Tag: سیلاب

  • دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ، سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ،الرٹ جاری

    دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ، سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ،الرٹ جاری

    بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس سے سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

    ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ اور تونسہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے تربیلا کے مقام پر پا نی کا بہاؤ 3 لاکھ 30 ہزارکیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، کالا باغ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 32 ہزار کیوسک، چشمہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 80 ہزار کیوسک جبکہ تونسہ کے مقام پر پانی کا بہائو 4 لاکھ 54 ہزار کیوسک ہے۔

    منظم انداز میں پاکستان کو توڑنے کی سازش کی جارہی ہے، سرفراز بگٹی

    دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا اور سلیمانکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 65 ہزار اور سلیمانکی کے مقام پر 69 ہزار کیوسک ہےنالہ پلکھو میں درمیانے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے، ترجمان پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ بارشوں کی وجہ سے دریاؤں کے بہاؤ میں اضافے کا امکان ہے، دریاؤں کے کنارے رہنے والے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

    حکومت پنجاب کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فلڈ ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں، ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ فلڈ ریلیف کیمپس میں تمام تر بنیادی سہولیات اور ادویات فراہم کی جائیں گی۔

    روس کی سابقہ مس یونیورس کار حادثے میں ہلاک

  • بلوچستان سے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان کی بڑی کھیپ روانہ

    بلوچستان سے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان کی بڑی کھیپ روانہ

    کوئٹہ:حکومت بلوچستان نے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان کی ایک بڑی کھیپ روانہ کردی ہے-

    ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند اور ڈی جی پی ڈی ایم اے جہانزیب خان نے امدادی سامان کی روانگی کی تصدیق کی ہےبلوچستان حکومت کی جانب سے 1500 گلگت بلتستان اور 1000 خیبر پختونخوا کے متاثرہ خاندانوں کے لیے امدادی سامان بھیجا گیا۔

    وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی ہدایت پر یہ سامان فوری طور پر متاثرہ علاقوں تک پہنچایا گیا تاکہ متاثرین کی ضروریات پوری کی جا سکیں،امدادی سامان میں نان فوڈ آئٹمز جیسے خیمے، کمبل، پانی کی بوتلیں، اور دیگر ضروری اشیاء شامل ہیں۔

    شاہد رند نے کہا کہ بلوچستان حکومت مشکل کی اس گھڑی میں گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور سیلاب متاثرین کی مدد کرنا بلوچستان حکومت کی انسانی ہمدردی اور یکجہتی کا عملی اظہار ہے، امدادی سامان متاثرہ خاندانوں کی فوری ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اعلیٰ معیار کا ہے۔

    جہانزیب خان نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے متاثرین کے لیے معیاری اور جانچ شدہ ریلیف سامان بھیجا ہے تاکہ اس کی افادیت اور معیار یقینی بنایا جا سکے،انہوں نے کہا کہ امدادی کھیپ میں شامل اشیاء متاثرہ خاندانوں کی ضروریات کے مطابق منتخب کی گئی ہیں۔

    ادھربارشوں اور فلش فلڈ سے خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں نقصانات کی رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس کے مطابق مختلف حادثات میں 323 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں اس کے علاوہ 156افراد زخمی بھی ہوئے۔

    پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا کے مطابق جاں بحق افراد میں 273 مرد، 29 خواتین اور 21 بچے شامل ہیں،زخمیوں میں 123 مرد، 23 خواتین اور 10 بچے شامل ہیں،بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث مجموعی طور پر 336 گھر وں کو نقصان پہنچا،230گھروں کو جزوی اور 106 گھر مکمل منہدم ہوئے،ضلع بونیر میں اب تک مجموعی طور پر 209 افراد جاں بحق ہوئے۔

    حادثات سوات، بونیر ، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام میں پیش آئے،آج سے 19اگست کے دوران شدید بارشوں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے،بارشوں کا موجودہ سلسلہ 21 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے، متاثرہ اضلاع کو 89 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان کی فراہمی مکمل ہوچکی ہے ،متاثرہ اضلاع کی ضلعی انتظامیہ کو اب تک امدادی فنڈ کی مد میں 800 ملین روپے جاری ہوئے۔

    سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر کی انتظامیہ کو بھی 500 ملین روپے امدادی فنڈ جاری کئے گئے ہیں،متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ کو امدادی سرگرمیاں تیز کرنے اور متاثرین کو فوری معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے،پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی آپریشن سنٹر مکمل طور پر فعال ہے،موسمی صورتحال سے آگاہی اور معلومات کیلئےفری ہیلپ لائن 1700 پر رابطہ کریں۔

  • دریائے ستلج میں سیلاب،2023 جیسے سیلاب کا خرشہ بڑھ گیا

    دریائے ستلج میں سیلاب،2023 جیسے سیلاب کا خرشہ بڑھ گیا

    قصور
    دریائے ستلج میں بڑے سیلاب کا خطرہ،25 سے 30 دیہات کے کھیت کھلیان سیلاب سے متاثرہ،مذید برسات ہوئیں تو 2023 کی طرح بڑا سیلاب آئے گا

    تفصیلات کے مطابق دریائے ستلج کے ارد گرد کے 25 سے 30 دیہات زیر آب آگئے ہیں
    سیلابی پانی کھیتوں کھلیانوں اور کچھ گاؤں دیہات میں داخل ہو گیا ہے
    محکمہ موسمیات اور فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے ستلج قصور میں بڑے سیلاب کا امکان ہے اور
    یہ خطرہ 20 سے 30 اگست کے دوران پیدا ہو سکتا ہے
    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر مذید برسات ہوئیں تو صورتِ حال 2023 کے سیلاب جیسی بن سکتی ہے
    پی ڈی ایم اے نے دریائے ستلج کے گنڈا سنگھ والا مقام پر کم درجے کے سیلاب کا خطرہ ظاہر کیا ہے اس خطرے کی بنیاد انڈیا کے بھااکڑہ و دیگر دو ڈیمز میں پانی کی بڑھتی ہوئی سطح ہے جو اگلے چند دنوں میں پانی چھوڑ سکتے ہیں جس کے باعث ضلع قصور،اوکاڑہ،پاکپتن،بہاولنگر اور ملتان متاثر ہو سکتے ہیں
    ان اضلاع کو ہائی الرٹ کرکے ایمرجنسی کنٹرول رومز میں 24 گھنٹے عملہ تعینات کیا گیا ہے
    ریسکیو 1122 کی ٹیمیں اور پاک فوج بھی الرٹ پر ہیں
    اس وقت ہیڈ سلیمانکی
    پر پانی کا بہاؤ 60,000 کیوسک تک پہنچ چکا ہے جس میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ گنڈا سنگھ والا قصور ہیڈ ورکس پر ڈسچارج 75,000 کیوسک ریکارڈ ہوا ہے
    ضلع وہاڑی اور لودھراں کو بھی خطرات لاحق ہیں

  • ضلع بونیر میں بڑے پیمانے پر تباہی، پاک فوج کا ریلیف آپریشن جاری

    ضلع بونیر میں بڑے پیمانے پر تباہی، پاک فوج کا ریلیف آپریشن جاری

    خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر کی ضلعی انتظامیہ نے اتوار کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی رپورٹ جاری کر دی، جس میں بتایا گیا ہے کہ کلاؤڈ برسٹ اور سیلاب سے اموات کی تعداد 400 سے تجاوز کر گئی۔

    ڈپٹی کمشنر بونیر کاشف قیوم کے مطابق تباہ کن سیلاب نے ضلع بونیر میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے، جس کے نتیجے میں 401 افراد جاں بحق اور 671 زخمی ہوئے ہیں،تباہی کی شدت بے مثال ہے، اب تک 401 ہلاکتیں، 671 زخمی اور 4 ہزار 54 مویشیوں کے نقصان کی تصدیق ہو چکی ہے، 2 ہزار 300 مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے، جب کہ 413 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے، تعلیمی ڈھانچہ بھی شدید متاثر ہوا ہے، اور 6 سرکاری اسکول بہہ گئے ہیں۔

