تاخیر کی شادی اور مسائل تحریر: مجاہد حسین

0
71

موجودہ دور کی نوجوان نسل میں تاخیر سے شادی کرنے کا رجحان اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ اب اسے فیشن گردانا جانے لگا ہے۔ اس سب میں بالعموم ہمارا معاشرہ اور بالخصوص والدین قصور وار ہیں۔ یہ والدین کی ذمہ داری میں شامل ہے کہ اولاد کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ ان کے بلوغت کو پہچتے ہیں ان کے لئے مناسب رشتہ تلاش کر کے ان کی شادیاں کر دیں اور انہیں معاشرتی مسائل اور بے راہ روی سے محفوظ بنا لیں۔

تاخیر سے شادی کرنے کی ہمارے معاشرے میں بہت سے وجوہات ہیں۔ جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہم نے نکاح کو اتنا مشکل بنا دیا ہے کہ کوئی اوسط طبقے کا خاندان اس کے خرچے اٹھانے سے پہلے سو بار سوچتا ہے۔ نکاح جیسے بہترین عمل، جسے ہمارے نبی ﷺ نے نہایت آسان اور سادہ بنایا تھا، اسے ہمارے فیشن، مقابلے بازی اور انا نے انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مہنگے مہنگے جہیز بھی نکاح میں تاخیر کا باعث بنتے ہیں۔ والدین اپنی زندگی بھر کی کمائی لگا کر بھی اپنی بیٹیوں کا نکاح نہیں کر پاتے صرف اس وجہ سے کہ بیٹی کو سسرالیوں یا محلے والوں کی باتیں نہ سننی پڑیں جس کے باعث ہزاروں بچیاں بیٹھے بیٹھے بوڑھی ہو جاتی ہیں یا پھر بے راہ روی میں پڑ کر اپنے آپ کو خراب کر لیتی ہیں۔ کئی نوجوانوں سے جب پوچھا جاتا ہے تو وہ اچھی نوکری، اچھے گھر، اچھی گاڑی وغیرہ کے بہانے بنا کر شادی کو ٹال دیتے ہیں اور اپنی فطرتی ضروریات پوری کرنے کے لئے "گرل فرینڈ، بوائے فرینڈ” کلچر کا حصہ بن کر اپنی جوانی تباہ کر لیتے ہیں۔ پھر اگر ان کی شادی ہو بھی جائے تو جوانی کی لگی عادتیں انہیں بیوی تک محدود نہیں رہنے دیتیں جس کے نتیجے میں گھر برباد ہو جاتے ہیں۔
کئی سرویز کے مطابق پاکستان میں غیر شادی شدہ مرد و زن کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ لوگ اب شادی کی عمر میں شادیاں نہیں کر پا رہے اس اس کے کئی نقصانات ہیں جن میں سر فہرست بانجھ پن ہے۔ اور بانجھ پن مرد اور عورت دونوں میں ہو سکتا ہے۔ جب بڑی عمر میں شادی کے بعد کافی عرصہ تک بچہ پیدا نہ ہو تو شادیاں ناکام ہو جاتی ہیں۔
موجودہ دور میں جب عریانی اور فحاشی ٹی وی کے ذریعے ہر گھر میں داخل ہو چکی ہے تو نوجون لڑکوں اور لڑکیوں کے بلوغت میں پہچتے ہیں ان کے جذبات اور خواہشات تیزی سے بڑھنے لگے ہیں۔ اگر ان کی بر وقت شادی نہ کی جائے تو معاشرے میں بہت خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ اور نوجون لڑکے اور لڑکیاں اپنی خواہشات کو پورا کرنے کے لئے غیر انسانی، غیر اسلام اور غیر فطری کاموں کے اندھے گڑھوں میں گر جاتے ہیں۔ اس لئے رسول ﷺ کے فرمان کے مطابق بچوں کے بلوغت میں پہنچتے ہیں اچھے رشتے ڈھونڈ کر ان کی شادی کر دینا ہی بہتر حل ہے۔
نکاح کی ان پیچیدگیوں سے معاشرے کو پاک کرنے کے لئے ہم سب کو مل کر اس نیک کام کو پیدا کردہ خرابیوں جیسے فضول خرچی، ڈانس پارٹیز، فنکشنز، میوزک کنسرٹس، جہیز اور غیر ضروری غیر اسلامی رسموں سے آزاد کروانا ہوگا۔ صرف اور صرف تب ہی نکاح کو نبی ﷺ کی سنت کے مطابق بروقت سادگی سے انجام دے کر اپنے بچوں کو بے راہ روی سے اور ہمارے معاشرے کو برائی اور خرابی سے بچایا جا سکتا ہے۔

@Being_Faani

Leave a reply