تجزیہ نگار اپنے کیرئر میں کتنے بہترین تھے؟ — ضیغم قدیر

0
30

ہفتہ پہلے رمیز راجہ نے بہت اچھی بات کہی تھی کہ انڈیا کی فین بیس بہت اچھی ہے وہ ایشیا کپ سے باہر نکل گئے مگر انہوں نے کوہلی کی سینچری کی خوشی منانا شروع کر دی اور یہاں بابر سینچری کر دے تو اگلا سوال ہوتا ہے کہ سٹرائیک ریٹ 130 کی بجائے 140 کیوں نا تھا؟

پچھلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں سکواڈ پر یہی تنقید جاری تھی جو آجکل جاری ہے۔ ایک تجزیہ نگار صاحب تو ٹی وی پر یہ بھی کہہ چکے تھے کہ محمد وسیم کو سلیکشن وغیرہ نہیں آتی ہے ایسی گھٹیا ٹیم میں نے کبھی نہیں دیکھی۔

خیر وہ تجزیہ نگار اپنے کیرئر میں کتنے بہترین تھے سب کو علم ہے۔

مگر پھر ٹیم نے کر دکھایا۔ ان دنوں حارث رؤف پہ کافی تنقید کی جاتی تھی۔ رن مشین اسکا دوسرا نام تھا، حارث کو کھلانا ایک حماقت سمجھا جا رہا تھا اور اب وہی تجزیہ نگار حارث رؤف کی تعریفیں کرتے نہیں تھک رہے ہیں۔

اسی طرح

تب رضوان پر تنقید جاری تھی، اے آر وائی پہ آصف کے بارے میں تو ڈیزاسٹر مطلب تباہی کے الفاظ استعمال کیے گئے تھے کہ یہ ٹیم کو تباہ کرے گا مگر یہ جملہ غلط طریقے سے قبول ہوا اور دوسری ٹیمز تباہ ہو گئیں۔

ٹیم میں موجود افتخار اور خوشدل کو ہٹانے کی کمپین چلی کہ حیدر اور شان کو لاؤ، افتخار بوڑھا ہو گیا ہے حالانکہ افتخار اور شان دونوں ہم عمر ہی ہیں اسکے علاوہ افتخار کی پرفارمنس شان سے ہزار درجے بہترین رہی ہے مگر مسئلہ چونکہ یہ ہے کہ افتخار کی پکچرز سٹیٹس پہ لگانے سے کول نہیں لگتا اس لئے کوئی پیارا کھلاڑی لانا چاہیے۔

اب جبکہ حیدر اور شان پچھلے آدھ درجن میچوں میں بیس رنز بھی نہیں کراس کر پا رہے ہیں تو بابر اعظم پہ تنقید شروع ہو گئی ہے کہ یہ اچھا کپتان نہیں ہے اس لئے ایسا ہوا ہے۔ حالانکہ بابر کی کپتانی میں پاکستان بڑے ٹورنامنٹس بلا خوف و تردد کھیل کر جیتنے کے قریب پہنچا ہے۔

مگر نہیں بابر چونکہ شوخا نہیں ہے تو اسے ہٹانا چاہیے۔

اسی طرح رضوان جس کی ایوریج کوہلی سے زیادہ ہے ٹیم میں میچ وننگ شراکت زیادہ ہے اس کیخلاف یہ پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ یہ مذہب کا استعمال کرکے مشہور ہو رہا ہے حالانکہ وہ اسکا ذاتی عقیدہ ہے۔ وہیں کوہلی جس کی ایوریج رضوان سے کم ہے مگر چونکہ سٹرائیک ریٹ اسکا زیادہ ہے تو تنقید ہو رہی ہے کہ میچ وننگ شراکت داری کا کیا کریں جب رضوان کا سٹرائیک ریٹ ہی کم ہے۔

ہندوستانی جو کہ ایسی لن ترانیاں نہیں کرتے ان کے پاس ایک مضبوط مڈل آرڈر موجود ہے۔ مگر یہاں مڈل آرڈر میں کوئی سیٹ ہوتا ہے تو کمپین چلتی ہے کہ فلاں کا سٹرائیک ریٹ دو سو دس ہے اسے موقع دیں اور اس کھیل تماشے کے بعد مڈل آرڈر پھر حیدر اور شان جیسے کھلاڑیوں کے پاس رہ جاتا ہے۔

خیر اب بھی دعا یہی ہے کہ ٹیم اچھا پرفارم کرے، اور امید بھی ہے کہ کرے گی مگر اتنی بری فین بیس دنیا میں کہیں نہیں ہے جتنی ہم پاکستانیوں کی ہے جو کہ کسی حال میں بھی خوش نہیں ہو سکتے ہیں۔

Leave a reply