئین میں بہت سی شقیں پہلے والے 2آئین سے لی گئی تھیں،مارشل لا ادوارکی 1973کے آئین میں بہت سی چیزیں شامل کی گئیں،آئینی ترمیم کرکے چیزیں تبدیل کرکے 73کا آئین اصل شکل میں واپس لایا گیا، لیکن اس میں بھی آرمی ایکٹ سے متعلق چیزوں کو نہیں چھیڑا گیا.
فوجی عدالتوں سے متعلق کیس، سپریم کورٹ آئینی بنچ میں 54ویں سماعت کے بعد سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیس میں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل بلآخر مکمل ہو گئے،اٹارنی جنرل 28 اپریل کو دلائل دیں گے جس کے بعد فیصلے کا امکان ہے۔