سیاسی سرکس لگنے کو ہے ۔۔۔ محمد فہیم شاکر

مورخ کی پیشین گوئی ہے کہ ملک میں سیاسی ٹمپریچر بڑھنے والا اور سیاسی سرکس لگنے والا ہے۔
لیکن کیا میری قوم کسی نئی مشکل کی متحمل ہو سکتی ہے؟
اگر سیاہ ست دان ملک سے اتنے ہی مخلص ہیں تو مشکل کی اس گھڑی میں وطن کے حال پر رحم کیوں نہیں کھاتے؟
ایک طرف جبکہ دنیا کی مشہور ٹرائی اینگل میرے ملک کو توڑنے پر کمربستہ ہے وہیں میرے سیاہ ست دان بھی کسی نادان سے کم نہیں جو غداری کی آخری حدوں کو چھونے کی کوشش میں ہیں۔
یاد رکھیے گا کہ سیاسی پارٹیوں کے کارکنان کو اپنی قیادت پر اعتماد نہیں ہے چند ایک ضرور نکلیں گے لیکن احتجاج میں وہ دم نہیں ہوگا جو ہوا کرتا تھا۔
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ انٹرنیشنل میڈیا اس وقت تیاری کر کے بیٹھا ہوا ہے کہ پاکستان مخالف چھوٹی سے چھوٹی سرگرمی کو بھی انتہائی بڑا کر کے دنیا کو دکھانا ہے تاکہ پاکستان کی خون بدنامی ہو سکے۔
جیسا کہ منظور پشتین علی وزیر اور محسن داوڑ کے معاملے پر وائس آف امریکہ اردو سروس نے الگ الگ پولز کروائے اور پاکستانی حکومت کے پی ٹی ایم مخالف ہر اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا اور دنیا کو دکھانا چاہا کہ ریاست جابرانہ رویہ رکھتی ہے، اور ظاہری سی بات ہے کہ اس سب کا مطلب یہی ہے کہ ریاست کو اس سب سے روکنے کے لیے دنیا آگے بڑھے، اور دنیا کے آگے بڑھنے کا مطلب پاکستان کی ٹوٹ پھوٹ ہے۔
اسی طرح بی بی سی اردو سروس نے پاک فوج کو پشتونوں کا قاتل قرار دیتے ہوئے آرٹیکلز لکھے تاکہ پاک فوج کو دنیا میں نفرت کا نشانہ بنوایا جا سکے اور تاکہ ملک کے اندر اس کا اعتماد مجروح ہو اور دنیا کے سامنے یہ فوج قاتل اور مجرم بنا کر پیش کی جا سکے تاکہ دنیا پاکستان سے پہلے پاکستان کی فوج کو توڑے اور ختم کرے اور اس سب کا مطلب یہی ہے کہ اگر فوج نہ رہی تو ملک کیسے رہے گا؟
اب زرا غور کیجیے کہ ہمارے سیاہ ست دان آج تک کیوں فوج پر بھونکتے آئے ہیں؟
یقینا آپ کو ساری بات سمجھ آرہی ہوگی
منظور پشتین حالات خراب کرنے کے در پے ہے اور فوج پر حالیہ حملوں کے بعد افغانستان سے جو کالز انہیں موصول ہوئی ہیں جن میں فوج کے نقصان پر مبارکباد دی گئی اور واقعات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا کہا تھا تاکہ حالات کو غلط رنگ دیا جا سکے۔
دوسری طرف پیپلز پارٹی نے زرداری کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کی مکمل تیاری کر رکھی ہے ان حالات میں جبکہ ملک پہلے ہی سے مشکل کا شکار ہے یہ لوگ مزید مشکل کھڑی کرنے چلے ہیں یہی وہ ایام ہیں جب انڈیا بھی حالات سے فائدہ اٹھا سکتا اور پاکستان پر کسی بھی قسم کی جارحیت کر سکتا ہے لہذا عوام الناس کے لیے ضروری ہے کہ آنکھیں اور کان کھلے رکھیں اور کسی بھی ایسی سیاہ سی پارٹی کی قیادت کے نعروں میں مت آئیں جو پاکستان سے مخلص نہیں ہے۔
اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔

Leave a reply