سرائیکی تصوف: حضرت سید جلال الدین حسین جہانیاں جہانگشت بخاری رحمتہ اللہ علیہ
تحقیق و تحریر: ڈاکٹر محمد الطاف ڈاھر جلالوی
حضرت سید جلال الدین حسین جہانیاں جہانگشت بخاری رحمتہ اللہ علیہ برصغیر پاک و ہند کے عظیم صوفی بزرگ اور سادات بخاریہ کے ممتاز روحانی پیشوا تھے، جن کا تعلق سرائیکی وسیب کے روحانی مرکز اوچ شریف (تحصیل احمد پور شرقیہ، ضلع بہاولپور، پاکستان) سے تھا۔ ان کی زندگی دین اسلام کی اشاعت، فلسفہ تصوف، اور انسانیت کی خدمت کے لیے وقف رہی۔ ان کا لقب "جہانیاں جہانگشت” ان کی عالمگیر سیاحت اور دین کی تبلیغ کے لیے وسیع سفر کی عکاسی کرتا ہے۔

آپ کی ولادت 14 شعبان 707ھ (9 فروری 1308ء) اوچ شریف میں حضرت سید سلطان احمد کبیر بخاری رحمتہ اللہ علیہ کے گھر ہوئی، اور آپ کا سلسلہ نسب 17 واسطوں سے حضرت امام حسین علیہ السلام تک جاتا ہے۔ آپ کے دادا حضرت سید شیر شاہ جلال الدین حیدر سرخ پوش بخاری رحمتہ اللہ علیہ تھے، جن کے نام پر آپ کا نام رکھا گیا۔ ابتدائی تعلیم اوچ شریف میں قاضی بہاؤالدین سے حاصل کی، پھر ملتان شریف میں شیخ موسیٰ اور مولانا مجد الدین سے فیض اٹھایا۔ مزید تعلیم کے لیے مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ تشریف لے گئے، جہاں قرآنی علوم، حدیث، تفسیر، فقہ، اور تصوف کی تکمیل کی۔

مکہ میں حضرت شیخ عبداللہ یافعی اور شیخ عبداللہ مطری سے صحاح ستہ اور عوارف المعارف کا مطالعہ کیا۔ آپ سلسلہ سہروردیہ، قادریہ، چشتیہ، اویسیہ، اور نقشبدیہ سے منسلک تھے اور اپنے والد، چچا، اور 14 عظیم روحانی ہستیوں سے خرقہ خلافت حاصل کیا، جن میں حضرت خضر علیہ السلام کا خصوصی خرقہ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء اور حضرت شیخ رکن الدین عالم ملتانی سے بھی اجازت حاصل کی۔

دین اسلام کی تبلیغ کے لیے آپ نے مکہ، مدینہ، بیت المقدس، یمن، ایران، عراق، افغانستان، اور برصغیر سمیت دنیا بھر کا سفر کیا اور ہزاروں غیر مسلموں کو کلمہ طیبہ پڑھا کر دائرہ اسلام میں داخل کیا۔ سرائیکی وسیب میں رجپوت قبیلہ منج کی آپسی لڑائی ختم کروائی اور گجرات و کاٹھیاواڑ کے نوابوں کو اسلام کی طرف راغب کیا۔ آپ نے متعدد دینی مدارس، مساجد، اور خانقاہیں تعمیر کروائیں۔ آپ کی کرامات میں ایک مشہور واقعہ یہ ہے کہ ایک ظالم حاکم کو دعا سے دیوانگی میں مبتلا کیا اور معافی مانگنے پر اسے شفا دی۔

آپ کے ملفوظات میں چند اہم فرمودات شامل ہیں: اللہ کا ولی صرف رب سے ڈرتا ہے؛ جاہل صوفیوں سے دور رہو، وہ دین کے چور ہیں؛ علم لدنی کے لیے تقویٰ شرط ہے؛ اور ہر سانس کے ساتھ اللہ کو یاد کرو۔ یہ ملفوظات "خزانہ جلالیہ”، "سراج الہدایہ”، اور "جامع العلوم” کے نام سے مشہور ہیں۔

آپ کا وصال 10 ذوالحجہ 785ھ (2 فروری 1384ء) اوچ شریف میں ہوا، اور آپ کا مزار آج بھی مرجع خلائق ہے، جہاں ہزاروں زائرین فیض حاصل کرتے ہیں۔ حکومت پاکستان سے گزارش ہے کہ اوچ شریف میں آپ کے نام سے عالمی صوفی انسٹی ٹیوٹ، لائبریری، میوزیم، اور پارک قائم کیا جائے تاکہ آپ کا فلسفہ جلال ہر خاص و عام تک پہنچے۔

Shares: