طالبان کی سابق افغان حکومتی اہلکاروں کی ای میلز تک رسائی کی کوشش ، گوگل بھی میدان میں آ گیا

0
35

گوگل نے افغان حکومت کے نامعلوم تعداد میں ای میل اکاؤنٹس بند کر دیئے ہیں۔

باغی ٹی وی : "العربیہ” کے مطابق افغانستان کا کنڑول سنبھالنے کے بعد اگرچہ طالبان نے سابقہ حکومت میں شامل عہدیداروں اور ان سے تعاون کرنے والے ہم وطنوں کے لیے عام معافی کا اعلان کیا تھا لیکن برطانوی خبر رساں ایجنسی ” روئٹرز” کا کہنا ہے کہ طالبان سابق افغان حکومت میں شامل عہدیداروں کے ای میل اکاؤنٹس تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

گوگل کی اپنے صارفین کے لئے ہنگامی وارننگ

جمعے کو ایک بیان میں گوگل الفابیٹ انکارپوریٹڈ نے بتایا کہ کمپنی افغانستان کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے لیکن اس نے اس خبر کی تصدیق نہیں کی کہ افغان حکومت کے ای میل اکاؤنٹس بلاک کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب سابق افغان حکومت کے ایک عہدے دار نے روئٹرز کو بتایا کہ طالبان سابق حکام کی ای میلز تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں طالبان نے گذشتہ ماہ ان سے کہا تھا کہ وہ اس وزارت کے سرورز پر موجود ڈیٹا کو محفوظ کریں جس کے لیے وہ کام کرتے تھےاگر میں ایسا کرتا ہوں تو وہ سابقہ وزارت کے ڈیٹا اور سرکاری مواصلات تک رسائی حاصل کر لیں گے۔

فیس بک نے اپنے تمام پلیٹ فارمز پرافغان طالبان اور انکی حمایت سے متعلقہ تمام مواد…

سکیورٹی کے خدشے کے پیش نظر نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عہدے دار نے بتایا کہ انہوں نے طالبان کے اس حکم کی تعمیل نہیں کی اور اب وہ روپوش ہیں۔

عوامی طور پر دستیاب میل ایکسچینجر ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً دو درجن افغان حکومتی اداروں نے سرکاری ای میلز کے لیے گوگل سرورز کا استعمال کیا جن میں وزارت خزانہ، وزارت صنعت، اعلیٰ تعلیم اور معدنیات کی وزارتیں شامل ہیں کچھ مقامی حکومتوں کی طرح افغانستان کے صدارتی پروٹوکول کا دفتر بھی گوگل اکاؤنٹس استعمال کرتا رہا ہے۔

سرکاری ڈیٹا بیس اور ای میلز سابق انتظامیہ کے ملازمین، سابق وزرا، سرکاری ٹھیکے داروں، قبائلی اتحادیوں اور غیر ملکی شراکت داروں کے بارے میں معلومات فراہم کر سکتی ہیں۔

طالبان کے واٹس ایپ اکاؤنٹس بلاک کرنے کا اعلان

Leave a reply