ٹی ٹی پی سےبات چیت ضرورمگرسالمیت،خودمختاری ،آئین اورقانون پرسمجھوتہ نہیں کرناچاہئے:رحمان ملک

0
21

اسلام آباد :کالعدم ٹی ٹی پی سے بات کرتے پاکستان کی سالمیت، خودمختاری، آئین اور قانون پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہئے،اطلاعات کے مطابق سابق وزیرِداخلہ و چئیرمین انسٹیٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ریفارمز (آئی آر آر) سینیٹر رحمان ملک نے وزیراعظم عمران خان کیطرف سے تحریک طالبان کے کچھ گروپس کو بات چیت اور عام معافی کی پیشکش پر ردعمل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی اور دیگر دھشتگرد تنظیموں سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان کی سالمیت، خودمختاری، آئین اور قانون پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہئے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستانی طالبان نے کبھی بھی معاہدوں کی پاسداری نہیں کی ہے بلکہ بات چیت کے دوران وقت کا فائدہ لیتے ہوئے خود کو مضبوط کرتے ہیں اور دھشتگردانہ کاروائیاں جاری رکھتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان اور دیگر دھشتگرد تنظیموں کے وہ عناصر جو متشدد نظریات سے منحرف ہو کر پاکستان کے آئین و قانون کے مطابق چلنا چاہتے ہیں انکو مرکزی دھارے میں لانا خوش ائیند تو ہے لیکن جو عناصر قتل و غارت اور دھشتگردی میں ملوث رہے ہیں انکو عام معافی آئین اور قانون پاکستان کے منافی ہے۔

سینیٹر رحمان ملک نے مطالبہ کیا کہ ٹی ٹی پی پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے دوران افغان طالبان کے سامنے نورستان میں اپنے ہتھیار ڈال دے اور داعش سے علیحدگی کا اعلان بھی کرے۔

سابق وزیرِداخلہ نے کہا کہ تحریک طالبان سے آرمی پبلک سکول پشاور میں معصوم بچوں کے قتل عام کا حساب لیا جائے اور واقعے کی تحقیقات کیجائے کہ اس حملے کے پیچھے کونسے عناصر کارفرما تھے کیونکہ بچوں کے والدین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں اور تفصیلات جاننا چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید پر حملے میں زندہ بچنے والا خودکش حملہ آور اکرام اللہ اسوقت تحریک طالبان پاکستان کی اعلٰی قیادت کا حصہ اور حکومت تحریک طالبان پاکستان اور افغانستان سے اسکے حوالگی کا مطالبہ کرے۔

رحمان ملک نے کہا کہ قوم ملالہ یوسفزئی پر حملے کی حقائق جاننا چاہتی ہے، طالبان سے مزاکرات کے دوران ان سے اس حملے کی تفصیلات معلوم کیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ دھشتگردی کے مختلف واقعات میں کراچی، ہزارہ ٹاون کوئٹہ اور ملک کے دیگر شہروں میں امام بارگاہوں پر حملوں میں سینکڑوں اہل تشیع شہید کئے گئے انکا حساب کون دیگا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور اور پشاور کے چرچوں میں مارے گئے سینکڑوں مسیحی برادری کا خون تحریک طالبان کے ہاتھوں ہے۔ بلوچستان اور کراچی سمیت ملک بھر میں مساجد، امام بارگاہوں، مزاروں، بازاروں، پارکوں اور چرچوں پر سینکڑوں حملے ہوئے اور ہزاروں معصوم لوگ شہید ہوئے جن کے لواحقین کو انصاف دلانا ضروری ہے۔

رحمان ملک نے کہا کہ دھشتگردوں کے ہاتھوں افواج پاکستان، پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور جوانان سمیت ہمارے اسی ہزار سے زائد بیگناہ لوگ شہید ہوچکے ہیں اور اگر انکے سفاک قاتلوں کو معاف کیا گیا تو شہدا کی روحیں ہمیں کبھی معاف نہیں کرینگے۔ جی ایچ کیو سمیت طالبان پاکستان نے ملک کے اہم اور حساس جگہوں کو دھشتگردی کا حدف بنایا جسکے پیچھے کارفرما محرکات اور عناصر معلوم کرنا نہایت ضروری ہے۔

انھوں نے کہا کہ دھشتگردوں کو عام معافی سے سب سے زیادہ تکلیف شہداء کے لواحقین کو پہنچے گا جنہوں نے اس مٹی کی حفاظت و تقدس کے لئے اپنے پیاروں کو قربان کیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ بطور وزیرِداخلہ یہ انکا تجربہ رہا ہے کہ ٹی ٹی پی حکومت سے ڈائیلاگ کا فائدہ اٹھا کر اپنی دھشتگردانہ واقعات جاری رکھتے ہیں اور کبھی بھی جنگ بندی کی معاہدوں کی پاسداری نہیں کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ انکے دور میں کئی بار ٹی ٹی پی کیساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع ہوا مگر کبھی کامیابی سے ہمکنار نہ ہوسکا کیونکہ طالبان ہمیشہ اپنے کاروائیاں جاری رکھتے ہیں اور مذموم عزائم سے پیچھے نہیں ہٹتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ڈائیلاگ میں وقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دھشتگرد خود کو مضبوط کرتے ہیں اسلئے حکومت کو کبھی بھی انکی طرف سے کئے گئے جنگ بندی کی اعلانات پر بھروسہ نہیں کرنا چاہئے۔

انھوں نے کہا کہ کہیں تحریک طالبان پاکستان بذریعہ افغان طالبان پاکستان کو بات چیت میں مصروف رکھکر دھشتگردانہ واقعات جاری رکھنے کا منصوبہ نہ رکھتے ہو کیونکہ ماضی میں تجربہ رہا ہے کہ طالبان کبھی بھی امن کیطرف بڑھنے میں مخلص نہیں پائے گئے ہیں۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی بھی قدم قانون اور آئین پاکستان کے منافی نہ اٹھایا جائے اور شہداء کے خون کی تقدس اور لواحقین کی جذبات کا ہمیشہ خیال رکھا جائے۔

Leave a reply