    قانون نافذ کرنے والے ادارے اور عوامی خدمات بھی محفوظ نہیں رہ سکیں، 2 تھانے سیلاب میں بہہ گئے، 639 گاڑیاں تباہ ہوئیں، 127 دکانیں مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹ گئیں اور 824 کو جزوی نقصان پہنچاڈپٹی کمشنر نے تصدیق کی کہ 2 بڑے پل مکمل طور پر بہہ گئے، جب کہ 4 پلوں کو جزوی نقصان ہوا ہے، صحت کی سہولیات بھی متاثر ہوئیں، اور تین سرکاری ہسپتالوں کو جزوی نقصان پہنچا،ریسکیو اور امدادی کارروائیاں مشکلات کے باوجود جاری ہیں، ہماری ٹیمیں دن رات کام کر رہی ہیں تاکہ فوری امداد فراہم کی جا سکے، لیکن نقصان بہت زیادہ ہے اور بحالی میں وقت لگے گا۔

    انڈونیشیا میں 6.0 شدت کا زلزلہ

    خیبرپختونخوا کے بارش اور سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں عوام کی مدد کے لیے پاک فوج بھی اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہےپاک فوج کی جانب سے بونیر کے مختلف علاقوں میں ریسکیو آپریشنز جاری ہیں،گاؤں چوراک میں بھی فوجی دستے ریسکیو کارروائیوں میں شریک ہیں،آدم خیل میں تباہ ہونے والے گھروں کے ملبے تلے دبے افراد کو بھی ریسکیو کیا جارہا ہے۔

    متاثرہ خاندانوں کو راشن اور بستروں کی فراہمی کاسلسلہ بھی جاری ہے، خراب موسم کے باوجود پاک فوج کے ہیلی کاپٹر ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں، شہریوں نے امدادی کاموں پر اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے پاک فوج کا شکریہ ادا کیا۔

    حافظ آباد :3 افراد کو قتل کرکے لاشیں گاڑی سمیت جلادی گئیں

    خیبر پختونخوا میں مجموعی طور پر ریسکیو کے 176 یونٹس قائم کر دیئے گئے ہیں،ڈی جی ریسکیو طیب عبداللہ کے مطابق دریاؤں کے کنارے 60 ریسکیو ایمرجنسی پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں ، سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 1800 ریسکیو اہلکار تعینات ہیں جبکہ غوطہ خوروں کی تعداد 264 ہے، ریسکیو آپریشن کے دوران سیلاب میں پھنسے 510 افراد کو بچایا گیا۔ امدادی سرگرمیوں کیلئے مزید 60 ریسکیو اہلکاروں کو بونیر بھیج دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب ڈی جی پی ڈی ایم اے پختونخوا نے کہا ہے کہ 54 امدادی ٹرکوں پر مشتمل سامان بونیر بھجوایا گیا ہے، ضلعی انتظامیہ بونیر کو اب تک 50 کروڑ روپے دیے جا چکے ہیں۔

    اسحاق ڈار اور برطانوی وزیر خارجہ کا رابطہ ، سیلاب سے جانی نقصان پر افسوس

  • دریائے ستلج میں پانی کی سطح بلند، قصور کے درجنوں دیہاتوں کا زمینی رابطہ منقطع

    دریائے ستلج میں پانی کی سطح بلند، قصور کے درجنوں دیہاتوں کا زمینی رابطہ منقطع

    دریائے ستلج میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے کے باعث ضلع قصور کے متعدد دیہات زیر آب آگئے ہیں، جب کہ درجنوں علاقوں کا زمینی رابطہ مکمل طور پر منقطع ہو چکا ہے، بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑے جانے کا امکان ہے

    پی ڈی ایم اے قصور کے مطابق گنڈا سنگھ والا ہیڈ سے پانی کا اخراج 75 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔آج صبح 6 بجے دریائے ستلج کی کیکر پوسٹ پر پانی کی سطح 19.60 فٹ ریکارڈ کی گئی، پی ڈی ایم اے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے ہریکے ہیڈورکس سے مزید پانی چھوڑے جانے کا امکان ہے جس سے صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔

    کوہاٹ: نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 7 افراد جاں بحق

    متاثرہ علاقوں میں بھکی ونڈ، واڑہ حاکو والا، ایمن نگر، بستی بنگلہ دیش، اور چندہ سنگھ شامل ہیں، جہاں کی سڑکیں اور راستے پانی میں ڈوب چکے ہیں،کھڑی فصلیں اور سینکڑوں ایکڑ زرعی اراضی مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے، جس سے کسانوں کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو 1122 کی ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں متاثرہ علاقوں میں کشتیوں کے ذریعے آمد و رفت ممکن بنائی گئی ہے جبکہ فلڈ ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں، جہاں طبی سہولیات، راشن، اور مویشیوں کے لیے چارے کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے۔

