تبدیلی لانا آسان ہے کیا؟؟؟ تحریر فضل عباس

0
30

تبدیلی لفظ سنتے ہی تمام پاکستانیوں کے ذہن میں ایک ہی نام آتا ہے وہ ہے عمران خان
عمران خان نے سیاست میں لفظ "تبدیلی” اور "نیا پاکستان” متعارف کروایا ایک طویل جدو جہد کے بعد ان کو حکومت ملی اور لوگوں کی نظریں ان پر جم گئیں لوگ توقع کر رہے تھے کہ عمران خان چند ہی دنوں میں تبدیلی لاۓ گا عمران خان کے وزیر اعظم بننے کے دوسرے دن نیا پاکستان بن جاۓ گا لیکن کیا ایسا ممکن ہے؟؟؟ یہ وہ سوال ہے جس پر آج ہم بات کریں گے

پاکستان پچھلے چالیس سال سے انتظامی اور مالی مشکلات کا شکار ہے پاکستان ہمیشہ لیڈرز سے محروم رہا ہے جب پاکستان میں تیسرا مارشل لاء لگا تو جنرل ضیاء الحق خود ساختہ سیاسی جماعتوں کو وجود میں لاۓ تا کہ اسے طاقت کے استعمال میں کوئی مسئلہ درپیش نہ آۓ ایک طرف وہ میاں نواز شریف کو سیاست میں لاتے ہیں دوسری طرف الطاف حسین کو کراچی کا سکندر بناتے ہیں انہیں اس میں کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا تھا ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی بے نظیر بھٹو کی قیادت میں پیپلز پارٹی کو شکست دینے کے لیے وہ کچھ بھی کرنا چاہتے تھے اور وہ سب کر گزرے قوم کو نواز شریف اور الطاف حسین جیسے تحفے نوازے جو بعد میں پاکستان کی تباہی کا باعث بنے

اس سب کے بعد پاکستان میں دو جماعتی رسم شروع ہوتی ہے ایک دفعہ ایک جماعت حکمران ہوتی ہے تو اگلی دفعہ دوسری جماعت ایک جماعت دوسری کو کرپٹ قرار دیتی ہے تو دوسری پہلی کو پیپلز پارٹی کی نظر میں سب سے کرپٹ اور نااہل جماعت مسلم لیگ ن ہوتی ہے اور مسلم لیگ ن کی نظر میں سب سے زیادہ کرپشن کرنے والی جماعت پیپلز پارٹی
ان دونوں جماعتوں نے اسی طرح اپنا کام جاری رکھا اور پاکستان کمزور ہوتا گیا ان کے ساتھ ساتھ الطاف حسین کی ایم کیو ایم کراچی میں اپنی طاقت کے بل بوتے عذاب بنتی گئی پاکستان مالی اور انتظامی سطح پر بکھرنے لگا
1999 ء میں جنرل پرویز مشرف مارشل لاء لگاتے ہیں آگے چل کر وہ صدر پاکستان بنے اور ایک نسبتاً اچھا بلدیاتی نظام لاۓ مگر وہ نظام ان کی حکومت جاتے ٹوٹ گیا اور پھر سے وہی دو جماعتی کھیل شروع ہو گیا اور پاکستان اب کی بار قرضوں کے سونامی میں ڈوبتا گیا اس بار ان دو جماعتوں کے مقابلے میں عمران خان آۓ اور بالآخر 2018 ء میں ان دو جماعتوں کو شکست دے کر وزیر اعظم پاکستان بنے

عوام عمران خان کی تقاریر سن کر ان کی دیوانی ہو چکی تھی انہیں لگ رہا تھا کہ عمران خان کے وزیر اعظم بنتے ساتھ نیا پاکستان بن جاۓ گا لیکن ایسا نہیں ہوتا چالیس سال کا بگاڑ ایک ساتھ ٹھیک نہیں ہو سکتا وہ ٹھیک ہے کہ عوام کو عمران خان سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ تھیں لیکن جتنی امیدیں ہوں اتنا وقت بھی دیا جاتا ہے خواب سپر پاور بننے کے ہوں اور وقت لمحوں کا بھی نہ ہو ایسا نہیں ہوتا اس پر تھوڑی واضح گفتگو کرتے ہیں

تبدیلی لانے کے لیے سب سے پہلے نظام بدلنا پڑتا ہے اس سلسلے میں اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی سے لڑنا پڑتا ہے یہ سب اتنا آسان نہیں ہے جو طاقتیں سالوں سے اس ملک پر قابض ہیں انہیں لگام ڈالنا کو بچوں کا کھیل نہیں عمران خان کے پاس تو دو تہائی اکثریت بھی نہیں ہے عمران خان کو قانون سازی میں بہت زیادہ مشکلات ہیں بیوروکریسی اپوزیشن راہنماؤں کی ایماء پر حکومت کے کاموں میں رکاوٹ ڈال رہی ہے اپوزیشن جماعتوں کی بلیک میلنگ الگ سے ہے اس سب سے لڑنے میں وقت لگے گا عمران خان کو لوہے کے چنے چبانا ہوں گے تب ہی پاکستان بدلے گا اس سب میں بہت محنت درکار ہے عمران خان تو لگا ہوا ہے وہ کر دکھاۓ گا لیکن ہمیں چاہیے کہ ہم صبر کریں کیوں کہ یہی صبر ہمیں کل اس قابل بناۓ گا کہ ہم فخریہ کہہ سکیں ہم اس راہنماء کے ساتھ مشکل وقت میں کھڑے تھے جس نے نیا پاکستان بنایا تھا اللّہ تعالیٰ عمران خان کو اس کے اس عظیم مقصد میں کامیاب کرے آمین ♥️

Leave a reply