کابل: افغانستان میں طالبان کے ایک سینئر رہنما گل محمد نے والد کے قاتل کو معاف کرکے پھانسی سے بچا لیا-
باغی ٹی وی : افغان میڈیا کے مطابق طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ ابھی تک قندھار میں کسی نامعلوم مقام پر رہائش پذیر ہیں اور وہیں سے اپنے احکامات جاری کرتے ہیں امیرِ طالبان ملا ہبت اللہ اخوندزادہ کے حکم پر قتل سمیت سنگین جرائم کے مرتکب ملزمان کو جرم ثابت ہونے کے بعد شرعی سزائیں دی جا رہی ہیں جن میں سرعام پھانسی دینا، سنگسار کرنا، کوڑے مارنا اور چوروں کے ہاتھ کاٹنا بھی شامل ہیں۔
سگی خالہ کو قتل کرکےلاش کے10ٹکڑے کردیئے
رواں ماہ دو افراد کو سرعام سزائے موت دی جا چکی ہیں۔ جن میں سے ایک سزا میں مقتول بیٹے کے والد نے قاتل کو سرعام گولی مالی مار کر ہلاک کیا سزا پر عمل درآمد کے وقت طالبان کے اعلیٰ عہدیدار بھی موجود تھے۔
تاہم آج صوبے جوزجان میں طالبان کے ڈپٹی گورنر گل محمد نے اپنے والد مفتی عبد الوہاب زاہد کے قاتل عبدالغفور کو اللہ کی رضا کے لیے معاف کرتے ہوئے کہا کہ اس سے دو قبیلوں کے درمیان 30 سال سے جاری تنازع ختم ہوجائے گا معاف کردینا بڑی نیکی ہے سپریم کورٹ کے حکم پر قاتل کوعنقریب پھانسی دی جانی تھی تاہم لواحقین کی جانب سے معافی ملنے پر قاتل کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
افغانستان کے ٹنل میں آئل ٹینکردھماکے سے پھٹ گیا؛ 19 جاں بحق اور 32 زخمی
واضح رہے کہ طالبان رہنما کے والد مفتی عبدالوہاب کو 1991 میں مویشیوں کی خرید و فروخت کے معاملے میں تنازع پیدا ہونے پر قتل کیا گیا تھا قتل کے فوری بعد قاتل عبد الغفور کو حراست میں لے لیا گیا تھا تاہم کچھ عرصے بعد رہائی مل گئی تھی لیکن اس پر مقتول کے قبیلے نے شدید احتجاج کیا اور یوں یہ معاملہ دو قبیلوں کے درمیان جھگڑے کا سبب بن گیا تھا۔