    ڈپٹی کمشنر قصور کے مطابق ضلعی انتظامیہ پی ڈی ایم اے کے ساتھ مل کر ہر قسم کے ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے مکمل تیار ہے انہوں نے متاثرہ خاندانوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت ان کی مکمل مدد کرے گی۔

    راول ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ، اسپیل ویز کھول دیئے

    ریسکیو ذرائع کے مطابق ریسکیو 1122 کی جانب سے بوٹ ٹرانسپورٹیشن سروس شروع کر دی گئی ہے، تاکہ پھنسے ہوئے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکے،ضلعی حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں 1122 پر فوری رابطہ کریں اور اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے کی کوشش کریں۔

  • دریاؤں میں پانی کی سطح بلند، کئی مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب

    دریاؤں میں پانی کی سطح بلند، کئی مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب

    مون سون بارشوں اور گلیشیئرز پگھلنے کے نتیجے میں پنجاب کے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔

    ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ میں کالا باغ اور چشمہ بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جب کہ تربیلا اور تونسہ بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 68 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے اور وہاں نچلے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔

    اسی طرح دریائے جہلم اور دریائے چناب کے اہم مقامات پر پانی کی صورتحال فی الحال معمول کے مطابق ہے، تاہم نالہ پلکھو کینٹ میں نچلے درجے کا سیلاب جاری ہے اسی طرح دریائے راوی کے مقامات پر بہاؤ معمول کے مطابق ہے لیکن نالہ بسنتر میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے جس سے نچلے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔

    ڈیمز کی صورتحال کے حوالے سے ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ تربیلا ڈیم 98 فیصد جب کہ منگلا ڈیم 68 فیصد بھر چکا ہے۔ تربیلا ڈیم کا لیول 1547.94 فٹ اور منگلا ڈیم کا لیول 1211.15 فٹ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا نہایت ضروری ہے۔ دریاؤں کے پاٹ میں موجود افراد فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں اور ہنگامی انخلا کی صورت میں انتظامیہ سے مکمل تعاون کریں،شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ دریاؤں، نہروں، ندی نالوں اور تالابوں میں ہرگز نہ نہائیں اور سیلابی صورتحال میں دریاؤں کے کناروں پر سیر و تفریح سے گریز کریں۔

    حکام نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو کسی صورت دریاؤں یا ندی نالوں کے قریب نہ جانے دیں ایمرجنسی کی کسی بھی صورتحال میں شہری پی ڈی ایم اے پنجاب کی ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کریں۔ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ پی ڈی ایم اے پنجاب کی اولین ذمہ داری ہے۔

    ادھرمحکمہ موسمیات کے مطابق خیبرپختونخوا میں آج موسم مرطوب اور مطلع جزوی ابرآلود رہنے کا امکان ہے جبکہ صوبے کے بیشتر اضلاع میں بارش متوقع ہے، پشاور، نوشہرہ، مردان، چارسدہ، صوابی، چترال، دیر، سوات، بونیر اور مالاکنڈ سمیت مختلف علاقوں میں بارش ہوگی۔ اسی طرح باجوڑ، کوہستان، شانگلہ، بٹگرام، تورغر، مانسہرہ، ہری پور اور ایبٹ آباد میں بھی بارش کی توقع ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ خیبر، مہمند، کرم، اورکزئی کے علاوہ جنوبی اضلاع بنوں، کوہاٹ، ہنگو، کرک اور شمالی و جنوبی وزیرستان میں بھی بارش ہوگی،بارش کے باعث مقامی ندی نالوں میں طغیانی اور سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے جبکہ چترال، سوات، بونیر، دیر، شانگلہ اور کوہستان سمیت بٹگرام، تورغر، ایبٹ آباد اور مانسہرہ میں لینڈ سلائیڈنگ کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔

