سید ناصر حسین شاہ کا وفاقی حکومت کے خلاف بڑا بیان*

وفاقی حکومت کو اپنے لوگوں پر شک ہے۔
پی ٹی آئی نے جن لوگوں کو سینٹ کے ٹکٹ دیئے ہیں، اوپن ووٹنگ ہو تب بھی، پی ٹی آئی کے ایم پی ایز ان کو ووٹ نہیں دیں گے۔
صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے جن لوگوں کو سینٹ کے ٹکٹ دیئے ہیں، اگر اوپن ووٹنگ ہو تب بھی ان کے بہت سارے اپنے اراکین اسمبلی ان کو ووٹ نہیں دیں گے۔ یہ بات انہوں نے گرو مندر کے علاقے میں فلاحی تنظیم کے دسترخواں کے افتتاح کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ سب نے دیکھا کے بلوچستان میں سینٹ ٹکٹ دے کر واپس لے لیا۔ سینٹ انتخابات سے متعلق جو آرڈیننس لائے ہیں اس میں لکھا ہے کہ دوہری شہریت کے حامل سینٹ انتخابات کے لیے اہل ہیں اور جیتنے کے بعد وہ شہریت ترک کر سکتے ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی نیتوں میں فطور ہے اور بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے۔ ان کو اپنے لوگوں پر اعتماد نہیں اور وفاقی حکومت کو خوف ہے اور اپنے لوگوں پر شک ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ان کے اس طرح کے اقدامات کرنے سے اگر اوپن ووٹنگ ہو تب بھی ان کے بہت سارے لوگ ان کے کہنے پر ووٹ نہیں دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے عوام کا جینا محال ہوگیا ہے، ایک طرف مہنگائی کا نے طوفان ہے بجلی، تیل، گیس کی نرخوں میں آئے روز اضافہ کردیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام کو گیس جیسی بنیادی ضرورت سے محروم کیا گیا ہے۔ ہم نے گیس کے بحران پر اسمبلیوں میں شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی سطح پر ہونے والے اجلاسوں میں معاملہ اٹھایا ہے۔ سندھ سب سے زیادہ گیس پیدوار دینے والا صوبہ ہے، آئین کے مطابق سندھ کو گیس کا حصہ ملنا چاہیے۔ دیگر صوبوں کو بھی دیں ، ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہم سب پاکستانی ہیں اور پورا ملک ہمارا ہے،لیکن جو چیز جس صوبے سے نکلتی ہے پہلے اس کا حصہ پورا دیں۔ گندم کے بحران پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گندم کا بحران پورے ملک میں آیا ہے اور لیکن اس کا سارا ملبہ سندھ حکومت پر ڈال دیا گیا۔ سندھ سے زیادہ گندم کی پیداوار تو پنجاب میں ہوتی ہے وہ کہاں گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب، کے پی کے ، بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں آٹا نایاب ہے تو اس میں سندھ حکومت کا قصور ہے۔ وفاقی حکومت نے سندھ اور پنجاب کی معیاری گندم سبسڈی دیکر باہر بھجوا دی اور بعد مہنگے داموں پر غیر معیاری گندم درآمد کی جو کہ کھانے کے قابل بھی نہیں ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے صوبے میں گندم کی کاشت بڑھانے اور اسمگلنگ کو روکنے کے لئے رواں سال گندم کی سپورٹ پرائس 2 ہزار روپے فی من مقرر کی ہے ، جبکہ پنجاب میں حکومت نے 18 سو مقرر کی ہے ، جس سے انہوں نے گندم کی اسمگلنگ کا راستہ کھول دیا ہے اور خدشہ ہے آنے والے سیزن میں گندم کا شدید بحران آئے گا۔ لیکن ان نااہلوں کو عوام کی کوئی پرواہ نہیں۔