سخت سزاؤں پر عمل درآمد شروع: طالبان نے اغواکاروں کی لاشیں سرعام لٹکا دیں

0
33

افغانستان میں جرائم کی روک تھام کیلئے سخت سزاؤں پرعمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔

باغی ٹی وی :طالبان نے ہرات میں چارمبینہ اغوا کاروں کو لٹکا دیا ہےافغانستان کے مقامی میڈیا کے مطابق چارمبینہ ملزمان کو طالبان نے ایک مقابلے میں مارا اور لاشیں مختلف عوامی مقامات پر لٹکائی گئی تھیں۔

ہرات کے ڈپٹی گورنر مولوی شیر احمد ایمار نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ان لاشوں کو مختلف مرکزی چوراہوں پر اس لیے لٹکایا تاکہ یہ دوسرے اغواکاروں کے لیے عبرت کا نشان بن سکیں۔

شہریوں سے بدتمیزی کی شکایات: عبوری وزیر دفاع ملا محمد یعقوب کی جنگجو طالبان کو…

طلوع نیوز نے طالبان حکام کے حوالے سے بتایا کہ ان افراد نے ’ایک تاجر اور اس کے بیٹے کو اغوا کیا‘ اور ان کے اہلِ خانہ سے رقم کا مطالبہ کیا۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ایک لاش کو کرین کے ذریعے شہر کے مرکزی علاقے میں لٹکایا گیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز طالبان حکومت میں جیل خانہ جات کے انچارج ملا نورالدین ترابی نے امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس (اے پی) کو بتایا تھا کہ ہاتھ کاٹنے جیسی سزائیں ’سکیورٹی کے لیے ضروری ہیں۔

کابل یونیورسٹی: پی ایچ ڈی وائس چانسلر کو ہٹا کر گرجویٹ کی تعیناتی ، طالبان پرعوام…

انہوں نے کہا تھا کہ قتل کے مجرم قاتل کو سرعام پھانسی دی جائے گی تاہم مقتول کے متاثرہ خاندان کے پاس یہ اختیار باقی ہے کہ وہ قصاص کے بجائے قاتل کی جان بخشی کے بدلے میں خون بہا کی رقم (دیت) قبول کرسکتے ہیں۔

واضح رہےکہ طالبان کے عبوری وزیر دفاع ملا محمد یعقوب نے طالبان جنگجوؤں اور کمانڈرز کی شہریوں سے بدتمیزی پر سرزنش کی تھی طالبان کے بانی ملا عمر کے بیٹے ملا یعقوب نے اپنے آڈیو پیغام میں کچھ کمانڈروں اور جنگجوؤں کی بدتمیزی پر کہا تھا کہ شہریوں سے بدتمیزیاں برداشت نہیں کی جائیں گی افغانستان میں عام معافی کے اعلان کے تحت کسی مجاہد کو کسی سے انتقام لینے کا حق نہیں ہے۔

جلال آباد میں بم دھماکہ ، جاں بحق افرادکی تعداد8ہوگئی ،افغان میڈیا

ملا یعقوب کا کہنا تھا کہ کچھ شرپسند، بدنام سابق فوجیوں کو طالبان یونٹوں میں شامل ہونے کی اجازت دی گئی تھی جنہوں نے بعض اوقات پرتشدد زیادتیوں کا ارتکاب کیاملا یعقوب نے اپنے ساتھیوں کو ایسے لوگوں کو اپنی صفوں سے دور رکھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ہم اپنی صفوں میں ایسے لوگ نہیں چاہتے۔

Leave a reply