سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کے ایم سی کے مالی معاملات سے متعلق اجلاس

0
22

اجلاس میں وزیر بلدیات ناصر شاہ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری بلدیات نجم شاہ، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی لئیق احمد اور دیگر حکام شریک ہوئے تھے

کے ایم سی نومبر اور دسمبر میں سینئر افسران کو تنخواہ نہیں دے سکی تھی. وزیراعلیٰ سندھ نے کے ایم سی کو 170 ملین روپے دینے کی منظوری دے دی ہے. وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ
وہ کے ایم سی کو اکیلے نہیں چھوڑ سکتے، وہ چاہتے ہیں کہ کے ایم سی اپنے پاؤں پر کھڑی ہوجائے. ان کا کہنا تھا کہ ہم کہتے ہیں کراچی پورے پاکستان کو چلاتا ہے لیکن کے ایم سی مالی مشکلات کا شکار ہے، یہ افسوس کی بات ہے.
کے ایم سی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ہم ماضی میں میونسپل یوٹیلٹی اینڈ کنزوینسی ٹیکس بل نہیں دے سکے تھے، شہر میں 14 لاکھ ملکیت ہیں جن سے ایم یو سی ٹی ٹیکس وصول ہونا تھا لیکن صرف 35000 پراپرٹیز سے ایم یو سی ٹی ٹیکس وصول ہوسکا ہے.

ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کا کہنا تھا کہ
یہ 35000 پراپرٹیز سے ایم یو سی ٹی ٹیکس کی رقم 280 ملین روپے بنتی ہے، ان حالات کی وجہ سے کے یم سی مالی مشکلات کا شکار ہے. وزیراعلیٰ سندھ نے کے ایم سی کو اپنے پارکس اور ہٹس کو پی پی پی کے تحت چلانے کی ہدایات دے دی ہے. ان کا کہنا تھا کہ کے ایم سی اپنے پیٹرول پمپس کو بہترین بڈرز کو دے اور کے ایم سی اپنے مالی مسائل حل کرنے کیلئے اقدامات کرے.

وزیر بلدیات ناصر شاہ نے کہا کہ ایم یو سی ٹی کے 35 لاکھ سے بل پرنٹ کررہے ہیں. وزیراعلیٰ سندھ نے موبائل فونز کو ٹاورز کے ٹیکسز واپس کے ایم سی کو دینے کی ہدایات دے دی ہے.
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ
اس وقت ایس بی سی اے ٹاورز کا ٹیکس لیتا ہے، کے ایم سی پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کا خود بندوبست کرے.انہوں نے کہا کہ ڈی ایم سیز بھی بہترین کام کررہی ہیں، ڈی ایم سی جنوبی پہلے پارکنگ فی سے 9 ملین روپے وصول کرتا تھا، اب ڈی ایم سی جنوبی 750 ملین روپے پارکنگ سے وصول کررہا ہے.

وزیراعلیٰ سندھ نے کے ایم سی کو مالی مشکلات سے نکالنے کیلئے تین رکنی کمیٹی قائم کردی ہے. کمیٹی میں وزیر بلدیات ناصر شاہ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، سیکریٹری بلدیات نجم شاہ اور ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی لئیق احمد شامل ہیں. یہ کمیٹی ہر 15 دن میں اپنی رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کرے گی.وزیراعلیٰ سندھ ہر 14 دنوں میں کے ایم سی کمیٹی کی رپورٹ پر اجلاس کریں گے.

ناصر شاہ نے کہا کہ کورنگی ڈی ایم سی سے کچرا اٹھانے کے اخراجات 20 ملین روپے سے کم کرکے 8 ملین روپے کئے گئے ہیں

Leave a reply