    گزشتہ روز بھی صوبے کے کئی علاقوں میں بارش ہوئی،سب سے زیادہ بارش تیمرگرہ میں 98 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، مالم جبہ میں 76 ملی میٹر، کاکول میں 64 ملی میٹر جبکہ بالاکوٹ اور سیدو شریف میں 41 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، پشاور میں کم سے کم درجہ حرارت 26 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ آج درجہ حرارت 39 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا سکتا ہے۔ مالم جبہ میں درجہ حرارت 16 ڈگری اور کالام میں 17 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

  • بابوسر ٹاپ :سیلابی ریلے میں بہنے والے  3 سالہ  عبد الہادی کی لاش مل گئی

    بابوسر ٹاپ :سیلابی ریلے میں بہنے والے 3 سالہ عبد الہادی کی لاش مل گئی

    چلاس: بابوسر ٹاپ پر سیلاب میں جاں بحق ہونے والی خاتون ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے سیلاب میں لاپتا ہونے والے 3 سالہ بیٹے کی لاش 3 روز بعد مل گئی۔

    سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہونے والی ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے بیٹے عبد الہادی کی لاش کو کل شام 7 بجے مقامی افراد نے بابوسر کے قریب ڈاسر کے مقام پر دیکھا اور حکام کو اس حوالے سے آگاہ کیا،گلگت بلتستان اسکاؤٹس نے اطلاع ملنے پر 3 سال کے عبد الہادی کی لاش کو نالےسے نکال چلاس میں اسپتال پہنچایا۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل لودھراں سے پکنک منانے کیلئے جانے والی فیملی اسکردو سے واپس آتے ہوئے بابوسرٹاپ کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہہ گئی تھیسیلابی ریلے میں بہہ کر ڈاکٹر مشعال فاطمہ اور ان کا دیور فہد اسلام جاں بحق ہوئے تھے جب کہ ریلے میں ڈاکٹر مشعال فاطمہ کا 3 سالہ بیٹا عبدالہادی بھی بہہ گیا تھا۔

    سوات مدرسہ طالبعلم قتل:مقتول طالبعلم فرحان کے نانا کے دل سوز انکشافات

    دوسری جانب ڈائریکٹر ایڈمن شاہدہ اسلام میڈیکل کالج کا بتانا ہے کہ چلاس میں جاں بحق ڈاکٹر مشعال اور فہد اسلام کی میتیں 2 بجے تک لودھراں پہنچادی جائیں گی مرحومین کی نماز جنازہ شام ساڑھے 5 بجے ادا کی جائے گی جب کہ مرحومین کو آدم واہن قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار

  • مودی سرکار کی غفلت،چھتیس لاکھ سے زائد بھارتی عوام سیلاب سے متاثر

    مودی سرکار کی غفلت،چھتیس لاکھ سے زائد بھارتی عوام سیلاب سے متاثر

    مودی سرکار کی غفلت،چھتیس لاکھ سے زائد بھارتی عوام سیلاب سے متاثر

    مودی سرکار آسام سمیت شمال مشرقی بھارت میں شدید بارشوں اور سیلاب کی صورتحال پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی شمال مشرقی بھارت میں سیلاب متاثرین کی تعداد چھتیس لاکھ سے زائد ہو گئی ، لاکھوں افراد کو ریلیف کیمپس میں منتقل کر دیا گیا –

    آسام کے 19 اضلاع میں شدید سیلابی صورتحال نے لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیا،حکومت کی جانب سے موثر امدادی اقدامات اور ریسکیو ٹیموں کی بروقت کارروائی کا فقدان ہے،بارشوں اور سیلاب کے باعث 34 افراد جاں بحق اود لاکھوں زخمی ہوئے،پاکستان کو آبی جار حیت کی دھمکیاں دینے والی مودی سرکار اپنے ہی ملک میں پانی کے مسائل پر قابو پانے میں ناکام ہو گئی-

    چمکنی میں 11 مئی کو اسپانسرڈ دہشتگرد کاکا ٹارگٹ مذہبی شخصیت تھی،آئی جی خیبرپختونخوا

