معروف شاعرہ اور ادیبہ سیدہ مہناز وارثی کا یوم پیدائش

0
37

پت جھڑ کی رت پہ بھی کوئی دیکھے مرا ہنر
دامان تار تار سیے جا رہی ہوں میں

معروف شاعرہ اور ادیبہ سیدہ مہناز وارثی کلکتہ میں 22 نومبر 1969ء کو ،سید غلام محی الدین وارثی (مرحوم) اور گہر جان (مرحومہ) کے ہاں پیدا ہوئیں انہوں نے ایم اے، پی ایچ ڈی کی اور خدمتِ خلق میں لگ گئیں ان کی تصانیف میں جاگتی آنکھوں کا سپنا (شعری مجموعہ) زیرِ ترتیب ہیں جس نے ان کو شناخت دی-

ان کی خدمات کی بدولت انہیں کئی ملکی و بین الاقوامی انعامات و اعزازات سے نواز اگیا جن میں (1)جھانسی کی رانی لکشمی بائی استری شکتی ایوارڈ (حکومت ہند) ، (2) ویمنس آف دی ایئر انٹرنیشنل ایوارڈ (حکومت ہند)، (3)رول ماڈل (حکومت ہند)، (4)فخرِ ہندوستان (حکومت ہند)، (5)مدر ٹریسا ایوارڈ (حکومت ہند)، (6)ملینیم مدر ٹریسا ایوارڈ (حکومت مغربی بنگال)، (7)ٹیلنٹیڈ لیڈیز ایوارڈ (8)ٹیلنٹیڈ لیڈیز نیشنل ایوارڈ، ویمنس آف دی ایئر (امریکن بائیوگرافیکل انسٹی ٹیوٹ، کیلی فورنیا)، (10)دی ٹیلی گراف ایوارڈ (حکومت مغربی بنگال)، (11)بیگم رقیہ ایوارڈ (حکومت مغربی بنگال) مکمل پتا:پریم آشا، 41/C، جان نگر روڈ کلکتہ-700017 شامل ہیں-

غزل

دادِ جفا وفا ہے دیے جارہی ہوں میں
اُن سے مگر نباہ کیے جارہی ہوں میں
خونِ دل و جگر ہو کہ ہوں میرے اشکِ غم
اُن کا ہی نام لے کے پیے جارہی ہوں میں
پت جھڑ کی رُت پہ بھی کوئی دیکھے مرا ہنر
دامانِ تارتار سیے جارہی ہوں میں
وارفتگی کہوں اِسے یا بے خودی کہوں
بس آپ ہی کا نام لیے جارہی ہوں میں
شاید کہ زندگی کے کسی موڑ پر ملوں
یہ سوچتی ہوں اور جیے جارہی ہوں میں
کیا رنگ لائے خدمتِ مخلوق دیکھیے
خدمت کا حوصلہ ہے ، کیے جارہی ہوں میں
مہنازؔ وہ بھی یاد کریں گے مری وفا
دل دے کے اُن سے درد لیے جارہی ہوں میں

غزل
۔۔۔۔۔
حسرتوں کا مزار ہے سینہ
دفن ہیں دل میں دل کے افسانے
اس تبسم فروش دنیا میں
غم کے ماروں کو کون پہچانے
تم حقیقت کو کیسے سمجھو گے
جب سمجھتے نہیں ہو افسانے
میں تو پیاسی ہی لوٹ آئی ہوں
پوچھ مت کیا کہا ہے دریا نے
مجھ کو مہنازؔ یہ پتا بھی نہیں
ڈھونڈتے ہیں کسے یہ پروانے

اشعار

زندگی بھر بلندی نہ ملتی ہمیں
ہار جاتے اگر حوصلے آپ ہم
کچھ نہ کچھ ہاتھ اس میں پڑوسی کا ہے
ورنہ کل تک تھے اچھے بھلے آپ ہم
دوستی کے ہیں انجام سے آشنا
چونکہ مہنازؔ ہیں دل جلے آپ ہم

آغا نیازمگسی

Leave a reply