    شمال مشرقی بھارت میں حکومت کی ناقص منصوبہ بندی اور کمزور انفراسٹرکچر کی تعمیر انسانی المیہ بن گیا بھارت میں مون سون کے دوران پانی کے ذخائر اور نکاسی آب کے ناقص انتظام نے حکومتی بدانتظامی کو بے نقاب کردیا انڈس واٹر ٹریٹی کو منسوخ کرنے کی دھمکیاں دینے والی مودی سرکار اپنی ہی سرزمین پر پانی کے بحران کو سنبھالنے میں ناکام ثابت ہے،مودی سرکار اس وقت خود بہار میں الیکشن میں مصروف ہے اور ناکام آپریشن سندور پر خودنمائی کر رہی ہے

    بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے طیارے گرنے کے اعتراف پر ہندؤؤں کا ہنگامہ

  • نائجیریا میں سیلاب سے تباہی، 150 سے زائد افراد ہلاک 3000 سے زائد بے گھر ہوگئے

    نائجیریا میں سیلاب سے تباہی، 150 سے زائد افراد ہلاک 3000 سے زائد بے گھر ہوگئے

    نائجیریا کی ریاست نائیجر کے وسطی علاقے موکوا میں شدید بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال کے باعث میں ہلاکتوں کی تعداد 150 سے تجاوز کر گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وسطی نائیجیریا کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں کے بعد سیلاب نے نظام زندگی درہم برہم کردی اور سیلاب کے باعث ہلاکتوں کی تعداد اب 151 تک جا پہنچی ہے۔

    نائیجر اسٹیٹ ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق سیلاب کے باعث 3000 سے زائد افراد بے گھر ہو گئے جبکہ265 مکانات مکمل تباہ اور دو پل بہہ گئے، خیال کیا جاتا ہے کہ بہت سے متاثرین دریائے نائجر میں بہہ گئے ہیں، انتباہ دیا گیا ہے کہ ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے سیلاب کے باعث رہائشی ملبے میں اپنے پیاروں کو ڈھونڈتے نظر آئے جبکہ سیلابی پانی اب بھی کئی علاقوں میں موجود ہے-

    امریکا میں شہد کی مکھیوں سے بھرا ٹرک الٹ گیا، 25 کروڑ مکھیاں آزاد

    نائیجیریا کے چھ ماہ کے برساتی موسم کے دوران سیلاب ایک باقاعدہ خطرہ ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں، غیر منظم تعمیرات اور نکاسی آب کے ناقص انفراسٹرکچر کی وجہ سے ان آفات کی تعدد اور شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    یونیورسٹی آف نائیجیریا میں تجزیہ کار یوگونا نکونونو نے کہا کہ اپریل اور اکتوبر کے مہینوں کے درمیان سیلاب ایک سالانہ واقعہ بن گیا ہے،” انہوں نے خبردار کیا کہ اگرچہ سیلاب کے خطرات کی طویل عرصے سے نشاندہی کی گئی ہے، "اس تبدیلی کو نافذ کرنے کے لیے زیادہ سیاسی طاقت نہیں ہے یہ سیلاب موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے، جو بارشوں کی تعدد اور شدت کو متاثر کر رہا ہے”آپ ایک سال میں جتنی بارش کی توقع کرتے ہیں شاید ایک یا دو ماہ میں آ جائے، اور لوگ اس قسم کی بارش کے لیے تیار نہیں ہیں، پچھلے سال، نائیجیریا میں اسی طرح کی آفات سے 1,200 سے زیادہ افراد ہلاک اور 20 لاکھ تک بے گھر ہوئے تھے۔

    امریکا میں شہد کی مکھیوں سے بھرا ٹرک الٹ گیا، 25 کروڑ مکھیاں آزاد

    نیشنل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی نے ایک بیان میں کہا، "یہ افسوسناک واقعہ آبی گزرگاہوں پر تعمیرات سے منسلک خطرات اور نکاسی آب کے راستوں اور ندی کے راستوں کو صاف رکھنے کی اہم اہمیت کی بروقت یاد دہانی کا کام کرتا ہے۔”

  • جاپان صحت، سیلاب متاثرہ علاقوں کیلئے 2 کروڑ 80 لاکھ ڈالر  دے گا

    جاپان صحت، سیلاب متاثرہ علاقوں کیلئے 2 کروڑ 80 لاکھ ڈالر دے گا

    جاپان نے خیبرپختونخوا میں زچہ بچہ کی صحت اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی سے متعلق ترقیاتی منصوبوں کے لیے 2 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ایک علیحدہ گرانٹ دینے کا وعدہ کیا ہے۔

    باغی ٹی وی کے مطابق معاہدے پر جاپان کے قائم مقام سفارت کار تاکانو شوئچی اور وزارت اقتصادی امور کے سیکریٹری ڈاکٹر کاظم نیاز نے اسلام آباد میں منعقدہ تقریب کے دوران معاہدے پر دستخط کیے، اس موقع پر جائیکا پاکستان کے چیف نمائندے ناؤاکی میاتا اور جوائنٹ سیکرٹری محمد یحییٰ اخونزادہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔یو این ایف پی اے کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر 50 منٹ میں ایک عورت حمل سے متعلق پیچیدگیوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہے، دیہاتی خواتین کو صحت کی دیکھ بھال تک محدود رسائی کا سامنا ہے اور بچوں کی پیدائش کے حوالے طبی سہولیات بہت اور اس سمت میں پیش رفت بہت سست ہے، موجودہ رفتار سے پاکستان کو پیدائش کے دوران ہونے والیاموات کے خاتمے میں 122 سال لگیں گے اور اور خاندانی منصوبہ بندی کی ضروریات کو پورا کرنے میں 93 سال لگ سکتے ہیں۔
    واضح رہے کہ 2022 میں پاکستان میں اس کی تاریخ کا بدترین سیلاب آیا جس میں ایک ہزار 700 افراد جاں بحق ہوئے، 33 کروڑ افراد متاثر ہوئے، مویشی ہلاک، زرعی زمین زیر آب آگئی اور سرکاری تخمینوں کے مطابق 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔اس تمام صورتحال میں جاپان خیبرپختونخوا میں سیلاب زدہ علاقوں اور ہزارہ ڈویژن میں صحت کے بنیادی ڈھانچے کی بحالی کے لیے پاکستان کومجموعی طور پر 2 کروڑ 85 لاکھ 80 ہزار امریکی ڈالر کی امداد فراہم کرے گیا، یہ امداد ان دو منصوبوں کے لیے فراہم کی جائے گی اور اس سلسلے میں پاکستان اور جاپان کے درمیان معاہدے طے پاگئے۔اس امداد میں زچہ و بچہ کی صحت کے لیے 99 لاکھ 10 ہزار ڈالر اور دریائے سندھ میں سیلاب مینجمنٹ کو بہتر بنانے کے لیے ایک کروڑ 86 لاکھ 70 ہزار ڈالر شامل ہیں۔زچہ و بچہ صحت کے منصوبے کے تحت ہزارہ ڈویژن کے 21 مراکز صحت میں جدید طبی آلات نصب کیے جائیں گے تاکہ زچگی اور بچوں کی صحت کو بہتر بنایا جا سکے۔اس منصوبے کا مقصد 2029 تک ادارہ جاتی ڈلیوریز، سی سیکشنز اور الٹراساؤنڈ معائنے کی تعداد میں اضافہ کرکے زچہ و بچہ کی شرح اموات میں کمی لانا ہے، یہ اقدام معیاری طبی خدمات کی فراہمی اور عوام کا اعتماد بحال کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔اس کے تحت سیلاب مینجمنٹ منصوبے کے تحت خیبرپختونخوا اور پنجاب میں 45 ہائیڈرولوجیکل اور ہائیڈرولک نیٹ ورک نصب کیے جائیں گے اور خیبرپختونخوا میں دریا کے حفاظتی ڈھانچوں کی بحالی کی جائے گی۔اس منصوبے کا مقصد سیلاب سے ہونے والے نقصانات کو کم کرنا اور بنیادی ڈیٹا کی دستیابی کو بہتر بنانا ہے تاکہ مستقبل میں دریا مینجمنٹ کو مؤثر بنایا جا سکے، اس منصوبے میں ’بیلڈ بیک بیٹر‘ کا تصور اپنایا گیا ہے تاکہ سیلابی خطرات سے بچاؤ کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔

    وزارت قانون کا ضابطہ فوجداری 1898 میں اصلاحات کرنے کا اعلان

    سندھ کے اکنامک زونز چینی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بن گئے

    یونان کشتی حادثہ، نوجوانوں نے ایجنٹ کو 24 لاکھ فی کس دیے

    اوگر کی منظوری، گیس کی قیمتوں میں 25.78 فیصد تک اضافہ